شوکت ترین آڈیو لیک: ایف آئی اے نے سابق وزیر خزانہ کو تفتیش کیلئے کل طلب کرلیا

اپ ڈیٹ 20 ستمبر 2022
ایف آئی اے نے سابق وزیر خزانہ کو آڈیو لیک معاملے پر تفتیش کے لیے طلب کرلیا — فائل فوٹو: ڈان نیوز
ایف آئی اے نے سابق وزیر خزانہ کو آڈیو لیک معاملے پر تفتیش کے لیے طلب کرلیا — فائل فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) نے سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کے حوالے سے مبینہ آڈیو کلپ کے معاملے پر نوٹس جاری کرتے ہوئے کل ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ہدایت کردی۔

گزشتہ مہینے ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا پر ایک آڈیو کلپ گردش کر رہی تھی، جس میں شوکت ترین کو خیبر پختونخوا اور پنجاب کے وزرائے خزانہ کو یہ ہدایات دیتے سنا جاسکتا تھا کہ وہ وفاقی حکومت اور آئی ایم ایف کو بتائیں کہ پاکستان میں تباہ کن سیلاب کی روشنی میں صوبائی بجٹ سرپلس کا وعدہ نہیں کر سکیں گے۔

مزید پڑھیں: آڈیو لیک: طے ہوگیا کہ خط آئی ایم ایف پروگرام سبوتاژ کرنے کیلئے لکھا گیا، مفتاح اسمٰعیل

اس سے قبل خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ تیمور خان جھگڑا نے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کو ایک خط لکھا تھا کہ رواں سال حکومت صوبائی سرپلس فراہم نہیں کر سکتی۔

سابق وزیر خزانہ کی آڈیو لیک کے بعد موجود مخلوط حکومت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا مقصد آئی ایم ایف کے ساتھ ریاست کے معاہدے کو ناکام کرنے کی کوشش تھا۔ بعد ازاں، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا تھا کہ آڈیو لیک کی فرانزک آڈٹ کی جائے گی۔

ایف آئی اے کی جانب سے شوکت ترین کو جاری کیے گئے نوٹس میں لکھا گیا ہے کہ وزیر خزانہ خیبرپختونخوا کو آڈیو کال کے معاملے پر سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کے خلاف تفتیش کا آغاز کیا گیا ہے۔

نوٹس میں لکھا گیا ہے کہ ’آپ (شوکت ترین) آڈیو کال میں وزیر خزانہ خیبرپختونخوا کو وفاقی حکومت کو خط لکھنے کے لیے اکسا رہے ہیں کہ صوبائی حکومت مالی سال کے اضافی پیسے وفاقی حکومت کو واپس نہیں کر سکتی جس کا مقصد آئی ایم ایف اور حکومتِ پاکستان کے درمیان رکاوٹ پیدا ہو سکے‘۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا شوکت ترین اور تیمور جھگڑا کی آڈیو ٹیپ کے فارنزک آڈٹ کا فیصلہ

ایف آئی اے نے سابق وزیر خزانہ کو اپنا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے کل صبح (21 ستمبر) ایف آئی اے سائبر کرائم رپورٹنگ مرکز اسلام آباد میں ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔

ایف آئی اے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ بیان ریکارڈ کرنے کے لیے پیش نہ ہونے کی صورت میں یہ سمجھا جائے گا کہ آپ کے پاس اپنے دفاع میں بیان دینے کے لیے کچھ نہیں ہے اور پھر ضابطہ فوجداری کے سیکشن 174 کے تحت آپ کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا جائے گا۔

'آڈیو لیک کا پس منظر'

واضح رہے کہ 29 اگست کو پی ٹی آئی رہنما شوکت ترین کی پنجاب اور خیبرپختونخوا کے وزرائے خزانہ سے ٹیلی فونک بات چیت منظر عام پر آئی تھی جس میں انہیں پاکستان کے آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سنا جاسکتا ہے۔

گفتگو کے دوران شوکت ترین نے خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ تیمور جھگڑا سے سوال کیا کہ کیا انہوں نے خط لکھ لیا جس پر وہ کہتے ہیں کہ میں ابھی بناتا ہوں۔

شوکت ترین نے ان سے کہا کہ اس کے بیچ سب بڑا پہلا پوائنٹ بنا لینا جو سیلاب آئے ہیں جس نے پورے خیبر پختونخوا کا بیڑا غرق کردیا ہے تو ہمیں اس کی بحالی کے لیے بہت پیسے چاہئیں، میں نے محسن لغاری کو بھی کہہ دیا ہے اس نے بھی یہی کہا ہے کہ ہمیں بہت پیسے خرچ کرنے پڑیں گے۔

مزید پڑھیں: حکومت آئی ایم ایف سے کووڈ جیسا ریلیف دینے کا مطالبہ کرے، شوکت ترین

تیمور جھگڑا نے کہا تھا کہ یہ بلیک میلنگ کا طریقہ ہے، پیسے تو کسی نے ویسے بھی نہیں چھوڑنے، میں نے تو نہیں چھوڑنے، مجھے نہیں پتا کہ لغاری نے چھوڑنے ہیں یا نہیں۔

شوکت ترین نے کہا کہ آج یہ خط لکھ کر آئی ایم ایف کو کاپی بھیج دیں گے جس پر تیمور جھگڑا کہتے ہیں کہ میں پاکستان میں آئی ایم ایف کے دوسرے بڑے عہدیدار کو بھی جانتا ہوں، مجھے محسن نے بھی فون کیا تھا، میں نے ان سے بھی بات کی ہے۔

صوبائی وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ کل خان صاحب اور محمود خان دونوں نے مجھے کہا تھا کہ جیسا کل کے اجلاس میں بات ہوئی تھی کہ ہمیں مل کر پریس کانفرنس کرنی چاہیے لیکن نہیں پتا کہ وہ کب اور کیسے کرنی ہے۔

شوکت ترین جواب دیتے ہیں کہ وہ پریس کانفرنس نہیں ہونی، ہم پیر کو سیمینار کریں گے، ہم تینوں بیٹھ کر اس پر پریس کانفرنس بھی کر سکتے ہیں جس پر تیمور جھگڑا کہتے ہیں کہ پہلے خط لکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا پر شوکت ترین سے متعلق لگائے گئے الزامات بے بنیاد پروپیگنڈا ہیں، آئی ایس پی آر

وزیر خزانہ پنجاب محسن لغاری سے گفتگو کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ یہ آئی ایم ایف کو 750 ارب کمٹمنٹ ہے اس پر آپ سب نے دستخط کیے ہیں، آپ نے یہ کہہ دینا ہے کہ جناب والا ہم نے جو کمٹنٹ دی تھی وہ سیلاب سے پہلے تھی، اب ہمیں سیلاب پر بہت پیسے خرچ کرنا پڑیں گے تو ہم ابھی سے آپ کو بتا رہے ہیں کہ ہم اس کمٹمنٹ کو پورا نہیں کر سکیں گے، یہی لکھنا ہے آپ نے اور کچھ نہیں کرنا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ ان پر دباؤ پڑے، یہ ہم پر دہشت گردی کے مقدمات لگا رہے ہیں اور یہ بالکل اسپاٹ فری جارہے ہیں، یہ ہم نے نہیں ہونے دینا، تیمور بھی ابھی ایک گھنٹے میں بھیج رہا ہے مجھے، آپ بھی مجھے بھیج دیں، اس کے بعد ہم اسے وفاقی حکومت کو بھیج کر آئی ایم ایف کے نمائندوں کو بھی ریلیز کردیں گے۔

اس پر محسن لغاری سوال کرتے ہیں کہ اس سے ریاست کو تو نقصان نہیں ہوگا، اس کی وجہ سے کہیں پاکستان کو بطور ریاست مشکلات سے تو نہیں گزرنا ہوگا، جس طرح کا رویہ انہوں نے چیئرمین سے رکھا ہوا ہے، ریاست پہلے ہی کافی کچھ جھیل رہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں