پاکستان کو ایک ارب 17 کروڑ ڈالر کی قسط 3 سے 6 ہفتوں میں جاری کردی جائے گی، آئی ایم ایف

اپ ڈیٹ 16 جولائ 2022
آئی ایم ایف کے کمیونیکیشن ڈائریکٹر جیری رائس نے واشنگٹن میں ایک نیوز بریفنگ کی—تصویر: ٹوئٹر
آئی ایم ایف کے کمیونیکیشن ڈائریکٹر جیری رائس نے واشنگٹن میں ایک نیوز بریفنگ کی—تصویر: ٹوئٹر

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ اس معاہدے کے نتیجے میں ملک کو فوری ایک ارب 17 کروڑ ڈالر کی رقم مل جائے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کے کمیونیکیشن ڈائریکٹر جیری رائس نے واشنگٹن میں ایک نیوز بریفنگ کے دوران کہا کہ یہ پروگرام کے ساتویں اور آٹھویں مشترکہ جائزے پر ایک معاہدہ ہے، جس کے نتیجے میں فوری طور پر پاکستان کو ایک ارب 17 کروڑ ڈالر ملیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت پاکستان کو آئی ایم ایف کی جانب سے ملنے والی مجموعی رقم تقریباً 4 ارب 20 کروڑ ڈالر تک پہنچ جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف معاہدے کے باوجود ڈالر کی قدر بڑھ کر 211 روپے ہوگئی

قسط جاری کرنے کے ٹائم فریم کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے آئی ایم ایف کے عہدیدار نے کہا کہ ایگزیکٹو بورڈ کی میٹنگ اب سے 3 سے 6 ہفتوں کے درمیان ہونے کا امکان ہے۔

خیال رہے کہ آئی ایم ایف اور پاکستان نے بدھ کے روز عملے کی سطح پر ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت قرض دہندہ کو امید ہے کہ ملکی معیشت مستحکم ہوگی اور کرنسی کی قدر میں بہتری آئے گی۔

آئی ایم ایف نے یہ بھی امید ظاہر کی کہ اس سے مہنگائی میں کمی آئے گی اور پاکستان کا سیاسی عدم استحکام ختم ہوگا۔

جیری رائس نے کہا کہ معاہدہ 'پاکستان کے لیے مزید فنڈنگ کو بھی کھول سکتا ہے، جو حالیہ ہفتوں کے دوران ادائیگیوں کے توازن کے بحران کے دہانے پر پہنچ چکا ہے'۔

مزید پڑھیں: پاکستان کے ساتھ ایک ارب 17 کروڑ ڈالر کا معاہدہ طے پا گیا، آئی ایم ایف

انہوں نے نشاندہی کی کہ یہ پاکستان کے لیے آئی ایم ایف پروگرام کے ساتویں اور آٹھویں مشترکہ جائزے پر ہونے والا معاہدہ تھا۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہم امید کر رہے ہیں کہ اس سے معیشت کو مستحکم کرنے اور دیگر چیزوں کے ساتھ ساتھ سب سے زیادہ کمزور لوگوں کی حفاظت کے لیے سماجی تحفظ کے جال کو بڑھانے، ساختی اصلاحات کو تیز کرنے کے علاوہ پاکستان میں میکرو اکنامک صورتحال کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔

کراچی میں مقیم تجزیہ کار اور حبیب یونیورسٹی میں معاشیات کی اسسٹنٹ پروفیسر، اقدس افضل نے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ 'آئی ایم ایف کا اعلان پاکستان کی بیمار معیشت کے لیے ایک انتہائی ضروری دھکا ثابت ہوگا۔'

انہوں نے نشاندہی کی کہ یوکرین پر حملے کے بعد توانائی کی قیمتوں میں تیزی سے اضافے اور عمومی طور پر اشیا کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے ملک کو نقصان پہنچایا۔

یہ بھی پڑھیں: بیرونی قرضوں کی ادائیگی میں اضافے کے ساتھ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی

امریکی اخبار نے نوٹ کیا کہ قرض کے پروگرام کو بحال کرنا اور معیشت کو پٹڑی پر لانا 'پاکستان کے نئے وزیر اعظم کے لیے ایک سیاسی لٹمس ٹیسٹ رہا ہے۔'

رپورٹ میں حکومت کے اس خدشے پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ آئی ایم ایف کی جانب سے کی گئی اصلاحات 'عوامی ردعمل کو جنم دے سکتی ہیں جو اگلے عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کی کامیابی کے امکانات کو متاثر کر سکتی ہیں۔'

تبصرے (0) بند ہیں