سیلاب سے پیدا ہونے والی بیماریاں 'قابو سے باہر' ہو سکتی ہیں، حکام

اپ ڈیٹ 21 ستمبر 2022
ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہا کہ خصوصاً خواتین اور بچوں کی مدد کے لیے کاؤنٹر سائیکلیکل سپورٹ فراہم کی جائے گی—فوٹو: اے ایف پی
ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہا کہ خصوصاً خواتین اور بچوں کی مدد کے لیے کاؤنٹر سائیکلیکل سپورٹ فراہم کی جائے گی—فوٹو: اے ایف پی
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سیلاب سے متعلقہ مختلف واقعات میں مزید 15 افراد جاں بحق ہوگئے —فوٹو: اے ایف پی
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سیلاب سے متعلقہ مختلف واقعات میں مزید 15 افراد جاں بحق ہوگئے —فوٹو: اے ایف پی

پاکستان میں سیلاب زدہ علاقوں میں پانی سے پیدا ہونی والی بیماریوں سے مزید 9 افراد جاں بحق ہو گئے جبکہ حکام نے خبردار کیا ہے کہ پھیلنے والی بیماریاں ان کے قابو سے باہر ہو سکتی ہیں۔

ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی کے مطابق پاکستان میں شدید اور طویل مون سون موسم کے دوران حالیہ ہفتوں میں اوسط سے تقریباً تین گنا زیادہ بارشیں ہوئی ہیں جس سے تباہ کن سیلاب آہااور اس کے نتیجے میں ایک ہزار 559 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں 551 بچے اور 318 خواتین شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کا سندھ حکومت کو 15 ارب روپے گرانٹ دینے کا اعلان

حکام کا کہنا تھا کہ سیلاب سے بے گھر ہونے والے لاکھوں افراد کھلے آسمان تلے زندگی گزار رہے ہیں تاہم سیکڑوں کلومیٹر پر پھیلے ہوئے سیلابی پانی میں کمی آنے لگی ہے لیکن اس میں مزید دو سے 6 ماہ لگ سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کھڑے پانی کی وجہ سے ملیریا، ڈینگی بخار، جلد کی بیماریاں پھیل رہی ہیں اور آنکھوں کے انفیکشن اور شدید اسہال کی بیماریاں بھی سر اٹھانے لگی ہیں۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ بیماریوں میں اضافہ ایک اور بحران کو جنم دے سکتا ہے۔

سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے صوبے سندھ کی حکومت کا کہنا ہے کہ پیر کے روز گیسٹرو، شدید اسہال اور ملیریا سے 9 افراد کی موت ہوئی، جس سے یکم جولائی سے اب تک سیلاب سے پیدا بیماریوں سے ہونے والی اموات کی مجموعی تعداد 318 ہو گئی ہے۔

حکومت سندھ کی لوگوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے پر زور

بعدازاں، آج ویڈیو پیغام کے ذریعے صوبائی وزیر صحت ڈاکٹرعذرا پیچوہو نے صوبے کے عوام پر زور دیا کہ وہ ملیریا، ڈینگی، اور پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ حکومت صوبے بھر میں انسداد ڈینگی اسپرے کر رہی ہے مگر کچھ ایسی احتیاطی تدابیر بھی ہیں جو شہری گھروں میں اپنا سکتے ہیں۔

ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے لوگوں پر زور دیا کہ جسم پر مچھروں سے بچاؤ کا لوشن استعمال کریں، صبح اور شام کے وقت گھر کے دروازے پر مچھر مار کوئلز لگائیں اور برتنوں یا بالٹیاں ڈھانپنا یقینی بنائیں اور اپنے گھروں میں اسپرے کریں۔

انہوں نے کہا کہ بخار کی صورت میں پیراسیٹامول اور پیناڈول کا استعمال کریں، پلیٹلیٹس کم ہونے کی صورت میں فوری طور پر ہسپتال جائیں۔

یہ بھی پڑھیں:بلوچستان، سندھ میں بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریاں، مزید 14 شہری جاں بحق

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت نے بے گھر ہونے والے افراد اور سیلاب سے متاثرین کی مدد کے لیے ایمرجنسی ہیلپ لائن 021-99223374 شروع کی ہے۔

'سندھ میں پانی کی سطح میں کمی'

منچھر جھیل پر آبپاشی سیل کے انچارج شیر محمد ملاح نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ منچھر جھیل میں پانی کی سطح 12.4 فٹ ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیہون کی 9 یونین کونسلز میں پانی کی سطح تین فٹ تک کم ہوئی ہے جبکہ اس وقت زیر آب دیہاتوں میں پانی کی سطح 5 فٹ ہے۔

*مزید پڑھیں: سندھ میں سیلاب سے تباہ کن صورتحال، آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کراچی پہنچ گئے

ڈپٹی کمشنر سید مرتضیٰ علی شاہ نے کہا کہ جوہی، میہڑ، بھان سیدآباد کے اطراف حفاظتی بندوں پر پانی کی سطح میں کمی آئی ہے مگر ابھی بھی وہاں 7سے 8 فٹ پانی موجود ہے۔

سینیئر صحافی حامد میر نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے آبائی گاؤں کا دورہ کرتے ہوئے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو جاری کیں، جس میں بجلی کے پولز کو زیر آب دکھا جا سکتا ہے۔

حامد میر نے لکھا کہ میری کشتی کافی گھروں کی چھتوں سے ٹکرائی ہے جو کہ منچھر کے پانی کی وجہ سے ڈوب گئے ہیں۔

ایشیائی ترقیاتی بینک کا سیلاب متاثرین کیلئے بڑے امدادی پیکج کا اعلان

ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے پاکستان میں تباہ کن سیلاب کے بعد ریلیف اور بحالی کے لیے فوری طور بڑے امدادی پیکج پر کام کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ایک بیان میں ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہا کہ یہ پیکج متاثرین، معاشی صورتحال اور بنیادی انفرااسٹرکچر کی فوری اور پائیدار بحالی کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ترکیہ سے امدادی سامان کی 2 ٹرینیں پاکستان پہنچ گئیں

ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ وہ مختصر اور درمیانی مدت کے لیے سڑکوں اور آبپاشی کے انفرااسٹرکچر سمیت تباہ شدہ بنیادی انفرااسٹرکچر کی مرمت کے لیے جاری منصوبوں کا استعمال کرے گا اور غذائی تحفظ بڑھانے کے لیے زرعی شعبے کی ترقی اور مالی استحکام میں مدد فراہم کرے گا، خاص طور پر خواتین اور بچوں کی مدد کے لیے کاؤنٹر سائیکل سپورٹ فراہم کی جائے گی۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ہم ایسے طویل مدتی منصوبوں کو ترجیح دیں گے جو سیلاب کے بعد تعمیر نو میں معاونت فراہم کریں گے اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے انفرااسٹرکچر مضبوط کریں گے۔

مزید پڑھیں: سیلاب زدگان کیلئے امدادی سامان لے کر اقوام متحدہ کی 2 پروازیں کراچی پہنچ گئیں

ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے بتایا گیا کہ ’حتمی طور پر طے ہونے کے بعد ہم اپنے نئے امدادی پیکج کی مزید تفصیلات فراہم کریں گے‘۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ہم حکومت اور دیگر عالمی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے تاکہ قدرتی آفت سے متاثر ہونے والے 3 کروڑ 30 لاکھ سے زائد متاثرین کی زندگیوں اور ذریعہ معاش کی تعمیر نو میں مدد ملے، مشکل کی اس گھڑی میں ہم ملک کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں‘۔

پاکستان کی کہانی دنیا کو سنانے نیویارک پہنچا ہوں، وزیر اعظم

خیال رہے کہ ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب وزیر اعظم شہباز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کے لیے نیویارک پہنچ چکے ہیں جہاں وہ پاکستان میں ماحولیاتی تباہی کے اثرات پر روشنی ڈالیں گے۔

انہوں نے اپنی ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ ’پاکستان کی کہانی دنیا کو سنانے چند گھنٹے قبل نیویارک پہنچا ہوں، یہ کہانی سیلاب کی وجہ سے ہونے والے ایک بڑے انسانی المیے سے پیدا ہونے والے گہرے دکھ اور درد پر مبنی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب اور دوطرفہ ملاقاتوں میں ان مسائل کے حوالے سے پاکستان کا مقدمہ پیش کروں گا جن پر دنیا کی فوری توجہ کی ضرورت ہے‘۔

سیلاب متاثرین میں 25 ارب تقسیم کر چکے ہیں، شازیہ عطا مری

ادھر وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت اور سماجی تحفظ شازیہ مری نے کہا کہ حکومت اب تک بے نظیر انکم سپورٹ (بی آئی ایس پی) پروگرام کے تحت سیلاب متاثرین میں 25 ارب روپے سے زائد کی رقم تقسیم کر چکی ہے۔

شازیہ مری نے کہا کہ اس بار نقد رقم کی تقسیم ریٹیل وینڈرز کے ذریعے نہیں کی گئی مگر ہم نے ہر ضلع میں خصوصی کیمپس قائم کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کیمپس کو قائم کرنے کا مقصد نقد رقم کی منصفانہ تقسیم ہے کیونکہ کٹوتیوں پر ہماری زیرو ٹالرنس پالیسی ہے۔

شازیہ مری نے کہا کہ یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ ہم یہ رقم ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں کو دے رہے ہیں، ہم اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ کوئی بھی مجرمانہ عنصر پکڑا جائے۔

اموات کی تعداد 1600 کے قریب جاپہنچی

دریں اثنا نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سیلاب سے متعلقہ مختلف واقعات میں مزید 15 افراد کی موت کے بعد اموات کی کُل تعداد ایک ہزار 559 ہوگئی ہے۔

تاہم نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اموات کی تعداد 16 ہے۔

علاوہ ازیں این ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق زخمیوں کی کُل تعداد 12 ہزار 850 تک پہنچ گئی ہے۔

مزید پڑھیں: سیلاب کے باوجود پاکستان دیوالیہ نہیں ہوگا، مفتاح اسمٰعیل

دریں اثنا گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سندھ میں سیلاب متاثرین کے لیے لگائے گئے میڈیکل کیمپوں میں 70 ہزار کے قریب مریضوں کو علاج کی سہولت فراہم کی گئی۔

سندھ ڈائریکٹوریٹ جنرل ہیلتھ سروسز کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ یکم جولائی سے اب تک 27 لاکھ مریضوں کا علاج کیا جاچکا ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 14 ہزار 460 مریضوں کا ڈائریا اور 13 ہزار669 مریضوں کا جلد سے متعلق امراض کا علاج کیا گیا جبکہ 475 مریض ملیریا اور 20 مریض ڈینگی کا شکار ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں