اسٹاک ایکسچینج میں مندی کا رجحان، 100 انڈیکس 700 پوائنٹس گر گیا

اپ ڈیٹ 18 جولائ 2022
اتحادی جماعت کو درپیش خطرات کی وجہ سے بھی سرمایہ کار مارکیٹ سے سائیڈ لائن ہورہے ہیں —فائل فوٹو: اے ایف پی
اتحادی جماعت کو درپیش خطرات کی وجہ سے بھی سرمایہ کار مارکیٹ سے سائیڈ لائن ہورہے ہیں —فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس میں کاروبار کے دوران 700 سے زیادہ پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی۔

تجزیہ کاروں نے اس پیش رفت کی وجہ ایک روز قبل ہونے والے پنجاب کے ضمنی انتخابات کے نتائج سے پیدا ہونے والی سیاسی غیر یقینی صورتحال اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی گراوٹ کو قرار دیا۔

اسٹاک مارکیٹ میں ٹریڈنگ شروع ہونے کے فوراً بعد انڈیکس گزشتہ روز بند ہونے کی سطح 42 ہزار 75 سے 713 پوائنٹس گر کر 12:39 بجے تک 41 ہزار 362 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'سیاسی غیریقینی' کے باعث انٹربینک میں ڈالر 215 روپے سے تجاوز کرگیا

انٹر مارکیٹ سیکیورٹیز کے ریسرچ کے سربراہ رضا جعفری نے اسٹاک مارکیٹ میں شدید گراوٹ کی وجہ پنجاب میں ضمنی انتخابات کے بعد کی سیاسی صورتحال کو قرار دیا، جس میں پی ٹی آئی نے کافی فرق سے کامیابی حاصل کی تھی۔

رضا جعفری نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ضمنی انتخابات کے نتائج 'قبل از وقت عام انتخابات کے مطالبے کو تقویت دیتے ہیں، یہ بالآخر پاکستان کے حق میں کام کر سکتا ہے۔'

—اسکرین گریب
—اسکرین گریب

انہوں نے مزید کہا کہ عبوری طور پر سیاسی غیر یقینی صورتحال میں اضافہ ہوا ہے اور یہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب پاکستان کی معیشت نازک حالت میں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسے حالات میں پاکستان کے ساتھ 6 ارب ڈالر کے پروگرام کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط کی تعمیل مشکل ثابت ہوسکتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ایکویٹی اور روپیہ دونوں منفی ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان کو ایک ارب 17 کروڑ ڈالر کی قسط 3 سے 6 ہفتوں میں جاری کردی جائے گی، آئی ایم ایف

فرسٹ نیشنل ایکویٹی کے سی ای او علی ملک نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ میں گرواٹ کی وجہ روپے کی تیزی سے گرتی قدر ہے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کیوں کہ جس تیزی سے روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت بڑھ رہی ہے وہ ملک میں مہنگائی میں مزید اضافہ کے خطرات بڑھا رہی ہے اور آنے والے دنوں میں مہنگائی مزید بڑھ سکتی ہے جس کے اثرات شرح سود کو مزید اوپر لے جائیں گے اور اس لیے ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کار شیئرز فروخت کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں جاری غیر یقینی سیاسی صورتحال اور اتحادی جماعت کو درپیش خطرات کی وجہ سے بھی سرمایہ کار مارکیٹ سے سائیڈ لائن ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے مارکیٹ میں کاروباری حجم روزبروز کم ہورہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف معاہدے کے باوجود ڈالر کی قدر بڑھ کر 211 روپے ہوگئی

عارف حبیب کارپوریشن کے احسن محنتی نے کہا کہ پنجاب کے ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کی شکست کے بعد سیاسی غیر یقینی صورتحال اور روپے کی قدر میں گراوٹ کی وجہ سے اسٹاک ایکسچینج میں حصص 'بڑے دباؤ' میں تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ طویل انتظار کے بعد آئی ایم ایف کی قسط کے اجرا میں مزید دو سے تین ہفتوں کی تاخیر اور دوست ممالک سے فنڈنگ کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال، ایک ایسی پیشرفت جس سے روپے کی مضبوطی متوقع تھی، نے مندی کے رجحان کے لیے ایک عمل انگیز کا کردار ادا کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں