ایمن الظواہری کو نشانہ بنانے والا ڈرون پاکستان سے نہیں اڑا، رانا ثنااللہ

رانا ثنااللہ نے کہا کہ اس معاملے پر افغانستان اور امریکا کے درمیان بات ہونی چاہیے—فائل/فوٹو:ڈان نیوز
رانا ثنااللہ نے کہا کہ اس معاملے پر افغانستان اور امریکا کے درمیان بات ہونی چاہیے—فائل/فوٹو:ڈان نیوز

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں امریکی کارروائی میں القاعدہ سربراہ ایمن الظواہری کی ہلاکت کے لیے ڈرون پاکستان سے نہیں اڑا۔

جیونیوز سے بات کرتے ہوئے وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ 'ایمن الظواہری کی ہلاکت کس طرح ہوئی ہے، کس نے کی اور کس وجہ سے ہوئی ہے اور اگر یہ خبر درست ہے تو وہ کہاں تھا'۔

مزید پڑھیں: القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کابل میں امریکی ڈرون حملے میں ہلاک

انہوں نے کہا کہ 'یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو افغانستان اور امریکا کے درمیان اس پربات ہونی چاہیے اور یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ کیا جو مذاکرات ہوئے تھے، ان میں ان معاملات کے حوالے سے کچھ طے نہیں ہوا تھا، اگر بات نہیں ہوئی تھی تو اس مسئلےکو حل ہونا چاہیے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ایمن الظواہری کابل میں اگر موجود تھے اور طالبان کو معلوم نہیں تھا تو اور بات ہے'۔

ایمن الظواہری کو نشانہ بنانے والا ڈرون پاکستان سے اڑنے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ 'نہیں ایسا نہیں ہے اور اس میں واضح ہے ایسا کچھ نہیں ہوا'۔

قبل ازیں ترجمان دفترخارجہ نے گزشتہ روز اپنے بیان میں کہا تھا کہ ہم نے افغانستان میں امریکا کی جانب سے انسداد دہشت گردی سے متعلق کی گئی ایک کارروائی کا امریکا کا سرکاری بیان اور میڈیا کی رپورٹس دیکھی ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے چاہے کسی بھی صورت میں ہو، دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں پاکستان کے کردار سے سب آگاہ ہیں۔

ترجمان دفترخارجہ نے کہا تھا کہ دہشت گردی کے مقابلے کے لیے پاکستان بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے ساتھ کھڑا ہے۔

ایمن الظواہری کی ڈرون حملے میں ہلاکت

امریکی صدر جو بائیڈن نے گزشتہ روز کہا تھا کہ امریکا نے ایک حملے میں القاعدہ کے سربراہ اور اسامہ بن لادن کے قریبی ساتھی ایمن الظواہری کو ہلاک کردیا، یہ حملہ 2011 میں القاعدہ کی بنیاد رکھنے والے اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد عسکریت پسند تنظیم کے لیے سب سے بڑا دھچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایمن الظواہری کی ہلاکت کے بعد امریکی مسافروں کو تشدد کے زیادہ خطرات ہیں، امریکی محکمہ خارجہ

وائٹ ہاؤس سے ایک بیان جاری کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا تھا کہ 'اب انصاف ہوگیا ہے اور دہشت گرد رہنما اب نہیں رہے'۔

جوبائیڈن کا مزید کہنا تھا کہ 'چاہے اس میں کتنا ہی وقت لگے، چاہے آپ کہیں بھی روپوش ہوں، اگر آپ ہمارے لوگوں کے لیے خطرہ ہیں تو امریکا آپ کو ڈھونڈے گا اور نکال باہر کرے گا'۔

امریکی انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'امریکی انٹیلی جنس مختلف خفیہ اطلاعات کے ذریعے 'پورے اعتماد' کے ساتھ پرعزم ہے کہ جو شخص مارا گیا وہ ایمن الظواہری تھے'۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ایمن الظواہری اتوار کی صبح 6 بج کر 18 منٹ پر افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے۔

امریکی عہدیدار نے بتایا تھا کہ انہیں کابل میں ایک 'سیف ہاؤس' کی بالکونی میں قتل کیا گیا جہاں وہ اپنے خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ رہتے تھے، اس کے علاوہ کوئی اور جانی نقصان نہیں ہوا۔

ایمن الظواہری، ایک مصری سرجن تھے اور امریکا نے ان کے سر کی قیمت ڈھائی کروڑ ڈالر رکھی تھی اور ان پر الزام تھا کہ انہوں نے امریکا میں 11 ستمبر 2001 کو ہوئے حملوں کو منظم کرنے میں مدد کی جس میں تقریباً 3 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔

تبصرے (1) بند ہیں

tahir Aug 04, 2022 06:10am
No one said that the drone take off from Pakistani land, the question is very simple did we permit to use of Pakistani air space to pass the drone?