تھرپارکر اور میرپورخاص میں موسلادھار بارش، 5 افراد جاں بحق

اپ ڈیٹ 13 ستمبر 2022
بارش اور تیز ہواؤں سے سیلاب زدگان کے کئی عارضی کیمپ اکھڑ گئے— تصویر: شاہ زیب احمد
بارش اور تیز ہواؤں سے سیلاب زدگان کے کئی عارضی کیمپ اکھڑ گئے— تصویر: شاہ زیب احمد

سندھ کے مختلف شہروں میں موسلادھار بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، میرپورخاص میں آسمانی بجلی گرنے سے 3 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ سیلابی پانی میں 2 افراد ڈوب کر جاں بحق ہوگئے، دوسری جانب دو بڑے نالوں کے بند میں شگاف پڑنے سے درجنوں دیہات زیر آب آگئے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق بارش کے ساتھ تیز ہواؤں سے سیلاب زدگان کے کئی عارضی کیمپ اکھڑ گئے، جبکہ میر پور خاص اور تھرپارکر کے نشیبی علاقوں میں صورتحال سنگین ہوگئی۔

یہ بھی پڑھیں: دادو شہر کے گردونواح سیلاب کے سبب مکمل زیر آب آنے کا خطرہ

گزشتہ 2 روز کے دوران ہونے والی مسلسل بارش کی وجہ سے دھوروپورن اور اطراف کے علاقوں میں سیلابی پانی کی سطح میں اضافہ ہوگیا جبکہ قبرستان، رہائشی علاقوں، پارکوں، کھیل کے میدانوں سے مقامی حکام پانی کی نکاسی میں ناکام نظر آئے۔

حالیہ بارشوں کے بعد سیلاب زدگان کے پاس حکومتی امداد نہیں پہنچ سکی، صرف چند تنظیمیں سیلاب متاثرین کو خوراک اور امدادی سامان فراہم کرنے میں مصروف ہیں، اندرون سندھ کے علاقے سندھڑی، حسین میر بخش مری، ڈگڑی اور جھڈو تالوکاس کے سیلاب متاثرین نے صحافیوں سے شکایت کی کہ ضلعی انتظامیہ اپنے من پسند افراد کو مچھر دانیاں فراہم کر رہی ہے۔

دوسری جانب میرواہ گورچانی، ڈگری، جھڈو، نوکوٹ، کوٹ غلام محمد، سندھڑی، پھلادیون، ہنگورنو، سامارو، پتھورو، کنری، جھیلوری اور خان میں درمیانے درجے کی موسلادھار بارش ہوئی۔

بارش کی وجہ سے جھڈر تعلقہ میں روشن آباد کے قریب دھورو پورن میں موجود بَند میں 20 فٹ چوڑا شگاف پڑ گیا، بَند میں پہلے ہی کٹ لگا دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: لاڑکانہ-سیہون بند میں 'کٹ' لگادیے گئے، سیلاب سے مزید 36 افراد جاں بحق

محکمہ آبپاشی کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ شگاف کو روکنے اور مرکزی ندی کے ذریعے سیلاب کے سبب ضلع میں جمع ہونے والے پانی کو نکالنے کا کام حالیہ بارشوں کی وجہ سے متاثر ہوا ہے۔

ذرائع کے مطابق نارا کینال ایریا واٹر بورڈ کے ڈائریکٹر منصور میمن نے بریفنگ کے دوران کمشنر سیف اعجاز علی شاہ کو مشورہ دیا تھا کہ جب تک قدرتی برساتی نالوں پر قائم تجاوزات اور کھیتوں کے اردگرد غیر قانونی بَند کا خاتمہ نہیں ہوجاتا، سیلابی پانی کو ضلع سے مکمل طور پر نہیں نکالا جاسکتا ہے۔

ڈائریکٹر نے قدرتی برساتی نالوں کے اطراف قائم تجاوزات کے خاتمے کے لیے ٹاسک فورس تشکیل دے دی ہے اور کہا کہ رینجرز اہلکار بھی تجاوزات کے خاتمے میں ہماری مدد کریں گے۔

دوسری جانب جھڈو کے قریب قاضی گاؤں میں شدید بارشوں کے باعث ڈیم میں 100 فٹ چوڑا شگاف پڑنے سے درجنوں دیہات زیر آب آگئے، صورتحال خراب ہونے کے بعد دیہاتی اپنی جان بچانے کے لیے مرکزی سڑکوں کی طرف بھاگنا شروع ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں راجن پور، ڈیرہ غازی خان کے اضلاع سیلاب سے زیادہ متاثر

دھنی بخش گاؤں اور جھڈو بائی پاس کے علاقے میں سیلاب کے پانی میں ایک مرد اور ایک معمر خاتون ڈوب کر جاں بحق ہوگئے، دونوں افراد کی لاشیں ہسپتال منتقل کردی گئی ہیں۔

اس کے علاوہ ڈیپلو ٹاؤن اور سندھڑی تعلقہ میں بجلی گرنے سے 3 افراد جاں بحق ہوگئے، جاں بحق افراد کی شناخت محمد یعقوب، موسیٰ اور دیدار کے نام سے ہوئی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں