سرکاری اعداد و شمار کےمطابق یورپ میں مہنگائی اگست میں تاریخی اضافے کے بعد 9.1 فیصد ہو گئی، یوکرین جنگ کی وجہ سے قیمتوں میں اضافے پر قابو پانے کے لیے یورپ کے مرکزی بینک پر شرح سود میں اضافے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ نے بتایا کہ یورو اسٹیٹ کے مطابق یوکرین پر روس کے حملے کی وجہ سے توانائی کی زیادہ قیمتوں کے سبب مہنگائی میں اضافہ ہوا، یورپ کے 19 ممالک کی کرنسی میں سالانہ افراط زر کی شرح 9.1 فیصد تک پہنچ گئی جو ریکارڈ رکھنے سے اب تک سب سے زیادہ اضافہ ہے۔

جولائی میں کنزیومر پرائس انڈیکس تیزی سے بڑھ کر 8.9 فیصد ہو گیا۔

یہ بھی پڑھیں: طلب میں اضافے کے امکانات کے باعث تیل کی قیمتوں میں اضافہ

جرمنی کے طاقتور وفاقی مرکزی بینک کے صدر یوآخم ناگل نے فوری طور پر کہا کہ یورپین سینٹرل بینک (ای سی بی) کو چاہیے کہ وہ ستمبر کے لیے شرح سود میں اضافہ کرے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ ایسا نہ کیا تو مہنگائی کی توقعات مستقل طور پر 2 فیصد کے ہدف سے زیادہ ہو سکتی ہیں۔

عالمی سطح پر سپلائی چین کے دباؤ کی وجہ سے نومبر سے ہیڈ لائن مہنگائی کی شرح بڑھ رہی ہے، یوکرین میں جنگ فروری میں شروع ہوئی اور یورپ میں گرم موسم کی وجہ سے خشک سالی کے نتیجے میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں بڑھ گئیں۔

رپورٹ کے مطابق 8 ستمبر کے اگلے اجلاس میں یورپین سینٹرل بینک کی جانب سے شرح سود میں اضافے کی توقع ہے، اس سے قبل جولائی میں ایک دہائی بعد پہلی بار شرح سود بڑھایا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: برطانیہ میں مہنگائی 40 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

یوروسٹیٹ کے مطابق یورپی یونین میں سب سے کم شرح سود اگست میں 6.5 فیصد فرانس میں تھی۔

طاقتور جرمنی میں شرح سود 8.8 فیصد، اٹلی میں 9 فیصد اور اسپین میں 10.3 فیصد تھی۔

روس کے پڑوسی ممالک ایسٹونیا، لتھوانیا اور لٹویا میں شرح سود بالترتیب 25.2 فیصد، 21.1 اور 20.8 فیصد رہی۔

کیپٹل اکنامکس کے ماہر اقتصادیات جیک ایلن رینالڈز نے خبردار کیا کہ بینکوں کی جانب سے شرح سود میں اضافے کے باوجود اس سال کے آخر تک یورپ میں مہنگائی 10 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ توازن برقرار رکھنے کے لیے اگلے ہفتے پالیسی ریٹ میں 75 بیسس پوائنٹس اضافے کی توقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ترکیہ: مہنگائی میں اضافے کے باوجود شرح سود میں کمی

یورپین سینٹرل بینک نے جولائی میں شرح سود صفر سے بڑھا کا 0.5 فیصد کر دی تھی۔

بینک آئی این جی کے سینئر ماہر اقتصادیات برٹ کولیجن کا کہنا تھا کہ مہنگائی کی وسیع شرح کے اندر موجود اشیا کی قیمتوں میں اضافے پر مبصرین کو توانائی میں اضافے جتنا ہی پریشان ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ 4.5 سے 5 فیصد کا اضافہ توقع سے بہت زیادہ تھا، ایندھن کی لاگت کے جھٹکے سے دوسرے دور کے اثرات کے بارے میں تشویش لاحق ہے۔

انہوں نے نوٹ کیا کہ اعداد و شمار کے مطابق سال کی دوسری سہ ماہی میں اجرتوں میں صرف 2.1 فیصد اضافہ ہوا، جس کا مطلب ہے کہ یورپ پہلے ہی سخت اقدامات کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا میں مہنگائی 40 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

برٹ کولیجن کا کہنا تھا کہ ستمبر میں کم از کم 50 بیسس پوائنٹس کا ایک اور اضافہ بہتر معلوم ہوتا ہے جبکہ شرح سود بڑھا کر مہنگائی پر قابو پانے کی حمایت کرنے والے ماہرین 75 بیسس پوائنٹس اضافے کے لیے زور دے رہے ہیں۔

یورپ میں افراط زر کی باسکٹ میں شامل اشیا میں توانائی کی قیمتوں میں ایک بار پھر اگست میں سب سے زیادہ سالانہ اضافہ ہوا حالانکہ جولائی میں 39.6 فیصد کے مقابلے میں قدرے کم ہو کر 38.3 فیصد ریکاڑد کی گئی تھی۔

رپورٹ کے مطابق شراب، تمباکو اور اشیائے خورونوش کی قیمتیں جولائی کے 9.8 فیصد کے مقابلے میں بڑھ کر 10.6 فیصد ہو گئیں، صنعتی سامان اور خدمات میں بالترتیب 5 فیصد اور 3.8 اضافہ ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں