کثیر المنزلہ عمارت سے لڑکے کے گرنے کا معاملہ، مقدمہ درج، 7 افراد گرفتار

اپ ڈیٹ 02 اگست 2022
شکایت کنندہ نے کہا کہ عادل کے تمام دوست اسے چھوڑ کر اتوار کی صبح 5 بجے فرار ہو گئےتھے—فائل فوٹو: رائٹرز
شکایت کنندہ نے کہا کہ عادل کے تمام دوست اسے چھوڑ کر اتوار کی صبح 5 بجے فرار ہو گئےتھے—فائل فوٹو: رائٹرز

پولیس نے 7 افراد کو حراست میں لے کر تفتیش شروع کردی ہے تاکہ یہ تعین کیا جاسکے کہ اتوار کی صبح ڈی ایچ اے فیز 8 میں ایک کثیر المنزلہ عمارت سے گرنے والے نوجوان کی موت 'حادثہ' تھی یا قتل تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق متوفی کی بہن نے متوفی کے دوستوں کے خلاف مبینہ قتل کا مقدمہ درج کرایا ہے۔

خیال رہے کہ 26 سالہ عادل مسعود خان اتوار کی صبح ایک کثیر المنزلہ عمارت میں اپارٹمنٹ کی چھت سے گر کر ہلاک ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: ڈی ایچ اے میں کثیر المنزلہ عمارت سے گر کر نوجوان جاں بحق

ایس ایس پی جنوبی ڈاکٹر محمد عمران خان نے کہا کہ 'ہم نے لاہور سے یہاں آنے والی متوفی کی بہن وردہ مسعود کی شکایت پر دفعہ 322 [قتلِ بسبب، یا قتلِ عام] کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پولیس نے متوفی کے چھ دوستوں کے ساتھ ساتھ فلیٹ کے مالک کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام گرفتار افراد متاثرہ فرد کے گرنے کے بعد وہاں سے فرار ہوگئے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ شکایت کنندہ نے پولیس کے سامنے اپنے بیان میں بلڈنگ انتظامیہ پر الزام لگایا کہ اس نے بھی ان کے بھائی پر توجہ نہیں دی اور کافی دیر بعد اسے ہسپتال منتقل کیا۔

مزید پڑھیں: بحریہ ٹاؤن میں نوجوان کے قتل میں ملوث 3 ملزمان تاحال گرفتار نہیں ہوئے

ایس ایس پی نے کہا کہ ہمارے سامنے فوری کام یہ تعین کرنا ہے کہ عادل کیسے گرا، کیا یہ حادثہ تھا یا اس کے دوستوں نے اسے کسی غلط ارادے سے اوپر سے دھکا دیا۔

ایف آئی آر کے مطابق شکایت کنندہ نے بتایا کہ وہ لاہور میں رہتی ہیں اور انہیں عادل کے دوست حماد کا فون آیا، جس نے انہیں واقعے کی اطلاع دی اور ان کے بھائی کو جناح پوسٹ گریجوایٹ میڈیکل سینٹر منتقل کر دیا گیا۔

بعد ازاں اپنے بھائی کی موت کی اطلاع ملنے پر وہ کراچی آگئیں۔

خاتون نے ایف آئی آر میں بتایا کہ ان کے بھائی کے دوست سید محمد عمار، عثمان احمد، محمد اویس، عزیز احمد، احمد جمیل اور سید خضر اکبر، ڈی ایچ اے فیز 8 کے ایک فلیٹ میں گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: زیر تعمیر کثیر منزلہ عمارت سے گرکر 5 مزدور جاں بحق

انہوں نے یہ فلیٹ محمد شتبہ قاضی سے 25 ہزار روپے کے عوض ایک دن کے کرائے پر حاصل کیا۔

شکایت کنندہ نے کہا کہ عادل کے تمام دوست اسے چھوڑ کر اتوار کی صبح 5 بجے فرار ہوگئے، انہوں نے نہ تو کسی کو اطلاع دی اور نہ ہی اسے ہسپتال لے کر گئے۔

انہوں نے بتایا کہ لاش 2 گھنٹے تک کھلے آسمان تلے پڑی رہی اور پھر عمارت کی انتظامیہ نے لاش کو ہسپتال منتقل کیا۔

خاتون کا کہنا تھا کہ مجھے پورا شک ہے کہ ایک دوست نے میرے بھائی کو بالکونی سے دھکا دیا تھا۔

انہوں نے ایف آئی آر میں 6 دوستوں، فلیٹ کے مالک اور عمارت کی انتظامیہ کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Afaq Aug 02, 2022 12:59pm
1 din k liye flat akhir kon leta hai, aur wo bhi 25000 ka zaroor kuch galat ho ho raha hoga is flat me