پی ٹی آئی اراکین اسمبلی ای سی پی میں یادداشت جمع کرانے کے بعد منتشر

اپ ڈیٹ 04 اگست 2022
پی ٹی آئی اراکین اسمبلی نے نعرے لگاتے ہوئے مارچ کیا — فوٹو: ڈان نیوز
پی ٹی آئی اراکین اسمبلی نے نعرے لگاتے ہوئے مارچ کیا — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین اسمبلی رکاوٹوں اور راستے میں بچھائی گئیں تاریں ہٹاتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے باہر احتجاج کے لیے پہنچے اور یادداشت جمع کرانے کے بعد منتشر ہوگئے۔

الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کے لیے پہنچنے والے پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی میں سینیٹر فیصل جاوید خان، فواد چوہدری، پرویز خٹک، اسد عمر، اعظم سواتی، شبلی فراز اور کنول شوزب اور دیگر شامل تھے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد کے نادرا چوک پر احتجاج کیلئے پی ٹی آئی کی درخواست مسترد، ریڈ زون سیل

پی ٹی آئی اراکین اسمبلی نے الیکشن کمیشن کے دفتر کی طرف مارچ کے دوران 'امپورٹڈ حکومت نامنظور' کے نعرے لگائے۔

مظاہرین نے پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے، جن میں درج تھا کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا استعفیٰ دے دیں، چند بینرز پر 'جانب دار الیکشن کمشنر نامنظور' اور 'الیکشن کمیشن، مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ساتھ ملا ہوا ہے' درج تھا۔

اس سے قبل پی ٹی آئی اراکین کو الیکشن کمیشن کے دروازے پر پولیس اور رینجرز اہلکاروں نے روکا تھا جبکہ پولیس کے ساتھ اراکین کی ہاتھا پائی بھی ہوئی۔

چیف الیکشن کمشنر کے خلاف یادداشت جمع

پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی نے الیکشن کمیشن کے دفتر پہنچنے کے بعد چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کے خلاف ایک یادداشت جمع کرائی، جس میں کہا گیا ہے کہ وہ بحیثیت چیف الیکشن کمشنر 'غیر آئینی، غیر جمہوری اور متعصبانہ کردار' ادا کر رہے ہیں۔

یادداشت میں کہا گیا ہے کہ 'پی ٹی آئی صوبائی اور وفاقی انتخابات میں حاصل کردہ ووٹوں اور ایوانوں میں نشستوں کے اعتبار سے سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے اور فی الوقت پنجاب اور خیبر پختونخوا میں برسر اقتدار ہے اور اس کے ساتھ گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں بھی امور حکومت انجام دے رہی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے باہر 4 اگست کو احتجاج کا اعلان

پی ٹی آئی نے کہا کہ 'چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں الیکشن کمیشن گزشتہ طویل عرصے سے پی ٹی آئی کے خلاف مسلسل امتیازی رویہ اختیار کیے ہوئے ہے اور کمیشن بالعموم اور چیف الیکشن کمشنر کا تعصب ان فیصلوں سے سامنے آتا ہے، جو اس عرصے میں ان کی نگرانی میں کمیشن کی جانب سے کیے گئے'۔

چیف الیکشن کمشنر کے خلاف یادداشت میں کہا گیا ہے کہ 'کمیشن کے تعصب اور آئین سے روگردانی کی فہرست طویل ہے مگر 2 اگست 2022 کو ممنوعہ فنڈنگ کے مقدمے کا فیصلہ آئین و قانون سے مکمل انحراف، پی ٹی آئی کے خلاف انتقام کی بھرپور کارروائی اور حقائق کو یکسر نظرانداز کرنے کی کوشش ہے'۔

یادداشت میں کہا گیا کہ 'اس مقدمے کی کارروائی سے لے کر فیصلہ سنائے جانے تک پی ٹی آئی کی قیادت اور خصوصاً عمران خان اپنے تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں'۔

الیکشن کمیشن پر الزامات عائد کرتے ہوئے مزید کہا گیا ہے کہ '2 اگست 2022 کا مضحکہ خیز فیصلہ 29 جولائی 2022 کو چیف الیکشن کمشنر کی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی قیادت سے ملاقات کے ناقابل تردید اثرات لیے ہوئے ہے، جو چیف الیکشن کمیشن کی اپنے ضابطہ اخلاق سے ہی انحراف کی ناقابل قبول کوشش نہیں بلکہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پی ٹی آئی کو نشان انتقام بنانا ہے'۔

پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ 'پی ٹی آئی برملا الیکشن کمیشن آف پاکستان پر اپنے عدم اعتماد کا اظہار جبکہ خیبر پختونخوا اور پنجاب کے منتخب ایوان قراردادوں کی شکل میں اپنا عدم اطمینان ظاہر کرچکی ہے'۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی پر ممنوعہ فنڈنگ ثابت، الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنادیا

یادداشت میں مطالبہ کیا گیا کہ 'آئین و قانون کی حرمت، جمہوریت کی ساکھ اور بطور ریاستی ادارہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے بہترین مستقبل کے لیے لازم ہے کہ ای سی پی کے موجودہ اراکین بلاتاخیر اپنی نشستوں سے مستعفی ہوں اور ای سی پی کی ازسرنو تشکیل کے ذریعے سیاسی عدم استحکام کے خاتمے کا موقع دیں'۔

پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی الیکشن کمیشن میں یادداشت جمع کرانے کے بعد منتشر ہوگئے۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف 2 صوبائی اسمبلیوں سے قراردادیں منظور کروانے کے بعد ان کے استعفے کے مطالبے کے لیے 4 اگست (آج) کو اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر احتجاج کا اعلان کیا تھا۔

تاہم گزشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا تھا کہ حکومت، پی ٹی آئی کے حامیوں کو کل الیکشن کمیشن کے دفتر کے سامنے احتجاج کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دے گی کیونکہ کمیشن کا دفتر ریڈ زون میں آتا ہے۔

الیکشن کمشنر کے استعفے کے مطالبے کے لیے پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر اسلام آباد میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

ریڈ زون کو ہر جانب سے سیل کر دیا گیا ہے اور مظاہرین سے نمٹنے کی ذمہ داری ایس ایس پی آپریشنز کو سونپ دی گئی۔

ایس ایس پی آپریشنز نے بتایا کہ اسلام آباد پولیس، ایف سی اور رینجرز کے 2 ہزار جوان تعینات ہوں گے، کسی کو ریڈ زون داخلے کی اجازت نہیں دیں گے۔

امن و امان کے متوقع خطرے کے پیش نظر ریڈ زون میں داخلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے، ریڈ زون میں کسی بھی قسم کے احتجاج یا اجتماع کی اجازت نہیں ہوگی۔

دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے پارٹی کارکنان کو آج شام اسلام آباد کے ایف 9 پارک میں جمع ہونے کی کال دے دی ہے۔

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ 'پنجاب کے ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کو پوری ریاستی مشینری اور الیکشن کمیشن کی حمایت کے باوجود شکست کے بعد چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن نے امپورٹڈ حکومت کے ساتھ مل کر پی ٹی آئی کو ہرانے کے لیے تکنیکی حربے آزمانے کی سازش کی، اب وہ عام انتخابات میں بھی پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتوں کے ساتھ یہی ہونے سے ڈر رہے ہیں'۔

تبصرے (0) بند ہیں