330 میگاواٹ کے پاور پلانٹ کا افتتاح، تھر کول سے 990 میگاواٹ بجلی کی پیداوار شروع

اپ ڈیٹ 04 اگست 2022
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ تھر کول کو انرجی سیکیورٹی کے لیے نہایت اہم سمجھا— فائل فوٹو بشکریہ سندھ ایگرو کول مائنگ کمپنی
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ تھر کول کو انرجی سیکیورٹی کے لیے نہایت اہم سمجھا— فائل فوٹو بشکریہ سندھ ایگرو کول مائنگ کمپنی

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کوئلے سے چلنے والے 330 میگاواٹ کے حب پاور کمپنی لمیٹڈ (حبکو) پاور پلانٹ کا افتتاح کر دیا، جس کے بعد تھر کول سے 990 میگاواٹ بجلی کی پیداوار شروع ہو گئی ہے۔

تھر کول بلاک 2 میں حبکو اور اس کے شراکت داروں کے 330 میگاواٹ پاور پروجیکٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ کوئلے سے چلنے والے 330 میگاواٹ کے حبکو پاور پلانٹ کے افتتاح کے بعد نیشنل گرڈ کو کامیابی کے ساتھ 990 میگاواٹ کوئلے سے پیدا ہونے والی بجلی فراہم کی جار ہی ہے جو نہ صرف ہماری بڑی کامیابی ہے بلکہ یہ محترمہ بے نظیر بھٹو کے خواب کی تعبیر بھی ہے کہ پاکستان سستے اور مقامی ذرائع سے توانائی حاصل کرے۔

افتتاحی تقریب میں صوبائی وزیر برائے توانائی امتیاز شیخ، سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی (ایس ای سی ایم سی)، اینگرو پاورجین تھر(ای پی ٹی ایل)، تھرنوا پاور تھر پرائیویٹ لمیٹڈ (ٹی این پی ٹی ایل)، سی ای ایم سی اور حبیب بینک لمیٹڈ (ایچ بی ایل) کے عہدیداروں نے شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں: تھر پاور پلانٹ کے کمرشل آپریشنز کا مقررہ مدت میں آغاز

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ انہیں تھر انرجی لمیٹڈ سے تھر کے کوئلے سے بجلی کی ترسیل کی تقریب میں شرکت کرنے پر فخر محسوس ہو رہا ہے۔

انہوں نے حبکو، اس کے شراکت دار فوجی فرٹیلائزر کمپنی لمیٹڈ (ایف ایف سی) اور سی ایم ای سی سمیت پروجیکٹ کی ٹیم کو متعدد چیلنجوں کے باوجود پروجیکٹ مکمل کرنے پر مبارک باد دی۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نے ہمیشہ تھر کول کو پاکستان کی انرجی سیکیورٹی کے لیے نہایت اہم سمجھا اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے خواب کی تعبیر کو یقینی بنانے کے لیے تمام تر ضروری اقدامات کیے۔

انہوں نے کہا کہ ان کا وژن درست ثابت ہوا کیونکہ تھر کے کوئلے کی قیمتیں درآمدی کوئلے کے مقابلے میں 2 سے 3 گنا کم ہیں جس سے اربوں ڈالر کے زرمبادلہ کی بچت ہوگی۔

مزید پڑھیں: تھر کول منصوبے سے پہلی مرتبہ بجلی کی پیداوار

مراد علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ سندھ حکومت پہلی تھر کول مائننگ کمپنی 'ایس ای سی ایم سی' میں بڑی شیئر ہولڈر بن گئی ہے جبکہ کمپنی نے چینی قرض دہندگان کو مالیاتی تکمیل کے لیے درکار مالی ضمانت فراہم کی۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت نے تھر کول کے آئی پی پیز اور مائننگ کمپنیوں کو مسلسل مدد فراہم کی ہے، اور سڑکوں، پلوں مائی بختاور ائیر پورٹ سمیت دیگر ضروری انفرااسٹرکچر کی فراہمی یقینی بنائی ہے تاکہ یہ منصوبے آسانی سے چل سکیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم تھر پاور پروجیکٹس میں پانی کی ضروریات سے آگاہ ہیں، ہم نے پانی کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنانے کے لیے انتظامات کیے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ تھر کی ترقی سے مقامی لوگوں کی زندگیوں میں بھی مثبت تبدیلیاں آئی ہیں، تھر فاؤنڈیشن کے ذریعے مائننگ اور پاور جنریشن کمپنیوں کی جانب سے کارپوریٹ سماجی ذمہ داری (سی ایس آر) کے تحت روزگار، تعلیم، طبی سہولیات کے شعبوں میں خاطر خواہ سرگرمیاں جاری ہیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ وہ سیمنٹ، کھاد اور دیگر صنعتی شعبوں کی توانائی کی ضروریات کے لیے تھر کے کوئلے کی جلد فراہمی یقینی بنانے کے لیے بھی کام کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تھر کے کوئلے کی بڑے پیمانے پر نقل و حمل کے لیے ریل کا نظام کو تیار کرنے کے لیے وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، ریل لنک کا یہ منصوبہ جلد شروع ہو جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: تھرکول منصوبہ، 145 میٹر کھدائی کے بعد کوئلہ نکل آیا

مراد علی شاہ نے کہا کہ تھر انرجی لمیٹڈ تھر کوئلے سے چلنے والے 330 میگاواٹ کا پروجیکٹ چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کا حصہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ پروجیکٹ حب پاور کمپنی لمیٹڈ (حبکو)، فوجی فرٹیلائزر کمپنی لمیٹڈ (ایف ایف سی)، چین مشینری انجینئرنگ کارپوریشن (سی ایم ای سی) کا مشترکہ منصوبہ ہے، اس کو 52 کروڑ ڈالر کی لاگت سے مکمل کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ پروجیکٹ کے لیے غیر ملکی فنانسنگ کا بندوبست چین ڈیولپمنٹ بینک کی قیادت میں چینی سنڈیکیٹ سے کیا گیا جبکہ مقامی فنانسنگ کا انتظام حبیب بینک لمیٹڈ کے سنڈیکیٹ کے ذریعے کیا گیا۔

اس پروجیکٹ پر تعمیراتی کام کا آغاز مئی 2018 میں اسپانسرز کی ایکویٹی سے کر دیا گیا تھا تاکہ مقامی تھر کول کے جلد سے جلد استعمال کو یقینی بنایا جاسکے۔

چینی قرض دہندگان کی طرف سے قرض کے اجرا میں تاخیر اور بعد ازاں کووڈ- 19 کی وجہ سے پروجیکٹ کی تکمیل دیر سے ہوئی۔

مزید پڑھیں: جنوری میں کوئلے سے بننے والی بجلی کا حصہ مجموعی پیداوار کے 32 فیصد تک جا پہنچا

پروجیکٹ شروع ہونے کے مرحلے میں ہے، وزیر اعلیٰ نے باضابطہ طور پر 3 اگست کو اسے نیشنل گرڈ کے ساتھ منسلک کر دیا، جبکہ پروجیکٹ کا کمرشل بنیادوں پر آغاز 28 اگست سے ہونے کا امکان ہے۔

اس موقع پر چیئرمین حبکو حبیب اللہ اور سی ای او کامرہ کمال نے بھی خطاب کیا اور پروجیکٹ کے آغاز میں درپیش مسائل پر روشنی ڈالی۔

قبل ازیں مراد علی شاہ نے پاور پلانٹ اور کنٹرول روم کا دورہ کیا جہاں انہوں نے کمپیوٹرائزڈ کنٹرولڈ پاور پلانٹ پر کلک کیا تاکہ بجلی کی پیداوار قومی گرڈ کے ساتھ منسلک ہوسکے، ماؤس پر کلک کرنے سے وزیراعلیٰ نے 40 میگاواٹ نیشنل گرڈ کو بھیج دی اور اگست کے آخر تک کل 330 میگاواٹ بجلی قومی سسٹم میں شامل ہو جائے گی۔

تبصرے (1) بند ہیں

نواز Aug 04, 2022 06:20am
ادھر پاور پلانٹ کھل رہے ہیں اور کراچی میں کے الیکٹرک اپنے پلانٹ بہانے بنا کر بند کر رہا ہے۔