بلوچستان: طوفانی بارشوں اور سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 205 ہوگئی

اپ ڈیٹ 18 اگست 2022
ریلوے ٹریک اور سڑکیں متاثر ہونے کے باعث بلوچستان کا ملک کے دیگر علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہے — فائل فوٹو: اسمٰعیل ساسولی
ریلوے ٹریک اور سڑکیں متاثر ہونے کے باعث بلوچستان کا ملک کے دیگر علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہے — فائل فوٹو: اسمٰعیل ساسولی

بلوچستان میں گزشتہ کئی روز سے جاری طوفانی بارشوں اور جان لیوا سیلاب کے باعث مختلف حادثات کے دوران جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 205 تک جاپہنچی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انتظامیہ کی تمام تر کوششوں کے باوجود کوئٹہ اور ملک کے دیگر علاقوں کے درمیان ریلوے ٹریک اور سڑکیں متاثر ہونے کے باعث بلوچستان کا زمینی رابطہ منقطع ہے۔

صوبائی حکومت نے وفاق سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بلوچستان کے علاقوں میں امدادی سامان، انفرااسٹرکچر کی بحالی اور سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کی مدد کے لیے 60 ارب روپے کا خصوصی پیکج فراہم کرے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں طوفانی بارشوں، سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 196 ہوگئی

حکام نے صوبے بھر میں جاں بحق افراد کی تعداد 205 بتائی ہے جبکہ منگل کی شام ضلع پشین کے علاقے سرانان کے قریب ریلا پانچ افراد کو بہا لے گیا تھا جن میں سے 5 سالہ بچی کی لاش سرانان کے علاقے سید حمید ریور سے برآمد ہوئی۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے بدھ کی رات تک بلوچستان میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد سے متعلق اعداد و شمار جاری نہیں کیے تھے۔

بلوچستان کو دوسرے صوبوں سے ملانے والا ریلوے ٹریک گزشتہ کئی روز سے سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے جس کی وجہ سے مسافر ٹرینیں اور مال گاڑی سروس معطل ہے جبکہ ریلوے حکام سمجھتے ہیں کہ ٹریک کی بحالی میں ابھی مزید چند روز لگیں گے۔

ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ 3 روز سے کوئٹہ سے کراچی، پنجاب اور خیبرپختونخوا کے لیے کوئی ٹرین روانہ نہیں ہوسکی۔

مزید پڑھیں: بلوچستان، سندھ میں بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریاں، مزید 14 شہری جاں بحق

ایک عہدیدار نے بتایا کہ آنے اور جانے والی کوئی ٹرین اپنی مقررہ منزل کی جانب روانہ نہیں ہوئی۔

ریلوے عہدیدار نے مزید کہا کہ پانی کم ہونے کے بعد پاکستان ریلوے کے انجینئرز اور دیگر عملہ ٹریک کو چیک کرے گا اور اس کی کلیئرنس کے بعد کوئٹہ اور ملک کے دیگر حصوں کے درمیان ٹرین سروس بحال کی جائے گی جبکہ ریل سروس کی بحالی میں ابھی چند روز مزید لگیں گے۔

مقامی انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ مین ریلوے لائن کا تقریباً 5 کلومیٹر کا حصہ اب بھی پانی میں ڈوبا ہوا ہے جبکہ سڑکوں پر بھی ٹریفک کی صورتحال ایسی ہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں مسلسل بارشوں سے سیکڑوں افراد محصور، کراچی میں 4 افراد جاں بحق

دوسری جانب بلوچستان حکومت نے حال ہی میں صوبائی اسمبلی میں منظور کی گئی ایک قرارداد اسلام آباد کو بھجوا دی۔

صوبائی اسمبلی سے منظور کی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ کم وسائل کے باعث بلوچستان، سیلاب سے تباہ علاقوں کی بحالی اور بھاری مالی نقصانات کا سامنا کرنے والے لوگوں کو معاوضہ دینے کے قابل نہیں ہے۔

قرارداد میں صوبائی حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ بلوچستان کے 32 تباہ شدہ اضلاع کی بحالی کے لیے کم از کم 50 سے 60 ارب روپے کے خصوصی پیکج کے لیے وفاقی حکومت سے رجوع کرے اور آفت زدہ قرار دیے گئے علاقوں کے تمام یوٹیلیٹی بلز اور زرعی قرضے معاف کیے جائیں۔

تبصرے (0) بند ہیں