منچھر جھیل میں اخراج کیلئے ’کٹ‘ کے باوجود پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ

ڈپٹی کمشنر جامشورو نے کہا کہ خطرے سے دوچار علاقوں سے انخلا کے لیے 25 کشتیوں کا انتظام کیا گیا ہے — فوٹو: ڈان نیوز
ڈپٹی کمشنر جامشورو نے کہا کہ خطرے سے دوچار علاقوں سے انخلا کے لیے 25 کشتیوں کا انتظام کیا گیا ہے — فوٹو: ڈان نیوز

سندھ کی منچھر جھیل اور دادو ضلع کے کچھ حصوں میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافے کی پیش نظر حکام نے سیلاب کے خطرے سے دوچار علاقوں سے مزید کٹ لگانے کی تیاری کرلی ہے۔

محکمہ آبپاشی کے ذرائع نے بتایا کہ باغ یوسف سے کٹ لگانے سے منچھر جھیل سے پانی کا دباؤ کم نہیں ہوا، محکمہ آبپاشی نے منچھر جھیل کو مزید 2 مقامات سے کٹ لگانے کا فیصلہ کرلیا، منچھر کا پانی کم نہ ہونے کی صورت میں آر ڈی 55 اور آر ڈی 80 سے کٹ لگایا جاسکتا ہے۔

منچھر جھیل کے آبپاشی سیل کے انچارج شیر محمد ملاح کے مطابق پانی کی سطح آج دوپہر تک 125 آر ایل تک بڑھ گئی جو کل رات 123.2 آر ایل ریکارڈ کی گئی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ آر ڈی 80، 75، 20 اور 10 میں جھیل کے حفاظتی بند لہروں اور تیز ہواؤں سے بہہ گئے۔

ڈپٹی کمشنر جامشورو فریدالدین مصطفیٰ نے کہا کہ خطرے سے دوچار علاقوں سے انخلا کے لیے 25 کشتیوں کا انتظام کیا گیا ہے، جہاں سے کئی خاندانوں اور افراد کو پہلے ہی نکالا جاچکا ہے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں میٹھے پانی کی اس سب سے بڑی جھیل میں ریلیف کٹ سے تقریباً ایک لاکھ افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔

مزید پڑھیں: منچھر جھیل میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہوگئی

واضح رہے کہ گزشتہ روز سندھ کی منچھر جھیل میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھنے کے ایک روز بعد پانی کا دباؤ کم کرنے کے لیے کٹ لگا دیا گیا تھا۔

محکمہ آبپاشی کے خصوصی سیکریٹری جمال منگن نے کہا کہ یہ کٹ آر ڈی-14 یوسف باغ کے مقام پر لگایا گیا جنہوں نے اس اقدام کو ‘ریلیف کٹ’ قرار دیا۔

منچھر جھیل پر موجود انجینیئر مہیش کمار نے بھی اس پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسا اس لیے کیا گیا کیونکہ جھیل میں پانی کی سطح آبادی والے علاقوں کی جانب بڑھنا شروع ہوگئی تھی۔

آر ڈی-14 پر جھیل سے چھوڑا جانے والا پانی بالآخر دریائے سندھ تک پہنچے گا جہاں پہلے ہی اونچے درجے کا سیلاب ہے، جس کی بلند سطح سکھر بیراج سے گزر چکی ہے، محکمہ آبپاشی نے امید ظاہر کی تھی کہ دریا میں جھیل کا پانی اترنا شروع ہوجائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب متاثرین کیلئے امداد لے کر اب تک 35 پروازیں دوست ممالک سے آچکیں

علاوہ ازیں ڈپٹی کمشنر دادو مرتضیٰ علی شاہ نے بتایا کہ جوہی اور میہڑ کے علاقوں کے ساتھ ساتھ مرکزی نارا ویلی ڈرین میں پانی کی سطح بڑھ رہی ہے، یہ علاقے اب تک سیلاب سے محفوظ رہے ہیں لیکن خطرہ برقرار ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق ریکارڈ مون سون بارشوں اور پاکستان کے شمالی پہاڑوں میں پگھلنے والے گلیشیئرز بدترین سیلاب کا سبب بنے ہیں جس سے 14 جون سے اب تک ایک ہزار 314 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 24 اموات کی اطلاع ملی ہے۔

ملک کے شمالی علاقوں اور بلوچستان میں مون سون کے موسم کے آغاز کے ساتھ شروع ہونے والی تباہی اب جنوبی علاقوں تک پہنچ چکی ہے جس سے سیکڑوں افراد جاں بحق، زخمی اور بے گھر ہو چکے ہیں۔

منچھر جھیل میں ایک اور کٹ لگایا گیا

بعد ازاں جامشورو کے ڈپٹی کمشنر فرید مصطفیٰ نے تصدیق کیا کہ دادو شہر بچانے کے لیے جھیل کے آرڈی-52 بند پر ایک اور کٹ لگایا گیا۔

اس سے قبل حکام نے مین نارا ویلی ڈرین (ایم این وی ڈی) سے پانی کے بہاؤ میں اضافے کی صورت میں مزید کٹ لگانے کا منصوبہ بنایا تھا۔

محکمہ آب پاشی کے ایک عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایم این وی ڈی سے پانی کا بہاؤ تیز ہو رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے مسئلہ یہ ہے کہ دریائے سندھ میں جھیل سے پانی نہیں جاتا اور جھیل میں ایم این وی ڈی سے پانی داخل نہیں ہوتا اور اسی طرح پانی کے مسلسل اخراج سے دادو شہر پردباؤ ہوگا۔

محکمہ آب پاشی کے تازہ اعداد وشمار کے مطابق سکھر کے مقام پر دریائے سندھ میں درمیانی درجے کا سیلاب ہے اور کوٹری بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب ہے اور شام کو 6 بجے کوٹری بیراج میں پانی کے بہاؤ میں مزید اضافہ ہوا۔

کوٹری میں اپ اسٹریم میں ریکارڈ 6 لاکھ 3 ہزار 327 کیوسک اور ڈاؤن اسٹریم میں 5 لاکھ 84 ہزار 272 کیوسک اخراج تھا اور گزشتہ 24 گھنٹوں میں 15 ہزار 560 کیوسک کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

وزیر اعظم کا قمبر شہداد کوٹ کا دورہ، امدادی رقم میں اضافے کا اعلان

دریں اثنا وزیر اعظم شہباز شریف نے قمبر شہداد کوٹ میں امدادی کیمپ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے سیلاب متاثرین سے ملاقات کے بعد امداد کے لیے مختص رقم میں اضافے کا اعلان کردیا۔

سندھ میں سیلابی صورتحال پر بریفنگ اور متاثرین سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے لیے ہم نے 28 ارب روپے مختص کیے تھے لیکن ہمیں اندازہ ہوگیا تھا کہ متاثرہ خاندان کہیں زیادہ ہیں، لہٰذا وفاقی حکومت نے مشاورت کے ساتھ اس رقم کو اب 70 ارب روپے تک بڑھا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شفاف طریقے سے یہ امدادی رقم بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے تقسیم کی جائے گی، اس کے علاوہ صوبوں کے لیے ہم نے جن گرانٹس کا اعلان کیا ہے اس کی منصوبہ بندی بھی ہم نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ساتھ مل کر کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے سیلاب متاثرین کیلئے امدادی فنڈ قائم کردیا

وزیراعظم نے سندھ میں بارش و سیلاب متاثرین کی مدد اور بحالی کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ سیلاب متاثرین کی مدد میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب سے سندھ میں بہت زیادہ تباہی ہوئی ہے، تاریخ میں اس سے پہلے اتنی تباہی نہیں ہوئی، صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر مشکل کا سامنا کررہے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ یہاں فصلیں مکمل تباہ ہو چکی ہیں، راستے میں ہم نے آتے ہوئے دیکھا کہ کچے مکانات ڈوب چکے ہیں، یہ غیر متوقع تبابی کے مناظر کبھی نہیں دیکھے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت سندھ سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر صوبہ ہے، اس کے بعد خیبر پختونخوا، بلوچستان اور جنوبی پنجاب ہیں، امدادی کام جاری ہیں، ہمیں مزید محنت کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم شہباز شریف سے سیلاب سے متاثرہ افراد کا شکوہ

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کےدوست ممالک بھی متاثرین کی امداد کر رہے ہیں، مدد کرنے والے تمام دوست ممالک کے شکر گزار ہیں، یہ سیاست کا وقت نہیں، خدمت کا وقت ہے، تمام اداروں کو بھی متاثرین کی مدد کے لیے ہاتھ آگے بڑھانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت سندھ میں سب سے زیادہ ضرورت خیموں اور مچھر دانیوں کی ہے، میں اس کا نوٹس لے رہا ہوں، ہم نے 7 لاکھ خیموں کا آرڈر دے دیا ہے جو ان شا اللہ جلد پہنچ جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاق سے صوبوں تک سب مل کر اس صورتحال سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن یہ اتنی بڑی آفت ہے کہ اگر ہم ہر گھر تک پہنچنے کو کوشش کریں بھی تو فوری طور پر نہیں پہنچ پائیں گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ میری پاکستان کے عوام اور تمام اداروں سے درخواست ہے کہ اس مشکل کے وقت متاثرین کا ہاتھ تھام لیں، سیاست ہم بعد میں کریں گے، یہ سیاست کا وقت نہیں، سیاست کو دریا برد کرکے اس وقت خدمت کا سلسلہ آگے بڑھائیں۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب سے جاں بحق افراد کی تعداد ایک ہزار 290 ہوگئی، 420 سے زائد بچے شامل

قبل ازیں وزیر اعظم شہباز شریف سندھ کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں قمبر شہداد کوٹ کے دورے کے لیے سکھر پہنچے جہاں وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نےان کا ایئرپورٹ پر استقبال کیا جس کے بعد وزیراعظم متاثرہ علاقوں کافضائی جائزہ لینے کےلئے روانہ ہوئے۔

وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے قمبر شہداد کوٹ میں سیلاب متاثرین میں چیک بھی تقسیم کیے بعد ازاں انہوں نے سکھر حیدرآباد ہائی وے کے اطراف میں سیلاب سے تباہ کاریوں کا فضائی معائنہ کیا۔

وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیرِ اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے دورانِ پرواز انہیں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی صورتحال اور امدادی سرگرمیوں کے بارے میں بریفنگ دی۔

دریں اثنا چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے سکھر کا دورہ کیا جہاں پارٹی کی جانب سے سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے ظہرانے کا اہتمام کیا گیا۔

اس موقع پر سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل اور پی ٹی آئی رہنما علی حیدر زیدی بھی ان کے ہمراہ تھے۔

پی ٹی آئی سندھ کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کی جانے والی ایک ٹوئٹ میں کہا گیا کہ عمران خان صوبے میں انصاف ریلیف پروگرام کے آغاز کے موقع پر دورے کے دوران سیلاب متاثرین میں امدادی اشیا تقسیم کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں