تھائی لینڈ کے وزیراعظم کو عدالت نے عہدے سے معطل کر دیا

25 اگست 2022
عدالت نے چان او چا کو جواب جمع کرانے کے لیے 15 دن کی مہلت دی ہے—فوٹو:اے ایف پی
عدالت نے چان او چا کو جواب جمع کرانے کے لیے 15 دن کی مہلت دی ہے—فوٹو:اے ایف پی

تھائی لینڈ کی آئینی عدالت نے وزیر اعظم پریوت چن-او-چا کو عہدے سے معطل کر دیا، تھائی لینڈ کی مرکزی اپوزیشن جماعت کی جانب سے وزیراعظم کی 8سالہ مدت کی حد پر نظرثانی درخواست دائر کی گئی تھی۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ججوں نے مقدمے کا فیصلہ ہونے تک پریوت چن او چا کو عہدے سے معطل کرنے کے لیے پانچ کے مقابلے چار ووٹوں سے اتفاق رائے سے فیصلہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: تھائی وزیراعظم عہدے سے برطرف

عدالت کا کہنا تھا کہ آئینی عدالت نے تمام درخواستوں اور معاون دستاویزات پر غوروفکر کے بعد حقائق کی بنیاد پر کیس کو سنا‘۔

عدالت کے حکم نامے کے مطابق کیس پر فیصلہ آنے تک چن او چا تھائی وزیراعظم کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں سرانجام نہیں دے سکیں گے۔

آئینی عدالت کی جانب سے پریوت چن او چا کو جواب جمع کرانے کے لیے 15 دن کی مہلت دی گئی ہے، پریوت چان او چا کے نائب وزیر اعظم اور سابق آرمی چیف پراویت وونگسووان کیس کا فیصلہ ہونے تک نگراں وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالیں گے۔

مزید پڑھیں: تھائی لینڈ کے وزیراعظم کو ایس اوپیز کی خلاف ورزی پر جرمانہ

نائب وزیرعظم وسانوکریانگم کا کہنا تھا کہ موجودہ کابینہ اپنی ذمہ داریاں معمول کے مطابق انجام دینے کا سلسلہ جاری رکھے گی کیونکہ چن او چا کو صرف عہدے سے نہیں بلکہ ذمہ داریوں سے ہٹایا گیا ہے۔

پٹیشن کی حمایت کرنے والی اپوزیشن موو فارورڈ پارٹی کے رہنما پیتا لمجاروینرت نے کہا کہ ملک کو نئی قیادت کی اشد ضرورت ہے، جنرل پریوت سے جنرل پراویت تک جانا دراصل ٹب کے اردگرد کشتی چلانے کے مترادف ہے۔

یہ پہلی بار نہیں کہ جب آئینی عدالت نے تھائی لینڈ کی سیاست میں کوئی کردار ادا کیا ہو، عدالت نے 2006 اور 2014 کے عام انتخابات کے نتائج کو بھی منسوخ کر دیا تھا۔

تھائی لینڈ کے 2017 کے آئین کے مطابق وزیراعظم کو 8سال سے زیادہ کام کرنے کی اجازت نہیں ہے، اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ 2014 میں اقتدار سنبھالنے والے پریوت چن او چا کو حکومت میں آئے 8 سال سے زیادہ کا عرصہ ہوچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تھائی لینڈ میں ایمرجنسی نافذ

حکومت مخالف احتجاج

عدالتی فیصلے سے قبل کئی حکومت مخالف مظاہرین نے بنکاک کی یادگار جمہوریت پر ریلی نکالی اور مزید مظاہروں کا منصوبہ بحی بنایا گیا ہے۔

پولیس نے ممکنہ مظاہروں کی وجہ سے سرکاری عمارتوں کے قریب سڑکوں پر شپنگ کنٹینرز رکھ دیے تھے۔

وزیر اعظم کے دفتر کی ترجمان انوچا بروچسری نے تمام جماعتوں پر زور دیا کہ وہ "عدالت کی سماعتوں کے نتائج کا احترام کریں اور عدالت کی کارکردگی پر تنقید سے گریز کریں"۔

68 سالہ چان او چا کے حامیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے 2017 کے آئین یا 2019 کے عام انتخابات کے بعد سے حکمرانی شروع ہوئی ،اگر عدالت اس منطق کی پیروی کرتی ہے، تو پرایوت 2025 یا 2027 تک کام جاری رکھ سکتے ہے بشرط یہ کہ وہ مارچ میں ہونے والے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرتے ہیں یا نہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں