الطاف حسین کی میڈیا کوریج پر پابندی کیخلاف درخواست دائر کرنے والا سابق ایم پی اے زیر حراست

اپ ڈیٹ 31 اگست 2022
ایم کیو ایم کے سابق ایم پی اے نے گزشتہ ہفتے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی—فائل فوٹو: وکی میڈیا کومنز
ایم کیو ایم کے سابق ایم پی اے نے گزشتہ ہفتے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی—فائل فوٹو: وکی میڈیا کومنز

ایک وکیل نے سندھ ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ ان کے موکل جو متحدہ قومی موومنٹ کے سابق رکن اسمبلی ہیں، ان کو پارٹی کے بانی الطاف حسین کی میڈیا کوریج پر عائد پابندی ہٹانے کے لیے درخواست دائر کرنے پر حراست میں لے لیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپوٹ کے مطابق ایم کیو ایم کے سابق ایم پی اے نثار احمد پنہور نے گزشتہ ہفتے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ الطاف حسین پر عائد پابندی آئین کی متعدد شقوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لگائی گئی تھی اور میڈیا کوریج پر عائد پابندی ہٹانے کی استدعا گئی تھی۔

جب یہ کیس سماعت کے لیے عدالت میں پیش کیا گیا تو چیف جسٹس احمد علی محمد شیخ کی سربراہی میں قائم 2 رکنی بینچ نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر سوال اٹھایا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ ہائی کورٹ کا این ای ڈی کے مبینہ مغوی طالب علم کو پیش کرنے کا حکم

چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے عائد پابندی سے متعلق تحریری حکم نامے کے بارے میں دریافت کیا اور استفسار کیا کہ کیا درخواست گزار کسی دوسرے شخص کی جانب سے عدالت جانے کا اختیار رکھتا ہے؟

عدالت عالیہ کے بینچ نے نثار احمد پنہور کی عدم موجودگی کے بارے میں بھی استفسار کیا جس پر ان کے وکیل خالد ممتاز نے جواب دیا کہ ان کے موکل کو گزشتہ رات اٹھالیا گیا ہے اور عدالت ان کی حراست کے خلاف ازخود نوٹس لے سکتی ہے۔

اس شق سے متعلق استفسار کرتے ہوئے جس میں ہائی کورٹ کو ازخود نوٹس لینے کا اختیار دیا گیا ہے عدالت عالیہ کے بینچ نے درخواست گزار کے وکیل کو ہدایت کی کہ وہ آئندہ رجسٹرار کی جانب سے مقرر کی جانے والی سماعت پر درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق قائل کرے۔

درخواست گزار نے اپنی درخواست میں وفاقی وزیر داخلہ، سیکریٹری اطلاعات و قانون اور پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کو مدعا علیہ قرار دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ بانی ایم کیو ایم کی میڈیا کوریج پر عائد پابندی آئین کے آرٹیکل 4، 17، 19 اور 25 کی خلاف ورزی ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی میں کئی برس بعد ایم کیو ایم لندن کی سرگرمیاں بحال

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ الطاف حسین نے کبھی بھی قانون کی کسی شق کی خلاف ورزی نہیں کی جب کہ ان کی تقاریر کی غلط تشریح کی وجہ سے ان کے خلاف پابندی عائد کی گئی جو کہ برقرار رکھے جانے کے قابل نہیں ہے۔

درخوست میں مزید کہا گیا ہے کہ بانی ایم کیو ایم نے اپنی تقاریر سے پیدا ہونے والی کسی بھی غلط فہمی اور غلط تشریح کے حوالے سے تمام متعلقہ حلقوں سے متعدد مرتبہ سیاسی طور پر معافی مانگی ہے، اس لیے وہ سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے حقدار ہیں۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ الطاف حسین کو برطانیہ کے ساتھ ساتھ پاکستان بھی میں نفرت انگیز تقاریر کی بنیاد پر سزا نہیں دی گئی۔ درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ جواب دہندگان کو پابندی ہٹانے کی ہدایت کی جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں