عمران خان فنانشل ٹائمز پر مقدمہ کرکے خود کو ایماندار ثابت کریں، محمد زبیر

اپ ڈیٹ 30 جولائ 2022
محمد زبیر نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ ممنوعہ فنڈنگ کیس پر ازخود نوٹس لیں— فوٹو: ڈان نیوز
محمد زبیر نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ ممنوعہ فنڈنگ کیس پر ازخود نوٹس لیں— فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما محمد زبیر نے برطانوی اخبار کی تحقیقاتی رپورٹ میں کرکٹ میچوں کے ذریعے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو فنڈنگ ملنے پر کہا ہے کہ عمران خان کے پاس موقع ہے کہ وہ فنانشل ٹائمز کی اسٹوری کو عدالت میں چیلنج کرکے خود کو صاف اور ایمان دار ثابت کرسکتے ہیں۔

برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز نے 'کرکٹ میچ کا عجیب کیس جس کے فنڈ نے عمران خان کو سیاسی عروج حاصل کرنے میں مدد کی' کے عنوان سے تحقیقی رپورٹ میں بتایا ہے کہ عارف نقوی نے 2013 میں پی ٹی آئی کو تین قسطوں میں براہ راست 21 لاکھ ڈالر کی مجموعی رقم ٹرانسفر کی تھی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے محمد زبیر نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ ممنوعہ فنڈنگ کیس پر ازخود نوٹس لیں جبکہ فنانشل ٹائمز کی اسٹوری فارن فنڈنگ کاایک چھوٹاسا حصہ ہے۔

محمد زبیر کے بیانات ممنوعہ فنڈنگ ​​کیس کے حوالے سے پی ٹی آئی پر تازہ ترین تنقید ہے، حکمراں اتحاد کی جانب سے کیس کا فوری فیصلہ کرنے کے مطالبات کیے گئے ہیں۔

ممنوعہ فنڈنگ ​​کیس کو پہلے غیر ملکی فنڈنگ ​​کیس کہا جاتا تھا جسے اکبر ایس بابر کی جانب سے 14 نومبر 2014 کو دائر کیا گیا، مقدمہ اب تک زیر التوا ہے، وہ پی ٹی آئی کے بانی رکن تھے تاہم اب وہ اس جماعت سے وابستہ نہیں ہیں، انہوں نے بیرون ملک سے پارٹی فنڈنگ ​​میں سنگین مالی بے ضابطگیوں کا الزام عائد کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: برطانوی اخبار کی رپورٹ عمران نیازی کے خلاف سنگین فرد جرم ہے، شہباز شریف

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پچھلے مہینے اس کیس پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

فنانشل ٹائمز نے سائمن کلارک کی اسٹوری شائع کی ہے، جو 'دی کی مین' کے مصنف ہیں، اس کتاب میں بزنس ٹائیکون عارف نقوی کے معاملات کو بے نقاب کیا گیا ہے۔

اس رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ چیریٹی کرکٹ میچوں کے ذریعے جمع ہونے والے فنڈز نے کیسے پاکستان تحریک انصاف کے عروج میں مدد دی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ووٹن کرکٹ لمیٹڈ کو فیس ادا کی گئی تھی، جو عارف نقوی کی ملکیت کیمین آئی لینڈ میں شامل کمپنی تھی، یہ رقم پی ٹی آئی کو ٹرانسفر کرنے کے لیے استعمال کی گئی۔

اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد ممنوعہ فنڈنگ ​​کیس کا فیصلہ سنائے جانے کے نئے مطالبات سامنے آئے، اس حوالے سے حکمراں اتحاد کے رہنماؤں نے عمران خان اور پی ٹی آئی پر تنقید کی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ معتبر عالمی ادارے فنانشل ٹائمز کی تحقیقاتی رپورٹ عمران نیازی کے خلاف سنگین فرد جرم ہے، جس نے پی ٹی آئی کی فارن فنڈنگ، غیرقانونی بھاری رقوم کی ترسیل کے حقائق بے نقاب کر دیے ہیں۔

مزید پڑھیں: محمد زبیر کی ویڈیو ان کا ذاتی معاملہ ہے، ترجمان برقرار رہیں گے، مریم نواز

ان کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں بیان کردہ ٹھوس حقائق چیخ چیخ کر بتا رہے ہیں کہ عمران نیازی جھوٹ، تضادات اور منافقت کا پیکر ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے عمران کو کہا تھا کہ وہ فنانشل ٹائمز کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ کرنے کی ہمت کریں۔

وزیر اعظم کے ٹوئٹس کا حوالہ دیتے ہوئے محمد زبیر نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف عمران خان سے اپنی پارٹی کی فنڈنگ کا احتساب کرنے اور برطانوی اخبار کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کے مطالبات کا اعادہ کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان مقدمہ درج کریں گے تو سب کچھ سامنے آ جائے گا۔

فنانشل ٹائمرکی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے محمد زبیر نے مزید کہا کہ کس طرح چیریٹی کے لیے جمع کردہ غیرقانونی پیسہ پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس میں ٹرانسفر کیا گیا اورپھر اسے ڈیکلئیر نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اب عمران خان اورپوری پی ٹی آئی کے لیے موقع ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جس طرح وہ اپنے آپ کوصاف اور سب سے ایمان دارظاہر کر رہے ہیں تو آپ فنانشل ٹائمز کے خلاف دعویٰ دائر کریں، اگر اخبار نے معافی مانگی تو ٹھیک ہے اور اگر انکار کر دیا تو مقدمہ دائر کریں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی حکومت سستی شہرت کے لیے بارودی سرنگ بچھا کر گئی، مفتاح اسمٰعیل

انہوں نے رپورٹ شائع ہونے کے بعد پی ٹی آئی کی قیادت کو پارٹی کا دفاع کرنے پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ وہ کہہ رہے ہیں کہ پوری قوم جانتی ہے کہ عمران خان فنڈ اکٹھا کر رہے تھے لیکن فنڈز ریزنگ کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے، چیریٹی کا پیسہ سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں ہوسکتا اس کے علاوہ اس پیسے کا حساب کتاب اوراس کو ڈیکلیئر کرنا ضروری ہے۔

انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ آپ اس فنڈز کا حساب نہیں دیں گے۔

'چیف جسٹس کو ازخود نوٹس لینا چاہیے'

محمد زبیر نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال پر زور دیا کہ وہ ممنوعہ فنڈنگ ​​کیس میں ازخود نوٹس لیں اور عمران خان کو طلب کریں۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ سپریم کورٹ عمران خان کو طلب کیوں نہیں کرتا؟ وہ (عمران) کون ہے؟ اگر پورا پاکستان حساب دے سکتا ہے تو عمران خان کیوں نہیں دے سکتے؟

یہ بھی پڑھیں: مجھ سے منسوب لیک ویڈیو جعلی ہے، محمد زبیر

محمد زبیر کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے اپنے اثاثوں کا پورا حساب دیا، ہماری پارٹی کے تمام ارکان نے اپنے اثاثوں کا جواب دیا اس کے برعکس عمران خان کبھی عدالتوں میں پیش نہیں ہوتے۔

'ممنوعہ فنڈنگ کیس عمران خان کی وجہ سے زیر التوا ہے'

قبل ازیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما محمد زبیر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس عمران خان اور پوری پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہے جو جوابات دینے کو تیار نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کیس مسلم لیگ (ن) یا پاکستان پیپلز پارٹی نے نہیں بلکہ اکبرایس بابر نے فائل کیا تھا جو پی ٹی آئی کے بانی رکن تھے، اکبرایس بابر نے 2014 میں یہ کیس فائل کیا اورشواہد پیش کیے، جس میں واضح طور پر بتایا گیا تھا کہ کون سے ذرائع سے کون سے اکاونٹس میں کتنے پیسے آئے تھے اور ان میں سے کتنے ڈیکلیئر کیے گئے اور کون سے ڈیکلیئر نہیں کیے۔

محمد زبیر نے کہا کہ عمران خان سب سے زیادہ سچے اور ایمان دار ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، سب پر انگلی اٹھاتے ہیں، الزام لگاتے ہیں کہ فلاں نے حساب نہیں دیا فلاں نے رسیدیں نہیں دیں، ہم ان سے کہتے ہیں کہ جناب آپ اپنا حساب تو دیں۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ مسترد، چوہدری پرویز الہٰی وزیر اعلیٰ پنجاب قرار

انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کبھی ہائی کورٹ بھاگتے ہیں اورکبھی الیکشن کمیشن میں کارروائی رکواتے ہیں، کبھی سپریم کورٹ سے بھاگتے ہیں، اس عمل میں 8 سال گزر گئے ہیں۔

محمد زبیر نے کہا کہ عمران خان قوم کو برسوں سے کہہ رہے ہیں کہ پاکستان اس لیے ترقی نہیں کرتا کیونکہ امیر اور غریب کے لیے دو قوانین ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان درست کہتے ہیں کہ پاکستان میں دو قانون ہیں، ایک قانون 22 کروڑ عوام کے لیے ہے اور ایک مراعات یافتہ عمران خان کے لیے ہے جنہیں عام فہم زبان میں لاڈلا بھی کہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں پوچھنا چاہتاہوں کہ 8 سال سے اس کیس کا فیصلہ کیوں نہیں ہو رہا۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ واضح طور پر یہ مالی بے ضابطگی ہے، جب عمران خان 2018 میں ملک کے وزیر اعظم بنے تو انہوں نے خود اور اپنی ٹیم سے احتساب کا عمل شروع کرنے کا عہد کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: تمام اداروں کا آئینی حدود میں کام کرنا ضروری ہے، وزیراعظم شہباز شریف

محمد زبیر نے سوال اٹھایا کہ اب احتساب کہاں ہے؟ عمران خان اور پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کے خلاف مالی بے ضابطگیوں کے متعدد مقدمات درج ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان سے ممنوعہ فنڈنگ کیس کا سوال کریں گے اور باربار کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم آپ کو سلاخوں کے پیچھے نہیں ڈال رہے، ہم صرف یہ پوچھ رہے ہیں کہ آپ مالی معاملات کا حساب دیں اور الیکشن کمیشن میں خط لکھ کر مطالبہ کر رہے ہیں کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کریں۔

'ہمارا کیس آپ سے مختلف ہے'

پی ٹی آئی کے تمام پارٹیوں کے کیسز کی ایک ساتھ سماعت کرنے کے مطالبے کے حوالے سے جواب دیتے ہوئے محمد زبیر نے کہا کہ چیزیں اس طریقے سے نہیں چلتیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنا جواب جمع کروا دیا ہے، آپ ہمیں اپنے معاملے میں کیوں ملوث کر رہے ہیں، آپ کا کیس ہمارے کیس سے مختلف ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے خلاف اس قسم کو کوئی کیس نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں : عمران خان کو ’سازش‘ کا علم تھا تو پہلے واویلا کرنا چاہیے تھا، شہباز شریف

محمد زبیر نے کہا کہ ہم نے معمول کے مطابق الیکشن کمیشن کو فنڈنگ کی تمام تر تفصیلات فراہم کر دی ہیں۔

انہوں نے درخواست کی کہ پی ٹی آئی کے خلاف کیس پر روزانہ کی بنیاد پر کارروائی کی جائے اور پی ٹی آئی سے مطالبہ کیا کہ وہ جواب دیں۔

'ایک شخص کے لیے قانون معطل ہے'

محمد زبیر نے الیکشن کمیشن پر زور دیا کہ وہ اس کیس کا فیصلہ جاری کریں، انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر قانون ایک شخص کے لیے معطل رہے گا تو لوگ اس نظام پر کیسے بھروسہ کریں گے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ میں کوئی الزامات نہیں لگا رہا، میں صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ وہ فیصلے کو محفوظ نہ رکھیں، اور قانون کے مطابق سزا دیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ فیصلے میں جتنی تاخیر ہوگی اتنے ہی زیادہ سوالات اٹھیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی: عدالتی اصلاحات کیلئے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی قرارداد منظور

ممنوعہ فنڈنگ کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ نہ جانے کے سوال پر محمد زبیر نے کہا کہ ہم اب ہر فورم پر جائیں گے۔

آرٹیکل 63 اے کے حوالے سے عدالت کا فیصلہ

حکومتی اتحاد کی جانب سے سپریم کورٹ پر عدم اعتماد کرنے اور عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں پی ایم ایل (ن) کے رہنما نے حکمراں اتحاد کے مؤقف کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلوں پر حکومتی اتحاد کے تحفظات کی وجوہات ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے حوالے سے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ مسترد کرتے ہوئے حمزہ شہباز کے بطور وزیر اعلیٰ انتخاب کو کالعدم قرار دیا تھا، اس حوالے سے ہمارا مؤقف تھا کہ یہ آئینی بحران ہے جس میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے حوالے سے فیصلہ کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس لیے ہم نے فل کورٹ کا مطالبہ کیا تھا، ملکی مفادات کی خاطر سیاسی جماعتیں اکھٹے بیٹھ سکتیں ہیں تو 15 جج کیوں نہیں بیٹھ سکتے؟

ان کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کچھ حصے قابل قبول نہیں ہیں۔

محمد زیبر نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پہلی بار قانون کی غلط تشریح کی لیکن دونوں بار قانون کی تشریح میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کو نقصان ہوا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں