کورونا چینی شہر وہان سے شروع ہوا، دو نئی تحقیقات

اپ ڈیٹ 27 جولائ 2022
اس سے قبل عالمی ادارہ صحت نے بھی اس حوالے سے تحقیقات کی تھیں—فوٹو: اے پی
اس سے قبل عالمی ادارہ صحت نے بھی اس حوالے سے تحقیقات کی تھیں—فوٹو: اے پی

امریکا سمیت دیگر ممالک کے طبی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی دو نئی تحقیقات میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کورونا کا آغاز چینی شہر وہان سے ہی شروع ہوا۔

دونوں تحقیقات میں واضح کیا گیا ہے کہ شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ کورونا وہان سے ہی شروع ہوا اور زیادہ تر امکانات یہی ہیں کہ وبا کا آغاز وہاں موجود زندہ جانوروں کی خرید و فروخت کی مارکیٹ سے ہوا۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) کے مطابق تحقیقی جریدے سائنس میں شائع دونوں تحقیقات سے کورونا کے چینی لیبارٹری میں تیار ہونے اور وہاں سے لیک ہونے کے امکانات تقریبا مسترد ہوگئے۔

تحقیقات میں بتایا گیا کہ ڈیٹا اور شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ کورونا کا سبب بننے والا وائرس سارس 2 دو الگ الگ اوقات میں جانوروں سے انسانوں میں پھیلا۔

ایک تحقیق میں واضح کیا گیا ہے کہ کورونا کی وبا نومبر اور دسمبر 2019 کے دوران چینی شہر وہان کی جانوروں کی مارکیٹ سے شروع ہوئی ہوگی، کیوں کہ ابتدائی طور پر مذکورہ بیماری سے وہاں کام کرنے والے یا پھر اسی مارکیٹ کے قریب رہنے والے افراد ہی متاثر ہوئے تھے۔

اسی تحقیق کے مطابق کورونا کے آغاز کا پتا لگانے کے لیے دسمبر 2019 کے ابتدا میں چینی طبی ماہرین کی جانب سے جمع کیے گئے 150 افراد کے ڈیٹا سمیت جنوری اور فروری 2020 میں ایک سوشل میڈیا گروپ پر شامل کیے گئے افراد کا ڈیٹا دیکھا گیا۔

دوسری تحقیق میں بتایا گیا کہ شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ چینی شہر وہان میں 2019 کے آخر میں ہی کورونا کی اے اور بی قسم پھیلیں اور دونوں الگ الگ اوقات میں پھیلیں۔

اسی تحقیق کے مطابق کورونا کی ایک قسم یعنی اے ممکنہ طور پر براہ راست جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوئی جب کہ دوسری قسم یعنی بی انسانوں میں انسانوں سے منتقل ہوئی اور امکان یہی ہے کہ دوسری قسم بھی پہلی بار جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا لیبارٹری میں تیار ہوا؟ امریکی خفیہ ایجنسیوں نے تحقیق شروع کردی

اگرچہ تحقیقات میں بتایا گیا ہے کہ کورونا کا آغاز چینی شہر وہان سے ہی ہوا اور زیادہ تر امکانات اسی بات کے ہیں کہ وبا کی شروع جانوروں کی مارکیٹ سے ہوئی، تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا کہ جس جانور سے وائرس انسانوں میں منتقل ہوا۔

اس سے قبل ہونے والی تحقیقات اور مفروضوں میں بھی کورونا کا آغاز متنازع رہا ہے، ابتدا میں چین اور امریکا نے ایک دوسرے پر وبا کے پھیلانے کے الزامات بھی لگائے تھے۔

شروع میں یہ مفروضہ بھی سامنے آیا تھا کہ کورونا چین کی کسی لیبارٹری میں تیار ہوا اور وہاں سے یہ وائرس لیک ہوکر دنیا میں پھیلا۔

کورونا کے حوالے سے یہ بات بھی کہی جاتی رہی ہے کہ یہ وائرس وہان کی جانوروں کی مارکیٹوں سے چمگادڑوں سے انسانوں میں منتقل ہوا، کچھ لوگ مانتے ہیں کہ یہ وائرس مچھلی یا سوئر سے انسانوں میں منتقل ہوا۔

مذکورہ تحقیقات سے قبل عالمی ادارہ صحت نے بھی دو بار تحقیقات کرکے یہ جاننے کی کوشش کی تھی کہ کورونا کا آغاز کہاں سے اور کیسے ہوا؟ تاہم دونوں تحقیقات میں ڈبلیو ایچ او یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا تھا کہ وبا کا آغاز کیسے ہوا؟

کورونا سے اب تک دنیا بھر میں 65 لاکھ سے افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ متاثرین کی تعداد 57 کروڑ سے زائد ہو چکی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں