ضمنی انتخابات میں مداخلت کا خدشہ، ڈی آئی جی، ڈی سی لاہور کی معطلی کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 25 جون 2022
یاسمین راشد نے مسلم لیگ (ن) پر آئندہ ضمنی انتخابات جیتنے کے لیے ریاستی مشینری کے استعمال کا الزام لگایا— فائل فوٹو: ڈان نیوز
یاسمین راشد نے مسلم لیگ (ن) پر آئندہ ضمنی انتخابات جیتنے کے لیے ریاستی مشینری کے استعمال کا الزام لگایا— فائل فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سینٹرل پنجاب کی صدر یاسمین راشد نے مسلم لیگ (ن) پر آئندہ ضمنی انتخابات جیتنے کے لیے ریاستی مشینری کے استعمال کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ لاہور کے ڈی آئی جی آپریشنز اور ڈپٹی کمشنر حکمران جماعت کے ساتھی ہیں اور ان افسران کی ملازمت سے معطلی کا مطالبہ کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کو لکھے گئے خط میں انہوں نے کہا کہ لاہور، شیخوپورہ اور ساہیوال کے اضلاع میں پنجاب اسمبلی کی چار نشستوں پر ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں، چونکہ مسلم لیگ (ن) کے پاس پنجاب اسمبلی میں اکثریت نہیں ہے، اس لیے وہ پی ٹی آئی کا مینڈیٹ چرانے کی شدت سے کوشش کر رہی ہے۔

مزید پڑھیں: پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی بھرپور حصہ لے گی، شاہ محمود قریشی

ان کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے لیے ضلعی انتظامیہ اور پولیس کو پی ٹی آئی کے کارکنوں کو روکنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، یہ سب کچھ وزیر داخلہ، ڈی آئی جی (آپریشنز) لاہور اور ڈسٹرکٹ کمشنر لاہور کی بھرپور شمولیت سے کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ لاہور کے ڈپٹی کمشنر، ریونیو افسران کے ذریعے پی ٹی آئی کے کارکنوں کو ضمنی انتخابات سے دور رکھنے کے لیے ان کی فہرستیں تیار کرنے میں سرگرم ہیں، اس سے قبل ڈپٹی کمشنر نے عدالتی احکامات کے باوجود مینٹیننس آف پبلک آرڈر آرڈیننس کے تحت حراست میں لیے گئے پی ٹی آئی کارکنوں کو رہا نہیں کیا تھا تاہم بعد میں جب توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی تو ڈپٹی کمشنر کو عدالت میں معافی مانگنی پڑی۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ کس حد تک ضمنی انتخاب کے عمل میں خلل ڈالیں گے۔

الیکشن کمیشن کے پاس کسی بھی اہلکار کی تعیناتی اور تبادلے کے لیے حکومت کو ضروری ہدایات جاری کرنے کا اختیار ہے، اگر الیکشن کمیشن مناسب سمجھے تو وہ کسی ایسے سرکاری ملازم کو ملازمت سے بھی معطل کر سکتا ہے جو انتخابی نتائج پر اثر انداز ہونے کے لیے کوئی کام کرتا ہے۔

یاسمین راشد نے الزام لگایا کہ پولیس ضمنی انتخاب کے نتائج پر اثر انداز ہونے کے مقصد سے 25 مئی کو پرامن مارچ میں حصہ لینے والے پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف درج کی گئی پہلی ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعات شامل کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کا پنجاب کے ضمنی انتخابات مل کر لڑنے کا اعلان

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ضمنی انتخابات کی حساسیت کو مدنظر اور پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف تشدد سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ لاہور کے ڈی آئی جی آپریشنز اور ڈپٹی کمشنر کو فوری طور پر ملازمت سے معطل کیا جائے یا ان کے تبادلے سے متعلق کوئی ہدایت جاری کی جائے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا فرض ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ الیکشن شفاف، منصفانہ انداز اور قانون کے مطابق کرائے جائیں اور بدعنوان طریقوں سے تحفظ فراہم کای جائے، کمیشن ایک ضابطہ اخلاق جاری کرتا ہے جس کی پاسداری ہر سیاسی جماعت اور مقابلہ کرنے والے امیدواروں کو کرنی ہوتی ہے۔

جوہر ٹاؤن میں پی ٹی آئی کے انتخابی دفتر پر مبینہ حملے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سی سی پی او، ڈی آئی جی آپریشنز اور ڈی سی کی خاموشی ڈیوٹی کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔

خط میں لکھا گیا کہ الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے درخواست گزار کو علم ہوا کہ الیکشن کمیشن نے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے، انہوں نے الیکشن رولز 2017 کے رول 171 کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کمیشن سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کی انتخابی مہم کی نگرانی کے لیے مانیٹرنگ ٹیمیں مقرر کرتا ہے، اگر یہ مانیٹرنگ ٹیمیں صحیح طریقے سے کام کر رہی ہوتیں تو یہ واقعہ پیش نہ آتا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے منحرف اراکین پنجاب اسمبلی کی خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات کا شیڈول جاری

انہوں نے پی پی۔167 سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار نذیر چوہان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کے سیکشن 14 سے 16 کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔

یاسمین راشد نے لاہور کے ڈی آئی جی آپریشنز اور ڈپٹی کمشنر سی سمیت سرکاری افسران کے خلاف بھی انکوائری اور انہیں فوری طور پر ذمہ داریاں نبھانے سے روکنے کا مطالبہ کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں