کراچی کی عدالت نے چلتی ٹرین میں خاتون مسافر کا گینگ ریپ کرنے اور فوٹیج بنانے پر نجی ٹرین کے پانچ ملازمین پر فرد جرم عائد کی۔

ریلوے پولیس نے 25 سالہ خاتون پر 27 اور 28 مئی کی رات مبینہ جنسی زیادتی کے حملے کے الزام میں بہاالدین ذکریا ایکسپریس کے منیجر اور 4 ٹکٹ چیکرز کو گرفتار کیا تھا۔

کراچی کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی اشرف حسین نے ملزمان پر فرد جرم پڑھ کر سنائی جہاں تینوں زیر حراست ملزمان کو جیل سے لا کر پیش کیا گیا جبکہ ضمانت پر دو افراد عدالت میں پیش ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: ٹرین گینگ ریپ کیس، متاثرہ خاتون کا بیان ریکارڈ

تمام ملزمان نے استدعا کی کہ وہ بے قصور ہیں اور مقدمے کی پیروی کریں گے، جس پر جج نے استغاثہ کے گواہوں کو یکم اگست کو ملزمان کے خلاف گواہی دینے کے لیے طلب کر لیا۔

گزشتہ مہینے جوڈیشل مجسٹریٹ نے تفتیشی افسر کی طرف سے پاکستان پینل کوڈ (سی آر پی سی) کی دفعہ 173 کے تحت پیش کی جانے والی تفتیشی رپورٹ منظور کی تھی۔

تفتیشی افسر انسپکٹر حبیب اللہ خٹک نے چالان میں محمد زاہد، عاقب منیر، محمد زوہیب اور امیر رضا پر خاتون پر ریپ کے الزام کی چارج شیٹ پیش کی جبکہ پانچویں ملزم محمد حمید کو مبینہ طور پر جرم میں معاونت کرنے اور حوصلہ افزائی کرنے کے حوالے سے الزام عائد کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ٹرین گینگ ریپ کیس کے تین مبینہ ملزمان کا ڈی این اے ٹیسٹ کا نتیجہ مثبت آ گیا

متاثرہ خاتون نے بیان دیا تھا کہ وہ پنجاب میں اہل خانہ سے ملنے کے بعد اکیلی کراچی جارہی تھیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ وہ اکانومی کلاس میں سفر کر رہی تھیں لیکن ٹرین میں ٹکٹ چیکرز نے انہیں ایئرکنڈیشنڈ والے ڈبے میں بٹھانے کی پیش کش کی۔

متاثرہ خاتون نے الزام لگایا تھا کہ تین ٹکٹ چیکرز نے باری باری ان کا ریپ کیا اور دھمکی دی کہ اگر اس واقعے کے بارے میں کسی کو بتایا تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔

تفتیشی رپورٹ میں بتایا گیا کہ متاثرہ خاتون 27 مئی کو شام کو ملتان سے روہڑی بغیر سیٹ بُک کروائے جا رہی تھی۔

رپورٹ کے مطابق جیسے ہی ٹرین روہڑی ریلوے اسٹیشن سے چلی، ٹکٹ چیک کرنے والے زاہد نے متاثرہ خاتون کو سیٹ اور برتھ کا لالچ دے کر ایئر کنڈیشنڈ والے ڈبے میں لے جایا گیا جہاں ٹرین کا منیجر عاقب پہلے سے موجود تھا، دونوں ملزمان گیلری میں گئے اور دھیمی آواز میں ایک دوسرے سے بات کی۔

مزید پڑھیں: ٹرین گینگ ریپ :عدالت کا موبائل فوٹیج رپورٹ پیش کرنے کا حکم

تفتیشی رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ٹکٹ چیکر زاہد نے واپس آکر کمپارٹمنٹ کو اندر سے لاک کر دیا اور کہا کہ ایئر کنڈیشنڈ والے کمپارٹمنٹ کا کرایہ کافی زیادہ ہے، خاتون نے رقم نہ ہونے کی وجہ سے درخواست کی کہ وہ اسے اضافی رقم ادا کیے بغیر سفر مکمل کرنے کی اجازت دیں۔

رپورٹ کے مطابق ملزم نے مبینہ طور پر تھپڑ مارا اور سنگین نتائج کی دھمکی دی اس کے بعد ریپ کیا، اس کے باہر جانے کے بعد دو دیگر ملزمان عاقب اور زوہیب اندر آئے اور باری باری ریپ کیا۔

تفتیشی رپورٹ میں الزام عائد کیا کہ سیکیورٹی گارڈ اور حفیظ نے متاثرہ خاتون کی ویڈیو بھی بنائی تاکہ وہ اپنے باسز کو مالی فائدے کے لیے بلیک میل کرسکے۔

ایک مقامی اخبار میں مبینہ جنسی زیادتی کے حوالے سے رپورٹ شائع ہونے کے بعد پولیس نے خاتون سے رابطہ کرکے ان کی شکایت پر ایف آئی آر درج کی۔

تفتیشی افسر تحقیقاتی رپورٹ میں اس نتیجے پر پہنچے کہ فرانزک، طبی ثبوتوں اور گواہان کے بیانات کی روشنی میں یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ زاہد نے خاتون کو لالچ دے کر اے سی والے ڈبے میں لے کر گئے اور انہوں نے عاقب اور زوہیب کے ساتھ مل کر باری باری ریپ کیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملزمان کے ڈی این اے کے نمونے متاثرہ خاتون کے ساتھ میچ ہو چکے ہیں جس سے ان کے جرم میں ملوث ہونے کی تصدیق ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرین گینگ ریپ: ملزمان کا موبائل فون سے ویڈیو بھی بنانے کا انکشاف

ان کا مزید کہنا تھا کہ ملزم امیر بھی خاتون کی موجودگی میں کمپارٹمنٹ آیا تھا لیکن اس کے جرم میں ملوث ہونے بارے میں ثابت ہونا باقی ہے جس کے ڈی این اے کے نمونے لاہور کی لیبارٹری میں فرانزک تجزیے کے لیے بھیجے گئے ہیں۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ حفیظ نے متعلقہ حکام کو اس واقعے کو رپورٹ نہ کر کے جرم چھپانے کی کوشش کی اور متاثرہ خاتون کو ویڈیو بھی بنائی۔

تفتیشی افسر کی فہرست میں 67 گواہان شامل ہیں جن میں ڈاکٹرز، جوڈیشل مجسٹریٹ، ٹرین گارڈ، دیگر عملہ اور حکام شامل ہیں۔

تفتیشی افسر نے بتایا کہ کرمنل پروسیجر کوڈ کے سیکشن 164 کے متاثرہ خاتون نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہو کر اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے تین ملازمین کی شناخت کی تھی۔

متاثرہ خاتون کی شکایت پر پاکستان ریلوے سٹی پولیس اسٹیشن میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 377 (ریپ کی سزا) اور دفعہ 34 (مشترکہ جرم) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں