الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان اور ان کی کابینہ کے اراکین پر ضمنی انتخابات سے قبل مبینہ طور پر ضابطہ اخلاق کی مسلسل خلاف ورزی کا ‘سخت نوٹس’ لے لیا۔

ای سی پی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اس کے علاوہ جلسوں میں سرکاری مشینری اور ہیلی کاپٹر کا بھی بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے۔

بیان کے مطابق اس حوالے سے ای سی پی کا خصوصی اجلاس پیر 19 ستمبر 2022 کو 2 بجے الیکشن کمیشن سیکریٹریٹ میں ہوگا۔

بیان میں اس اجلاس میں مناسب قانونی کارروائی پر غور کرکے الیکشن کمشنر خیبرپختونخوا کی رپورٹ کا بھی جائزہ لیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی، پشاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سربراہ الیکشن کمیشن میں طلب

بیان میں کہا گیا کہ مزید ضابطہ اخلاق کی مسلسل خلاف ورزی کے سلسلے میں چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا کو بھی مذکورہ بالا تاریخ پر الیکشن کمیشن میں بلایا جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ 15 ستمبر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 6 ستمبر کے جلسے میں انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر سابق وزیراعظم اور پارٹی چئیرمین عمران خان اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان اور دیگر وزرا اور مشیروں سمیت کابینہ کے متعدد ارکان پر 50، 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کردیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق این اے-31 پشاورمیں ہونے والے پی ٹی آئی کے جلسے میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر الیکشن کمیشن کے ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسر شہاب الدین نے جرمانہ عائد کیا تھا۔

انہوں نے عمران خان، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان اور دیگر وزرا تیمور خان جھگڑا، اشتیاق عمر، شوکت یوسفزئی اور کامران خان بنگش، انور زیب خان، محمد اقبال وزیر اور وزیر اعلیٰ کے معاونین خلیق الرحمٰن اور وزیر زادہ پر الگ الگ جرمانے عائد کیے تھے۔

ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسر نے 6 ستمبر کو ریلی کے انعقاد کے بعد 7 ستمبر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کیا تھا۔

مزید پڑھیں: انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی، عمران خان اور محمود خان پر 50 ہزار روپے جرمانہ

ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسر کا کہنا تھا کہ ویڈیوز، تصاویر اور نیوز کلپس میں موجود شواہد کی جانچ پڑتال اور مانیٹرنگ ٹیم کی رپورٹ کے بعد ثابت ہوا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا، کابینہ کے ارکان، مشیروں اور معاونین خصوصی سمیت متعدد سرکاری عہدیداروں نے ضابطہ اخلاق کے پیراگراف نمبر 17 (بی) کی خلاف ورزی کی ہے۔

ضابطہ اخلاق کے پیراگراف نمبر 17 (بی) میں کہا گیا ہے کہ ’عوامی عہدیدار بشمول صدر، وزیر اعظم، چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ، تمام اسمبلیوں کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر، وفاقی وزرا، وزرائے مملکت، گورنر، وزیر اعلیٰ، صوبائی وزرا اور وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے مشیر کسی بھی امیدوار کے جلسے میں شرکت نہیں کرسکتے۔

ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسر کی جانب سے جاری حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ پشاور جلسے میں سرکاری وسائل بھی استعمال کیے گئے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پشاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل کو 7 ستمبر کو طلب کرتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ وہ میڈیا رپورٹس اور سوشل میڈیا پر زیر گردش ان ویڈیوز سے متعلق اپنی پوزیشن واضح کریں کیونکہ سابق وزیراعظم عمران خان کے صوبائی دارالحکومت میں جلسہ عام کے لیے بجلی کے کھمبوں پر حکمران پاکستان تحریک انصاف کے جھنڈے لگانے اور دیگر انتظامات کے لیے شہری ایجنسی کی مشینری کا استعمال کرتے ہوئے دکھا جاسکتا ہے۔

ایک روز قبل، سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دکھایا گیا تھا کہ پی ڈی اے کے ایک ٹرک میں نصب ہائیڈرولک کرین پی ٹی آئی کے جھنڈے کھمبوں پر لگانے کے لیے استعمال کی جا رہی ہے۔

نوٹس میں ڈی ایم او نے کہا تھا کہ یہ معاملہ میڈیا اور مانیٹرنگ ٹیم کی رپورٹس کے ذریعے ان کے علم میں آیا ہے کہ پی ڈی اے کی جانب سے بھاری مشینری سمیت ریاستی وسائل کا بڑے پیمانے پر جھنڈیں لگانے اور پی ٹی آئی امیدوار عمران خان کے جلسہ عام کے لیے ضروری انتظامات کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کا ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر وزیراعظم کو ایک اور نوٹس

انہوں نے کہا تھا کہ یہ کارروائیاں ضمنی انتخابات کے لیے وضع کردہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہیں جبکہ حلقے میں پولنگ 25 ستمبر کو ہونی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں