جنوب ایشیائی مون سون: تباہ کن لیکن ناگزیر بھی!

اپ ڈیٹ 30 اگست 2022
یہ بارشیں خطے میں موجود تقریباً 2 ارب لوگوں کے غذائی تحفظ کے لیے ضروری ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی
یہ بارشیں خطے میں موجود تقریباً 2 ارب لوگوں کے غذائی تحفظ کے لیے ضروری ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی

جنوبی ایشیا میں مون سون ہمیشہ سے اتنا خوفناک نہیں تھا جیسا کہ ہم نے حالیہ دنوں میں دیکھا، ایک وقت تھا کہ کسان اور دوسرے پیشوں سے تعلق رکھنے والے شہری یکساں طور پر اس موسم کو پسند کرتے تھے، اس کا خیر مقدم کرتے تھے۔

لیکن رواں سال پاکستان میں 8 ہفتوں پر محیط مون سون سیزن کے دوران مسلسل موسلا دھار بارشوں کے ریکارڈ سلسلے کے بعد آنے والے سیلاب نے ایک ہزار سے زیادہ افراد کی جان لے لی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق مون سون کیا ہے، یہ اتنہائی اہم ہونے کے ساتھ ساتھ اتنا خطرناک کیوں ہے اور ماحولیاتی تبدیلی اور انسانوں کے پیدا کردہ دیگر اسباب و ذرائع زندگی کے لیے انتہائی اہم لیکن تباہ کن سالانہ موسمی نظام پر کیسے اثر انداز ہو رہے ہیں، اس مضمون میں مون سون سے متعلق اسی طرح کے کچھ بنیادی سوالات کے جوابات دینے کی کوشش کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی رہنماؤں کا پاکستان میں سیلاب کے نقصانات پر اظہار ہمدردی

جنوب مغربی یا ایشیائی موسم گرما کا مون سون بنیادی طور پر طاقتور سمندری ہوا ہے جو ہر سال جون اور ستمبر کے درمیان جنوبی ایشیا میں سالانہ بارش کے 70-80 فیصد حصے کا باعث بنتی ہے۔

مون سون موسم اس وقت پیدا ہوتا ہے جب موسم گرما کی حدت برصغیر کے زمینی حصے کو گرماتی ہے جس کی وجہ سے ہوائیں بلند ہوکر بحر ہند کی ٹھنڈی ہواؤں سے پانی حاصل کرتی ہیں جس کے بعد بہت زیادہ بارش ہوتی ہے۔

یہ بارشیں شعبہ زراعت کے لیے، اس سے وابستہ لاکھوں کسانوں کی روزی روٹی کے لیے اور خطے میں موجود تقریباً 2 ارب لوگوں کے غذائی تحفظ کے لیے بہت ضروری ہیں۔

لیکن یہ یہ موسم ہر سال اپنے ساتھ لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کی صورت میں تباہی بھی لاتا ہے۔

مزید پڑھیں: سیلاب متاثرین کی تعداد سوا 3 کروڑ سے زائد ہونے کا خدشہ

اس دوران گلیشیئر پگھلنے سے پانی کی مقدار میں مزید اضافہ ہوتا ہے جب کہ سیلاب کے خطرات سے دوچار علاقوں میں غیر منظم تعمیرات نقصانات کو بہت بڑھا دیتی ہیں۔

بہت زیادہ تحقیق اور مطالعہ کیے جانے کے باوجود بھی مون سون کو تاحال مکمل طور پر سمجھا نہیں جا سکا۔

بارش کہاں ہوگی، کب ہوگی، کتنی ہوگی، اس کی مکمل طور پر ٹھیک پیشن گوئی کرنا مشکل ہے جب کہ اس میں تیزی سے تبدیلی واقع ہوتی ہے۔

مثال کے طور پر، رواں سال پاکستان میں شدید بارشوں کے باعث سیلاب آئے جب کہ مشرقی اور شمال مشرقی بھارت میں مبینہ طور پر جولائی کے دوران 122 برسوں میں سب سے کم بارشیں ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب سے 3 کروڑ افراد بے گھر ہوگئے، اقوام متحدہ سے اپیل کریں گے، شیری رحمٰن

مون سون سسٹم میں یہ فرق اور غیر یکسانیت، عالمی ماحولیاتی اور سمندری حالات میں تبدیلیوں کی وجہ سے ہوتی ہیں۔

ان تبدیلیوں کے دوسرے عوامل و عناصر میں مقامی اثرات جیسے ایروسول، صحرائے صحارا سے اڑنے والے دھول کے بادل، فضائی آلودگی اور کسانوں کی جانب سے کی جانے والی آبپاشی بھی شامل سمجھی جاتی ہے۔

بھارت میں 2021 مون سون کے دوران جون میں معمول سے زیادہ بارش ہوئی جب کہ جولائی میں اس میں کمی ہوئی، اگست میں تقریباً موسم خشک رہا جب کہ ستمبر میں شدید بارش ریکارڈ کی گئی۔

جولائی میں مہاراشٹر میں اور ستمبر میں گجرات میں سیلاب سے کئی سو لوگ ہلاک ہوئے جب کہ اسی ماہ کے دوران بادل پھٹنے سے حیدرآباد کی سڑکیں صرف 2 گھنٹے میں دریا کے مناظر پیش کرنے لگی تھیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں