کراچی: یوٹیوبر جمیل فاروقی 3 روزہ راہداری ریمانڈ پر اسلام آباد پولیس کے حوالے

— فوٹو: پی ٹی آئی ٹوئٹر
— فوٹو: پی ٹی آئی ٹوئٹر
جمیل فاروقی یوٹیوب پر وی لاگنگ کے علاوہ بول ٹی وی چینل سے بطور اینکر بھی وابستہ ہیں — فوٹو: جمیل فاروقی/ٹوئٹر
جمیل فاروقی یوٹیوب پر وی لاگنگ کے علاوہ بول ٹی وی چینل سے بطور اینکر بھی وابستہ ہیں — فوٹو: جمیل فاروقی/ٹوئٹر

کراچی کی ڈسٹرکٹ اور سیشن کورٹ نے اسلام آباد پولیس کو معروف یوٹیوبر اور اینکرپرسن جمیل فاروقی کے 3روزہ راہداری ریمانڈ کی اجازت دے دی۔

جمیل فاروقی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شہباز گل پر دوران حراست تشدد کیے جانے کے ’جھوٹے الزامات لگانے‘ پر کراچی سے گرفتار کیا گیا تھا۔

صحافی کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) رمنا پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی تھی۔

جمیل فاروقی کو آج تفتیشی افسر (آئی او) میاں محمد شہباز نے جوڈیشل مجسٹریٹ علی شیر چانڈیو کی عدالت میں پیش کیا، حکام نے عدالت سے درخواست کی کہ صحافی کو اسلام آباد منتقل کرنے کی اجازت دی جائے۔

جویڈیشل مجسٹریٹ نے سماعت کے دوران محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے منتقلی کا اجازت نامہ اور مقدمے کے ریکارڈ کا جائزہ لیا، انہوں نے استفسار کیا کہ ملزم کو حراست میں تشدد کا نشانہ تو نہیں بنایا گیا جس پر جمیل فاروقی نے کسی بدسلوکی کی شکایت نہیں کی۔

جمیل فاروقی نے عدالت کو بتایا کہ ان کی فیملی کو گرفتاری کی اطلاع نہیں دی گئی تھی، جس پر عدالت نے پولیس کو ہدایات دیں کہ ان کے اہل خانہ کو مقدمے کے بارے میں آگاہ کر دیں۔

جوڈیشل مجسٹریٹ نے یہ بھی نوٹ کیا کہ پولیس ریکارڈ کے مطابق یہ معاملہ رمنا پولیس اسٹیشن سے متعلق ہے جہاں ایف آئی آر درج کی گئی تھی، تاہم ملزم کا سراغ نہیں لگایا جا سکا تھا، بعد ازاں، اسے کراچی کے کنٹونمنٹ جنرل ہسپتال کے قریب سے گرفتار کیا گیا۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ موجودہ حالات میں پولیس کے دفتر کی جانب سے جمیل فاروقی کے راہداری ریمانڈ کی درخواست جائز لگتی ہے، لہٰذا ملزم کو تین روز کے لیے پولیس کے حوالے کیا جاتا ہے۔

جوڈیشل مجسٹریٹ نے تفتیشی افسر کو ہدایات دیں کہ صحافی کو قانون کے مطابق متعلقہ مجسٹریٹ کے سامنے موجودہ عدالت کو اطلاع کے تحت پیش کیا جائے۔

عدالت نے فیصلے میں مزید کہا کہ اگر کسی بھی معقول وجوہات کی بنا پر اسلام آباد کی عدالت میں پہنچنے سے پہلے ملزم کے ریمانڈ کی تین دن کی مدت ختم ہو جائے تو پولیس مزید کارروائی کے لیے قریبی مجسٹریٹ سے نئے ریمانڈ کی درخواست کرے۔

شہباز گل پر تشدد کے ’جھوٹے الزامات‘ پر یوٹیوبر جمیل فاروقی گرفتار

معروف صحافی اور یوٹیوبر جمیل فاروقی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شہباز گل پر دوران حراست تشدد کیے جانے کے ’جھوٹے الزامات لگانے‘ پر کراچی سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔

اسلام آباد پولیس کی جانب سے ایک ٹوئٹ میں بتایا گیا کہ ’جمیل فاروقی کے خلاف اسلام آباد کیپیٹل پولیس پر جھوٹے الزامات لگانے کا مقدمہ 22/701 تھانہ رمنا میں درج ہے، ملزم نے اپنے وی لاگ میں اسلام آباد کیپیٹل پولیس پر جھوٹا الزام لگایا تھا کہ ملزم شہباز شبیر (شہباز گل) پر پولیس نے جسمانی اور جنسی تشدد کیا‘۔

بعدازاں اسلام آباد پولیس کی جانب سے کئی مذکورہ ٹوئٹ ڈیلیٹ کردی گئی—اسکرین شاٹ
بعدازاں اسلام آباد پولیس کی جانب سے کئی مذکورہ ٹوئٹ ڈیلیٹ کردی گئی—اسکرین شاٹ

ٹوئٹ میں مزید کہا گیا کہ ’اسلام آباد کیپیٹل پولیس نے اشتعال انگیز، من گھڑت اور جھوٹے الزامات لگانے والوں کے خلاف کارروائی کا عندیہ دیا تھا‘۔

بعد ازاں اسلام آباد پولیس کی جانب سے کی گئی مذکورہ ٹوئٹ ڈیلیٹ کردی گئی تاہم تھانہ رمنا میں درج ایف آئی آر کے مطابق جمیل فاروقی نے اپنے یوٹیوب چینل پر 19 اگست کو ایک ویڈیو اپ لوڈ کی تھی جس میں انہوں نے اسلام آباد پولیس پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے شہباز گل پر دوران حراست جنسی و جسمانی تشدد کیا ہے۔

ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ شہباز گل نے بذات خود کسی بھی عدالتی یا انتظامی فورم پر ایسا کوئی الزام نہیں لگایا اور نہ ہی ایسی کوئی شہادت موجود ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق جمیل فاروقی نے شہباز گل کے خلاف مقدمے کی تفتیش میں رکاوٹ ڈالنے، تفتیش کو غلط رخ پر لے جانے اور غلط رنگ دینے کی کوشش کی ہے، علاوہ ازیں ملزم کے اس بیان میں پولیس کو بدنام کیا ہے اور نیک نامی کو نقصان پہنچایا ہے۔

واضح رہے کہ جمیل فاروقی یوٹیوب پر وی لاگنگ کے علاوہ ’بول ٹی وی‘ چینل سے بھی بطور اینکر وابستہ ہیں اور ماضی میں سما ٹی وی، ڈان نیوز، آج نیوز اور نیو نیوز کے ساتھ بھی منسلک رہ چکے ہیں۔

بول ٹی وی کے صدر سمیع ابراہیم کی جانب سے ٹوئٹر پر کہا گیا کہ’ جمیل فاروقی کو کراچی میں اسلام آباد پولیس کی ایف آئی آر پر گرفتار کیا گیا ہے، جمیل فاروقی نے اپنے وی لاگ کے آغاز میں ہی بتا دیا تھا کی یہ ایک ’سیاسی طنز و مزاح ہے جو ان کا صحافتی حق تھا‘۔

سمیع ابراہیم نے کہا کہ ’اس سیاسی طنز و مزاح کو بنیاد بنا کر جمیل فاروقی کو گرفتار کرنا ایک شرمناک عمل ہے‘۔

اسلام آباد پولیس کی جانب سے جمیل فاروقی کی گرفتاری کی ٹوئٹ ڈیلیٹ کیے جانے پر تبصرہ کرتے ہوئے سمیع ابراہیم نے کہا کہ ’اسلام آباد پولیس نے جمیل فاروقی کی گرفتاری سے متعلق ٹوئٹ کو ہٹا دیا ہے، کیا یہ کوئی نیا منصوبہ ہے‘۔

دیگر صحافیوں کی جانب سے بھی جمیل فاروقی کی گرفتاری کی تصدیق کی گئی۔

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے جمیل فاروقی کی گرفتاری پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ابھی معلوم ہوا کہ بول نیوز کے جمیل فاروقی کو گرفتارکر لیا گیا ہے، جب سے پاکستان میں الیکٹرونک میڈیا شروع ہوا اب تک اس طرح کی سنسرشپ دھونس دھاندلی کی کوئی مثال نہیں ملتی‘۔

انہوں نے کہا کہ ’بدقسمتی سے چند میڈیا گروپس کو اجارہ داری دینے کے لیے ریاست کا جبر استعمال ہو رہا ہے، لیکن ظلم کے دن تھوڑے ہیں‘۔

کراچی پولیس کا گرفتاری سے انکار

دوسری جانب زمان ٹاؤن کے ایس ایچ او زاہد لودھی نے بتایا کہ مقامی پولیس نے جمیل فاروقی کو گرفتار نہیں کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بول ٹی وی کے کامران منہاس نامی ایک ملازم نے تھانے میں فون کرکے بتایا کہ جمیل فاروقی ہفتے کی رات کورنگی میں چینل کے دفتر سے نکلے تھے لیکن تب سے لاپتا ہیں۔

زاہد لودھی نے کہا کہ انہوں نے کامران منہاس کو آگاہ کیا کہ جمیل فاروقی کو مقامی پولیس یا ان کے دائرہ اختیار میں آنے والی کسی ٹیم نے حراست میں نہیں لیا ہے۔

جمیل فاروقی نے اظہار رائے کی آزادی کا حق استعمال کیا، صدر بول ٹی وی

بول ٹی وی کے صدر اور ایڈیٹر انچیف نذیر لغاری نے اس حوالے بات کرتے ہوئے کہا کہ جمیل فاروقی چینل کے اینکر ہیں جو باقاعدگی سے پروگرام کی میزبانی کرتے ہیں، کسی کو ان کے خیالات سے اختلاف ہو سکتا ہے لیکن انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا ہے۔

نذیر لغاری نے کہا کہ جمیل فاروقی نے اظہار رائے کی آزادی کا حق استعمال کیا، انہوں نے کسی کو نہیں مارا اور نہ ہی قانون کو ہاتھ میں لیا۔

انہوں نے کہا کہ ایک صحافی کو گرفتار کیا جانا ناقابل فہم ہے، اگر یہ سلسلہ جاری رہا اور مضبوط ہوا تو اس سے انتشار پھیل سکتا ہے جو حکومت، بااختیار قوتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سمیت کسی کے حق میں نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ جمیل فاروقی کی گرفتاری ایک ظلم ہے، مجھے ذاتی طور پر جمیل فاروقی کی رائے سے اختلاف ہو سکتا ہے لیکن ان کی گرفتاری کا ممکنہ مقصد میڈیا کو خاموش کرنا ہے۔

نذیر لغاری نے کہا کہ حکومت کے اقتدار کے دن گنے جارہے ہیں تو وہ ایسے اوچھے ہتھکنڈے اپنا رہی ہے۔

انہوں نے میڈیا برادری سے کہا کہ وہ اس کے خلاف آواز اٹھائیں ورنہ میڈیا کی آزادی کو کم سے کم کردیا جائے گا۔

دریں اثنا کراچی یونین آف جرنلسٹس (کے یو جے) نے جمیل فاروقی کی گرفتاری اور لاپتا ہونے کی مذمت کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال پر زور دیا کہ وہ صحافیوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور انتقامی پالیسی کا نوٹس لیں۔

بیان میں بتایا گیا کہ ’جمیل فاروقی کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ بول ٹی وی کے دفتر سے رات کو ایک پروگرام کرنے کے بعد باہر نکلے، وہ ایک کار میں سفر کر رہے تھے اور گھر جارہے تھے کہ نامعلوم افراد انہیں ان کی کار سمیت لے گئے اور اس کے بعد سے وہ لاپتا ہیں‘۔

بیان میں کہا گیا کہ جمیل فاروقی کا ولاگ قابل اعتراض اور صحافتی اور اخلاقی اقدار کے منافی ہے لیکن جس طرح انہیں لاپتا کیا گیا ہے یہ بنیادی انسانی حقوق اور بطور ملزم ان کے دفاع کے حق کے خلاف ہے۔

کے یو جے نے جمیل فاروقی کو فوری طور پر سامنے لانے اور متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Salman Syed Aug 22, 2022 12:31pm
Islamabad police has also stated that prosecuting V-loggers peddling lies on the name of laughter and fun, is also their kind of satire. And as for myself, I am all behind them. Especially those peddling satire based on sexual abuse.