آئی ایم ایف قرض منظوری، ‘دیوالیہ ہونے کا خطرہ آخر کار ختم’

اپ ڈیٹ 30 اگست 2022
مفتاح اسمٰعیل نے اسحٰق ڈار کا شکریہ ادا کیا—فائل/فوٹو: ڈان نیوز/اے ایف پی
مفتاح اسمٰعیل نے اسحٰق ڈار کا شکریہ ادا کیا—فائل/فوٹو: ڈان نیوز/اے ایف پی

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی طرف سے پاکستان کو قرض پروگرام کی بحالی کی منظوری پر وزیراعظم سمیت دیگر نے خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ دیوالیہ ہونے کا خطرہ آخر کار ختم ہوگیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئڑ پر جاری بیان میں وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کا باقاعدہ آغاز پاکستان کی معیشت کو دوبارہ پٹری پر لانے کی ہماری کوششوں میں ایک بڑا قدم ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ٹیم کی بہترین کوششوں کا نتیجہ ہے، میں وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل اور ان کی ٹیم سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز کی محنت کو سراہتا ہوں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان پر آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے ای ایف ایف کے تحت مشترکہ 7ویں اور 8ویں جائزے کی تکمیل اور 1.16 ارب ڈالر کی قسط جاری کرنے کی منظوری دی ہے۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف بورڈ نے پاکستان کو قرض جاری کرنے کی منظوری دے دی

اسحٰق ڈار نے کہا کہ اس سے کثیرالجہتی اور دو طرفہ ترقیاتی شراکت داروں سے بیرونی فنانسنگ کو متحرک کرنے میں مدد ملے گی۔

اسحٰق ڈار کے پیغام پر مفتاح اسمٰعیل نے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ‘اسحٰق ڈار صاحب آپ کا شکریہ، آپ کے تعاون سے ان شااللہ ہم آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل کریں گے، جیسا کہ ہم نے 2016 میں کیا تھا’۔

معروف صحافی خرم حسین نے لکھا کہ ایک سخت معرکہ آرائی والا وقت اور دیوالیہ ہونے کا خطرہ آخر کار ختم ہوگیا۔

سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے اتحادی حکومت پر تنقید کی اور سابق بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے ٹوئٹر پر لکھا کہ ‘اب یہ بے شرم لوگ قوم کو مبارک باد دے رہے ہیں کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہو گیا ہے۔’

قبل ازیں ٹوئٹر پر جاری بیان میں وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ الحمداللہ آئی ایم ایف کے بورڈ نے ہمارے پروگرام کی بحالی کی منظوری دے دی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں اب عالمی مالیاتی ادارے سے ایک ارب 17 کروڑ ڈالر کی ساتویں اور آٹھویں قسط ملنی چاہیے’۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے قرض کے اجرا کے لیے آخری شرط پوری کرلی ہے، آئی ایم ایف

مفتاح اسمٰعیل کا مزید کہنا تھا کہ ‘میں وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتا ہوں، جنہوں نے متعدد سخت فیصلے کیے اور پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا’۔

یاد رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف نے 2019 میں 6 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ معاہدے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) پر دستخط کیے تھے، لیکن جب معاہدے کی تعمیل پر آئی ایم ایف نے پاکستان کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا تو 1.7 ارب ڈالر (ساتویں اور آٹھویں) قسط کا اجرا اس سال کے شروع میں ہی روک دیا گیا تھا۔

آخری ایگزیکٹو بورڈ مشاورت اس سال 2 فروری کو ہوئی تھی اور 13 جولائی کو آئی ایم ایف نے ای ایف ایف کے لیے مشترکہ ساتویں اور آٹھویں جائزوں پر عملے کی سطح پر ایک معاہدہ کیا تھا، جس سے قسط جاری کرنے سے قبل بورڈ کو منظور کرنا ہوتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں