پنجاب اسمبلی: مسلم لیگ (ن) کی مخصوص نشستوں کے نوٹیفکیشن کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر

لاہور ہائیکورٹ میں دائر انٹرا کورٹ اپیل میں پی ٹی آئی، الیکشن کمیشن سمیت وفاقی حکومت اور دیگر کو فریق بنایا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
لاہور ہائیکورٹ میں دائر انٹرا کورٹ اپیل میں پی ٹی آئی، الیکشن کمیشن سمیت وفاقی حکومت اور دیگر کو فریق بنایا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان مسلم لیگ( ن ) نے پنجاب اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی 5 مخصوص نشستوں پر نوٹیفکیشن جاری کرنے کے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کر دی ہے۔

مسلم لیگ (ن) نے وکیل منصور اعوان اور خالد اسحاق کے زریعے لاہور ہائیکورٹ میں دائر انٹرا کورٹ اپیل میں پاکستان تحریک انصاف، الیکشن کمیشن سمیت وفاقی حکومت اور دیگر کو فریق بنایا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی جانب سے درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ سنگل بنچ کا مخصوص نشستوں کے نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا فیصلہ قانونی طور پر درست نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ای سی پی کو پنجاب اسمبلی کی مخصوص نشستوں کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم

اپیل میں استدعا کی گئی ہے کہ سنگل بنچ نے قانونی تقاضے پورے کیے بغیر نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا فیصلہ دیا ہے۔

اپیل میں استدعا کی گئی ہے کہ لاہور ہائیکورٹ سنگل بنچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے اور حتمی فیصلے تک سنگل بنچ کے فیصلے پر عملدرآمد معطل کیا جائے۔

واضح رہے کہ 27 جون کو لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو پنجاب اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر اراکین کا نوٹی فکیشن جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔

صوبائی اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر ارکان کا نوٹی فکیشن جاری نہ کرنے کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر جسٹس شاہد وحید نے سماعت کی تھی۔

سماعت میں وکیل پی ٹی آئی بیرسٹر علی ظفر نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ الیکشن کمیشن منحرف ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کے بعد ان نشستوں پر نوٹی فکیشن جاری کرنے کا پابند ہے لیکن نوٹی فکیشن جاری نہیں کر رہا۔

مزید پڑھیں: پنجاب اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف تحریک انصاف کی درخواست

بیرسٹر علی ظفر نے مزید کہا تھا کہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے دی گئی فہرست بدل نہیں سکتی، ہم نے الیکشن کمیشن کو کہا کہ اس پر نوٹی فکیشن جاری کریں۔

وکیل پی ٹی آئی کے مطابق الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ 20 سیٹیں خالی ہوئی ہیں، اس لیے پارٹیوں کی مجموعی نشستیں بھی بدلی ہیں، کمیشن کا یہ مؤقف قانون کے مطابق نہیں ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا تھا کہ مخصوص نشستوں پر نوٹی فکیشن عام انتخابات کے بعد جاری ہوتا ہے، اب 20 نشستوں کی وجہ سے سیاسی جماعتوں کی پوزیشن بدل گئی ہے، میرا تو خیال تھا کہ یہ لارجر بینچ کا معاملہ ہے۔

قبل ازیں 2 جون کو ای سی پی نے پنجاب اسمبلی کی مخصوص نشستوں سے متعلق محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ان کا نوٹی فکیشن ضمنی انتخابات تک روک دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نے 25 منحرف اراکین کو ڈی سیٹ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا

الیکشن کمیشن نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد پی ٹی آئی کے 25 منحرف قانون سازی کے ڈی سیٹ ہونے کے بعد خالی ہونے والی خواتین اور اقلیتوں کی 5 مخصوص نشستوں پر نئے اراکین پنجاب اسمبلی کے نوٹی فکیشن سے متعلق فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں پر منتخب پی ٹی آئی کے پانچ اراکین سمیت 25 منحرف اراکین اسمبلی کو پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کے حمزہ شہباز کو ووٹ دینے پر ڈی سیٹ کر دیا گیا تھا اور 23 مئی کو انہیں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے باضابطہ طور پر ڈی نوٹیفائی کیا تھا۔

پی ٹی آئی نے 28 مئی کو لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ الیکشن کمیشن کو ہدایت دی جائے کہ خالی نشستوں پر نئے ایم پی ایز کی تعیناتی کے لیے اعلامیہ جاری کیا جائے۔

اس سلسلے میں لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو 2 جون تک کی مہلت دیتے ہوئے معاملے پر فیصلہ دینے کے لیے کہا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں