لاہور ہائیکورٹ: صحافی عمران ریاض خان کے خلاف درج مقدمات کا مکمل ریکارڈ طلب

اپ ڈیٹ 01 جولائ 2022
عمران ریاض خان پر ریاستی اداروں کے خلاف بولنے کے الزام میں چار مقدمات درج کیے گئے— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
عمران ریاض خان پر ریاستی اداروں کے خلاف بولنے کے الزام میں چار مقدمات درج کیے گئے— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

لاہور ہائی کورٹ نے صحافی عمران ریاض خان کے خلاف بغاوت کے مقدمات میں پیر کو پولیس سے پنجاب بھر میں درج مقدمات کا مکمل ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔

صحافی عمران ریاض خان کے خلاف بغاوت کے مقدمات سے متعلق لاہور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی، پولیس نے مقدمات کا ریکارڈ جمع کرانے کے لیے عدالت سے مہلت مانگ لی۔

سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب بھر کے ریجنل پولیس افسران (آر پی اوز) کو لیٹر بھجوا کر ریکارڈ منگوا لیا ہے، کل تک سارا ریکارڈ آجائے گا۔

جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ کل ہفتہ ہے، پیر کو کیس رکھ لیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : 'ریاستی اداروں' پر مبینہ تنقید، سینئر صحافیوں کے خلاف ایف آئی آر درج

عمران ریاض خان کے وکیل میاں علی اشفاق نے کہا کہ تمام ایف آئی آرز کا متن ایک ہی ہے۔

سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کریمنل پروسیڈنگز میں حکم امتناع جاری نہیں ہو سکتا۔

میاں علی اشفاق نے عدالت کو کہا کہ پولیس کی بدنیتی ہے ایک ہی دن میں 18 اسلحہ لائسنس معطل کر دیے جبکہ سب کو پتا ہے عمران ریاض شکار بھی کرتے ہیں۔

جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ عمران ریاض پروفیشلی ایک شکاری ہیں، جس پر میاں علی اشفاق نے جواب دیا کہ عمران ریاض کو شکار کا شوق ہے۔

جسٹس علی باقر نجفی نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ ایف آئی آر میں متن کے بارے میں کیوں نہیں بتایا گیا۔

سرکاری وکیل نے جواب میں بتایا کہ ایف آئی آر میں الزامات کا ذکر کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: بول نیوز کے اینکر سمیع ابراہیم کے خلاف 'ریاست مخالف' نشریات پر تحقیقات کا آغاز

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ لاہور سمیت پنجاب بھر میں بغاوت کے مقدمات درج کیے گئے ہیں، پنجاب میں کل کتنے مقدمات درج کیے گیے ہیں تفصیلات فراہم کی جائیں۔

عدالت نے پیر کو پولیس سے پنجاب بھر میں درج مقدمات کا مکمل ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

ریاستی اداروں کےخلاف بیان، اینکر عمران ریاض کے خلاف چار مقدمات درج

گزشتہ روز ریاستی اداروں کے خلاف بولنے کے الزام میں چار مختلف شہریوں کی شکایات پر ٹی وی اینکر اور بلاگر عمران ریاض خان کے خلاف گوجرہ میں ایک، مظفر گڑھ میں ایک اور جھنگ میں دو مقدمات درج کر لیے گئے تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شکایات میں کہا گیا کہ اینکر کا یہ عمل ایک بڑا جرم اور آئین کی خلاف ورزی ہے کیونکہ اس سے پاکستانی عوام کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فوج، عدلیہ کے خلاف 'نفرت انگیز' مواد نشر کرنے پر ٹی وی چینلز کو تنبیہ

یکساں متن پر مشتمل ایف آئی آرز جمعرات کو جھنگ کے کوتوالی پولیس نے اقبال نگر محلہ کے سہیل اقبال کی شکایت پر، جھنگ کی صدر پولیس نے صوفی موڑ کے خالد محمود ملک کی شکایت اور گوجرہ صدر پولیس نے محبوب علی خان آف چک جے بی۔363 کی شکایت پر درج کیں۔

یہ مقدمات تعزیرات پاکستان کی دفعہ 505-1(سی)، 505-2 ,501، 109 اور الیکٹرانک کرائم ایکٹ 2016 کی روک تھام کی دفعہ 4، 5، 11، 16، 20 اور 22 کے تحت درج کیے گئے ہیں۔

مظفر گڑھ: چوک سرور شہید پولیس نے عمران ریاض کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کرلیا۔

میجر ذکاالحق شہید کے بھائی اور شکایت کنندہ ایڈووکیٹ ریاض الحق نے فوج کے خلاف بولنے پر ریاض کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 109، 501-سی1، 503 اور 505 کے تحت مقدمہ درج کرایا۔

مقدمہ اینٹی الیکٹرانک کرائم ایکٹ اور دیگر دفعات کے تحت درج کیا گیا، شکایت میں کہا گیا کہ عمران ریاض کے الزامات سے فوج کی ساکھ خراب ہوئی ہے۔

اس سے قبل گزشتہ ماہ بھی عمران ریاض خان سمیت چند نامور صحافیوں کے خلاف مبینہ طور پر ریاستی اداروں پر تنقید کرنے اور بغاوت پر اکسانے کے الزام میں مقدمات درج کر لیے گئے تھے۔

عمران ریاض خان کے خلاف ایف آئی آر ٹھٹھہ کے دھابیجی تھانے میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ131 (بغاوت پر اکسانا)، 153 (فساد پر اکسانا)، 452 (دہشت گردی) اور 505 (عوامی فساد کو ہوا دینے والا بیان) کے تحت درج کی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں