پاکستان، سنکیانگ میں سماجی و معاشی ترقی کے لیے چینی کوششوں کی حمایت کرتا ہے، دفتر خارجہ

اپ ڈیٹ 06 ستمبر 2022
دفتر خارجہ کا کہنا ہے انسانی حقوق کے عالمی احترام کو فروغ دینے کے لیے مکالمہ اور تعمیری بات چیت اہم ترین ذرائع ہونے چاہئیں — فائل فوٹو: ڈان ڈاٹ کام
دفتر خارجہ کا کہنا ہے انسانی حقوق کے عالمی احترام کو فروغ دینے کے لیے مکالمہ اور تعمیری بات چیت اہم ترین ذرائع ہونے چاہئیں — فائل فوٹو: ڈان ڈاٹ کام

پاکستان نے چین کے صوبے سنکیانگ میں انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی رپورٹ کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد، بیجنگ کی جانب سے ایغور مسلمانوں کی سماجی و اقتصادی ترقی، ہم آہنگی اور امن و استحکام کے لیے کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔

اقوام متحدہ کی جانب سے یکم ستمبر کو طویل عرصے کے بعد جاری ہونے والی رپورٹ میں چین کے دور دراز مغربی خطے سنکیانگ میں ایغور مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے حقوق کی سنگین خلاف ورزی کے ذکر کے ساتھ ساتھ سرگرم گروپوں، مغربی ممالک میں جلاوطن ایغور کمیونٹی کی طرف سے طویل عرصے سے لگائے جانے والے بہت سے الزامات پر اقوام متحدہ کی مہر لگائی گئی تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایغور کمیونٹی اور دیگر مسلمان برادریوں کے اراکین کے ساتھ ناروا سلوک اور امتیازی حراست بین الاقوامی جرائم، خاص طور پر انسانیت کے خلاف جرائم کو جنم دے سکتے ہیں۔

رپورٹ میں عالمی برادری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ اب دنیا کو سنکیانگ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی صورتحال پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی سربراہ مشل بیچلیٹ نے فیصلہ کیا کہ سنکیانگ کے ایغور خود مختار خطے میں صورتحال کی مکمل تشخیص کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کو تیار ہونے میں ایک سال لگا اور رپورٹ جاری ہونے کی چین نے سخت مخالفت کی ہے۔

خبر ایجنسی ’اے ایف پی‘ کو لکھی گئی ای میل میں مشل بیچلیٹ نے کہا کہ ’میں نے کہا تھا کہ اپنی مدت پوری ہونے سے قبل میں یہ رپورٹ جاری کروں گی اور میں نے کر دکھایا۔‘

انہوں نے کہا کہ کچھ ریاستوں کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو سیاست کی نظر کرنا مددگار ثابت نہیں ہوگا۔

اس رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے ذمہ دار رکن کی حیثیت سے کثیرالجہتی عزم کے ساتھ پاکستان اقوام متحدہ کے منشور کے ان تمام اصولوں و ضوابط پر یقین رکھتا ہے جن میں سیاسی آزادی، خودمختاری اور ریاستوں کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کا احترام شامل ہے۔

دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ہمارا یہ مستقل مؤقف ہے کہ انسانی حقوق کے عالمی احترام کو فروغ دینے کے لیے سیاست سے بالاتر، عالمگیریت، معروضیت، مکالمہ اور تعمیری بات چیت اہم ترین ذرائع ہونے چاہئیں۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کی رپورٹ میں سنکیانگ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان، سنکیانگ میں سماجی و معاشی ترقی، ہم آہنگی اور امن و استحکام کے لیے چین کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔

پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا کہ چین نے گزشتہ 35 برسوں کے دوران 70 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو غربت سے نکالنے میں کامیابی حاصل کی ہے، اس طرح سے وہاں کے عوام کے حالات زندگی میں بہتری آرہی ہے اور وہ بنیادی انسانی حقوق سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے نظام کے ساتھ چین کے تعمیری کردار کو سراہتے ہیں۔

مزید پڑھیں: مسلمانوں کے ساتھ رویے پر امریکی تنقید 'بےمعنی' ہے، چین

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان اقوام متحدہ کے منشور کے اصولوں کے مطابق تمام انسانی حقوق کو عالمی سطح پر آگے بڑھانے کے لیے اپنے مستقل عزم کا اعادہ کرتا ہے۔

واضح رہے کہ رواں سال اگست میں سبکدوش ہونے والی اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی سربراہ مشل بیچلیٹ نے اپنا عہدہ چھوڑنے سے قبل چین کے صوبہ سنکیانگ میں انسانی حقوق کی صورت حال سے متعلق پہلے سے تیار رپورٹ جاری کی تھی۔

تشدد کے الزامات ’قابل اعتبار‘

چین پر کافی عرصے سے اپنے اس خطے میں ایغور برادری سمیت دیگر 10 لاکھ افراد کو حراست میں رکھنے کا الزام عائد کیا جارہا ہے جبکہ بیجنگ سختی سے ان الزامات کی تردید کرتا آیا ہے اور وضاحت پیش کی ہے کہ انتہا پسندی کی روک تھام کے لیے پیشہ ورانہ مراکز چلائے جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چین میں ایغور افراد کی قید کے خلاف بھارتی مسلمان سراپا احتجاج

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چینی حکومت کی جانب سے انسداد دہشت گردی اور انسداد انتہا پسندی کی حکمت عملیوں کے اطلاق کے تناظر میں سنکیانگ کے خود مختار ایغور خطے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیا گیا ہے۔

تشخیص میں چین کے نام نہاد پیشہ ورانہ تعلیمی اور تربیتی مراکز میں قید لوگوں کے علاج پر سنگین خدشات کا اظہار کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تشدد یا بدسلوکی کے الزامات، بشمول جبری طبی علاج اور حراست کے منفی حالات، قابل اعتبار ہیں، جیسا کہ جنسی اور صنفی بنیاد پر تشدد کے انفرادی واقعات کے الزامات سامنے آئے ہیں۔

تاہم اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ چین کے پیشہ ورانہ تعلیمی و تربیتی مراکز میں کتنے لوگ متاثر ہیں مگر اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ پورے خطے میں یہ سسٹم وسیع پیمانے پر پھیلا ہوا ہے۔

’جھوٹ اور غلط معلومات’

جنیوا میں چین کے مشن نے اس رپورٹ پر سخت تنقید کی اور اسے جاری کرنے کے خلاف اپنی سخت مخالفت کو برقرار رکھتے ہوئے سنکیانگ کی صوبائی حکومت کی جانب سے خطے میں بیجنگ کی پالیسیوں کا دفاع کرنے والی 121 صفحات پر مشتمل دستاویز شیئر کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایغور مسلمانوں پر جبر: امریکا کا چینی حکام کے ویزے روکنے کا اعلان

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’چین مخالف قوتوں کی طرف سے من گھڑت جھوٹ اور غلط معلومات کی بنیاد پر مبنی نام نہاد 'تشخیص' چین کے قوانین اور پالیسیوں کو مسخ کرتی ہے، اور چین کے خلاف بے بنیاد الزام تراشی کرتی ہے، جبکہ یہ چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے۔‘

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ’سنکیانگ میں تمام نسلی گروہوں کے لوگ امن اور اطمینان کے ساتھ خوشگوار زندگی گزار رہے ہیں، یہ انسانی حقوق کا سب سے بڑا تحفظ اور انسانی حقوق کا بہترین عمل ہے۔‘

غیر سرکاری تنظیموں اور مہم گروپوں کا کہنا ہے کہ رپورٹ کو مزید کارروائی کے لیے لانچ پیڈ کے طور پر کام کرنا چاہیے۔

ایغور کون ہیں؟

چین کے جنوبی صوبے سنکیانگ میں مسلم اقلیتی برادری 'ایغور' آباد ہیں جو صوبے کی آبادی کا 45 فیصد ہیں۔

مزید پڑھیں: ایغور مسلمانوں سے غیرانسانی سلوک، امریکا کا چین کی 28 کمپنیوں پر پابندی کا اعلان

سنکیانگ سرکاری طور پر چین میں تبت کی طرح خودمختار علاقہ کہلاتا ہے۔

کئی سال سے ایسی خبریں گردش کر رہی ہیں کہ ایغور سمیت دیگر مسلم اقلیتوں کو سنکیانگ صوبے میں قید کرلیا جاتا ہے لیکن چین کی حکومت ان خبروں کو مسترد کر رہی ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چینی حکومت کی جانب سے انسداد دہشت گردی اور انسداد انتہا پسندی کی حکمت عملیوں کے اطلاق کے تناظر میں سنکیانگ کے خود مختار ایغور خطے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں