شہباز گِل پر تشدد کی انکوائری کیلئے آزادانہ پینل بنایا جائے، فواد چوہدری

20 اگست 2022
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ جن لوگوں نے ٹارچر کیا ان کے چہرے سب کے سامنے آنے چاہیے—فوٹو : ڈان نیوز
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ جن لوگوں نے ٹارچر کیا ان کے چہرے سب کے سامنے آنے چاہیے—فوٹو : ڈان نیوز

سابق وزیر اطلاعات اور رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) فواد چوہدری نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال میں پولیس کی انکوائری پر کسی کو اعتبار نہیں ہوسکتا اس لیے میری ذاتی رائے ہے کہ مصطفٰی نواز کھوکھر، خواجہ سعد رفیق اور ڈاکٹر شیریں مزاری پر مشتمل ایک پینل بنادیا جائے تاکہ آزادانہ انکوائری ہو سکے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بخشی خانے اور اڈیالہ جیل میں ملاقات میں شہباز گل نے بتایا کہ انہیں کس طرح مارا پیٹا گیا اور ان پر کتنا تشدد کیا گیا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ شہباز گل کے ساتھ ظلم و زیادتی اور بربریت کی جو مثال قائم کی گئی وہ اب پولیس ریکاڑد کا حصہ ہے، مخلتف گروپس میں شیئر کی گئی تصاویر کی بھی ہم نے تصدیق کی ہے کہ یہ وہی نشان ہیں جو ہم نے شہباز گل کے دیکھے تھے، اس حوالے سے حامد میر اور اعزاز سید کے انکشافات بھی ہم نے جمع کروا دیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے مجسٹریٹ اصل دلیرانہ فیصلہ کیا جب انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز کی رپورٹ سے شہباز گل کی حالت مختلف ہے اسے واپس پمز ہسپتال لے کر جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: چاہتے ہیں سیاسی جماعتوں کے درمیان دوریاں ختم ہوں، فواد چوہدری

سابق وزیر اطلاعات نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اپنے مجسٹریٹ کو دیکھیں کہ وہ اس ٹارچر کے خلاف کس حد تک کھڑے ہوئے، اعلٰی عدلیہ اور سینیئر ججز اگر ٹارچر کے خلاف کھڑے نہیں ہوں گے تو کون کھڑا ہوگا؟

انہوں نے کہا کہ کل عظمٰی بخاری نے ایک سنسنی خیز بیان دیا ہے کہ ہم شہباز گل کو اس لیے گرفتار رکھنا چاہتے ہیں کہ ہم ان سے یہ بیان لے سکیں کہ ان سے وہ متنازع بیان عمران خان نے دلوایا تھا۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں پولیس کی انکوائری پر کسی کو اعتبار نہیں ہوسکتا اس لیے یہ میری پارٹی کی نہیں مگرمیری ذاتی رائے ہے کہ اس پر مصطفٰی نواز کھوکھر، خواجہ سعد رفیق اور ڈاکٹر شیریں مزاری کو اس انکوائری کی ذمہ داری سونپ دی جائے، یہ تینوں لوگ سیاسی قیدیوں کے حوالے سے ایک رائے رکھتے ہیں اور سیاسی وابستگی بالاتر ہوکر سوچتے ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ یہ 3 لوگ فیصلہ کرلیں کہ ٹارچر ہوا ہے یا نہیں ہوا، یہ اس سے بہت بہتر ہوگا کہ آپ اسی اسلام آباد پولیس کو انکوائری کی ذمہ داری دیں جن کے حالات سب کے سامنے ہیں، ان پر کون اعتبار کرے گا؟

مزید پڑھیں: عمران خان آج پی ٹی آئی کے مستقبل کا لائحہ عمل دیں گے، فوادچوہدری

سابق وزیر اطلاعات نے کہا کہ اگر آپ آزادنہ تحقیقات چاہتے ہیں تو میری ذاتی رائے یہی ہے کہ مصطفٰی نواز کھوکھر، خواجہ سعد رفیق اور ڈاکٹر شیریں مزاری پر مشتمل ایک پینل بنادیا جائے، اس پر کسی کو گِلہ بھی نہیں ہوگا اور آزادانہ انکوائری ہو سکے گی۔

فواد چوہدری نے کہا کہ مقدمات بنائے جانے پر کوئی اعتراض نہیں لیکن ٹارچر کی اجازت نہیں دی جا سکتی، آج ملک بھر میں پی ٹی آئی کے ضلعی ہیڈ کوارٹرز کی جانب سے اسی ٹارچرکے خلاف ہی ریلیاں نکالی جائیں گی۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ یہ بھی بہت اہم ہے کہ جن لوگوں نے ٹارچر کیا ان کے چہرے سب کے سامنے آنے چاہیے، اسلام آباد پولسی کہہ رہی ہے کہ انہوں نے ٹارچر نہیں کیا تو پھر کس نے کیا؟ جنہوں نے احکامات دیے ان کے چہرے بھی سامنے آنے چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ میں چیف جسٹس آف پاکستان سے بھی کہتا ہوں کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کا جواز ہی ختم ہوجاتا ہے اگر وہ ٹارچر کے خلاف کھڑی نہ ہوں، میں یہ بالکل جائز اور سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر بات کررہا ہوں، میری نظر میں یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے جس پر پورے ملک کو اکٹھا ہونا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کو ہٹانے کی سازش میں میڈیا کے چند سینئر لوگ بھی شامل ہیں، فواد چوہدری

سابق وزیر اطلاعات نے کہا کہ آج ملک بھر میں پی ٹی آئی کی ریلیاں نکلیں گی اور اسلام آباد میں زیرو پوائنٹ سے ایف نائن تک مرکزی ریلی ہوگی جس کی قیادت عمران خان کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ریلیاں اے آر وائے کی اس بندش کے بھی خلاف ہوں گی جن کے سبب ہمارے صحافیوں اور صحافتی تنظیموں پر شدید دباؤ ہے، پورے پاکستان سے اپیل کرتا ہوں کہ آج ان ریلیوں میں شامل ہوں۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کو گھبرانا نہیں چاہیے، ہماری ریلی پرامن ہوگی، ریلی اور احتجاج عوام کا بنیادی حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف بھی ہمت کریں اور ٹارچر کی مذمت کریں، ہمارا مطالبہ ہے کہ ملک کی دیگر پارٹیاں بھی ٹارچر کے معاملے پر اپنا مؤقف دیں اور آزادی صحافت پر دیگر جماعتیں پوزیشن واضح کریں۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما گرفتاریوں سے چھپ کر اسلام آباد جا کر کیوں بیٹھ گئے، انہیں چاہیے کہ پی ٹی آئی کی طرح پولیس سے تعاون کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں