کورونا کہاں سے اور کیسے شروع ہوا؟ عالمی ادارہ صحت کی نئی رپورٹ جاری

09 جون 2022
نئی رپورٹ میں کوئی نئی بات نہیں کی گئی—فوٹو: رائٹرز
نئی رپورٹ میں کوئی نئی بات نہیں کی گئی—فوٹو: رائٹرز

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ ان کی جانب سے کورونا کے آغاز پر کی جانے والی دوسری تحقیق بھی بے سود ثابت ہوئی اور اس بات کے مستند شواہد نہیں مل سکے کہ وبا کہاں سے اور کیسے شروع ہوئی؟

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے 9 جون کو کورونا کے آغاز پر کی جانے والی دوسری تحقیق کے نتائج کے حوالے سے بتایا کہ چین کی جانب سے انتہائی کم ڈیٹا مہیا کرنے کی وجہ سے تحقیق سود مند ثابت نہ ہو سکی۔

ادارے کے مطابق چوں کہ جس وقت کورونا کا آغاز ہوا، اس وقت لوگوں کو علم ہی نہیں تھا کہ وہ کیا بیماری ہے، اسی وجہ سے اس کا ابتدائی ڈیٹا ملنا مشکل ہے اور یہ جاننا بھی مشکل بن چکا ہے کہ وبا کیسے اور کہاں سے شروع ہوئی؟

عالمی ادارہ صحت نے تسلیم کیا کہ بار بار درخواستوں پر اگرچہ چین نے مزید ڈیٹ فراہم کیا، تاہم اس باوجود دستیاب ڈیٹا سے اس بات کا پتا نہیں لگایا جا سکتا کہ کورونا کہاں سے اور کیسے شروع ہوا؟

نئی رپورٹ میں بھی بتایا گیا ہے کہ زیادہ تر امکانات یہیں ہیں کہ کورونا جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوا اور عام خیال یہی ہے کہ یہ چمگادڑوں سے منتقل ہوا، تاہم اس حوالے سے مستند طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کا آغاز کیسے ہوا؟ اب تک کی مستند تحقیق سامنے آگئی

ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا کے آغاز کی تحقیق میں شامل مختلف ممالک کے ماہرین نے کورونا کے کسی لیبارٹری میں تیار کرکے انسان میں منتقل کرنے کے خیال کو اگرچہ یکسر مسترد نہیں کیا، تاہم زیادہ تر کا خیال تھا کہ اس میں کوئی سچائی نہیں۔

عالمی ادارہ صحت گزشتہ تین سال سے یہ تحقیق کرنے میں مصروف ہے کہ کورونا کہاں سے اور کیسے شروع ہوا؟ تاہم ہزاروں ڈالر خرچ کرنے اور کئی ماہ کا عرصہ لگائے جانے کے باوجود ادارہ نتیجہ خیز تحقیق کرنے میں ناکام ہو چکا ہے۔

ادارے نے ابتدائی طور پر 2020 میں ہی مختلف ممالک کے ماہرین پر مشتمل ٹیم کو چین بھیج کر تحقیق کرنے کا اعلان کیا تھا، جس نے کئی ماہ تک ڈیٹا کا جائزہ لینے کے بعد مارچ 2021 میں بے سود رپورٹ جاری کی تھی، جس میں اس بات کو مکمل طرح واضح نہیں کیا گیا تھا کہ اصل میں کورونا وائرس کہاں سے شروع ہوا؟

مارچ 2021 میں جاری کردہ تحقیق پر خود عالمی ادارہ صحت سمیت دیگر 14 ممالک نے بھی اعتراضات اٹھاکر اسے نامکمل قرار دیا تھا، جس کے بعد اکتوبر 2021 میں ڈبلیو ایچ او نے مزید ٹیمیں بنا کر تحقیق کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اور اب دوسری بار بھی مذکورہ معاملے پر جاری کردہ رپورٹ میں کسی چیز کی وضاحت نہیں کی گئی، البتہ خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ کورونا جانوروں اور خاص طور رپ چمگادڑ سے انسانوں میں منتقل ہوا ہوگا۔

عالمی ادارہ صحت نے مذکورہ معاملے پر مزید تحقیق جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ثابت کرنا انتہائی اہمیت رکھتا ہے کہ کورونا کہاں سے اور کیسے شروع ہوا؟

تبصرے (0) بند ہیں