عراق میں معروف مذہبی رہنما مقتدیٰ الصدر کے سیاست چھوڑنے کے اعلان کے بعد ان کے حامیوں نے بغداد کے گرین زون میں دھاوا بول دیا، عراق بھر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا جبکہ جھڑپوں میں 2 مظاہرین مارے گئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق گرین زون میں گولیاں چلائی گئیں، جہاں پر سرکاری عمارتوں کے ساتھ ساتھ سفارتی مشن بھی ہیں۔

اے ایف پی کے نامہ نگار کا کہنا تھا کہ سیاسی بحران میں اضافے کی وجہ سے تناؤ بڑھا ہے، عراق میں کئی مہینوں سے نئی حکومت، وزیراعظم اور صدر نہیں ہے۔

رپورٹ کے مطابق پہلے بغداد میں کرفیو نافذ کیا گیا تھا جسے مظاہرین نے نظر انداز کر دیا جس کے بعد فوج نے ملک گیر کرفیو کا اعلان کیا۔

یہ بھی پڑھیں: عراقی عدالت نے مقتدیٰ الصدر کا پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا مطالبہ مسترد کردیا

طبی حکام نے اے ایف پی کو بتایا کہ گرین زون میں جھڑپوں کے نتیجے میں مقتدی الصدر کے دو حامی ہلاک جبکہ 22 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔

سیکیورٹی ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے بھی گرین زون کے داخلی راستے پر مظاہرین کو منشتر کرنے کے لیے آنسوگیس استعمال کی۔

عراق میں اقوام متحدہ کے اسسٹنس مشن (یو این اے ایم آئی) نے اس صورتحال کو شدید خطرناک قرار دیتے ہوئے مظاہرین پر زور دیا ہے کہ وہ علاقے کو فوری طور پر خالی کر دیں، اور سب پر زور دیا کہ ایسی چیزوں سے اجتناب برتیں جو واقعات کے نہ رکنے والے سلسلے کا باعث بن سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: عراق: مقتدیٰ الصدر کے حامیوں نے بغداد کے گرین زون میں دھاوا بول دیا

بتایا گیا کہ ریاست کی بقا خطرے میں ہے۔

حتمی ریٹائرمنٹ

عراق میں گزشتہ برس اکتوبر میں انتخابات کے بعد سے سیاسی ڈیڈلاک ہے کیونکہ اتحادی حکومت بنانے کے معاملے میں اختلاف ہے۔

مقتدی الصدر کی جانب سے سیاست چھوڑنے کے اچانک اعلان کے بعد ان کے حمایتی ریپبلکن محل میں داخل ہوئے جہاں پر عام طور پر کابینہ کا اجلاس منعقد ہوتا ہے۔

اے ایف پی کے فوٹوگرافر نے بتایا کہ مظاہرین شاندار محل کے اندر میٹنگ روم میں کرسیوں پر بیٹھے ہوئے تھے، اور کچھ عراقی پرچم لہرا رہے تھے اور اپنی تصویریں کھینچ رہے تھے جبکہ دیگر لوگ گارڈن میں سوئمنگ پول میں تھے۔

یہ بھی پڑھیں: عراق: انتخابات میں مقتدیٰ الصدر کے سیاسی اتحاد کی واضح برتری

مقتدی الصدر نے ٹوئٹر پر کہا تھا کہ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ اب سیاست کے معاملات میں مداخلت نہیں کروں گا لہٰذا میں حتمی طور پر ریٹائر ہونے کا اعلان کر رہا ہوں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے والد کے میوزیم کے علاوہ صدرسٹ موومنٹ سے منسک ’تمام ادارے ’ بند کر دیے جائیں گے، جن کو 1999 میں قتل کر دیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں