امریکی صدر جو بائیڈن کا دنیا پر 'زیرِ آب' پاکستان کی مدد کیلئے زور

اپ ڈیٹ 22 ستمبر 2022
امریکی صدر نے موسمیاتی تبدیلی کے بحران سے نمٹنے کے لیے کارروائی کا بھی مطالبہ کیا — تصویر: اے ایف پی
امریکی صدر نے موسمیاتی تبدیلی کے بحران سے نمٹنے کے لیے کارروائی کا بھی مطالبہ کیا — تصویر: اے ایف پی

امریکی صدر جو بائیڈن نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے دنیا سے بھرپور اپیل کی ہے کہ وہ پاکستان کی حالیہ سیلاب سے ہونے والی تباہی سے نمٹنے میں مدد کرے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے موسمیاتی تبدیلی کے بحران سے نمٹنے کے لیے کارروائی کا بھی مطالبہ کیا اور صرف رواں سال کے لیے پوری دنیا میں انسانی زندگی بچانے والی امداد اور خوراک کے تحفظ کے لیے 2 ارب 90 کروڑ ڈالر کے فنڈ کا اعلان کیا۔

جو بائیڈن نے دنیا بھر میں وسیع تر معاشی اور سیاسی بحرانوں کو روکنے کے لیے کمزور ممالک کے قرضوں پر 'شفاف طریقے سے مذاکرات' کرنے کی تجویز بھی دی۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا کو پاکستان کی مدد کیلئے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے، عہدیدار امریکی محکمہ خارجہ

امریکی رہنما نے دنیا پر بدلتی ہوئی آب و ہوا کے اثرات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا بیشتر حصہ اب بھی پانی میں ڈوبا ہوا ہے اور اسے مدد کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ خاندانوں کو ناممکن انتخاب کا سامنا ہے، یہ انتخاب کرنا کہ کون سے بچے کو کھانا کھلانا ہے اور یہ سوچ رہے ہیں کہ کیا وہ زندہ رہے گا، یہ موسمیاتی تبدیلی کی انسانی قیمت ہے اور یہ بڑھ رہی ہے، کم نہیں ہو رہی۔

قبل ازیں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے عالمی رہنماؤں پر زور دیا تھا کہ وہ پاکستان کے قرضوں سے نمٹنے میں مدد کریں۔

اسی سمت میں قدم اٹھاتے ہوئے صدر جو بائیڈن نے 'بڑے عالمی قرض دہندگان بشمول غیر پیرس کلب ممالک پر زور دیا کہ وہ دنیا بھر میں وسیع تر اقتصادی اور سیاسی بحرانوں کو روکنے کے لیے کم آمدنی والے ممالک کے لیے قرضوں کی معافی کے لیے شفاف مذاکرات کریں'۔

مزید پڑھیں: سیلاب متاثرین کیلئے امدادی اپیل پر ایک تہائی سے کم فنڈ جمع ہونے پر یونیسیف مایوس

انہوں نے کہا کہ بنیادی ڈھانچے کے منصوبے، جو وعدہ کردہ فوائد کی فراہمی کے بغیر بہت بڑا قرض بنادیتے ہیں، کے بجائے ترقی پذیر ممالک کی مدد کے دوسرے طریقوں پر غور کریں۔

امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ 'آئیے دنیا بھر میں بنیادی ڈھانچے کی بے پناہ ضروریات کو شفاف سرمایہ کاری کے ساتھ پورا کریں، اعلیٰ معیار کے پروجیکٹس جو ورکرز اور ماحولیات کے حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے کمیونٹیز کی ضروریات پوری کرتے ہیں، شراکت داروں کی نہیں'۔

وزیراعظم کی عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں

دوسری جانب اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر دوسرے روز بھی وزیر اعظم شہباز شریف کی عالمی رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہا۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بھی وزیراعظم سے ملاقات کی، انہوں نے سیلاب متاثرین سے ہمدردی کا اظہار کیا اور انہیں اس مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑے ہونے کے امریکی عزم کا یقین دلایا۔

اس کے علاوہ عالمی بینک گروپ کے صدر ڈیوڈ ملپاس نے شہباز شریف سے ملاقات میں عالمی بینک کی جانب سے پاکستان کی تعمیر نو اور بحالی کی کوششوں میں مدد کرنے کے لیے آمادگی کا اظہار کیا اور سیلاب سے متعلق امدادی کوششوں میں پاکستان کی مدد کے لیے فوری طور پر 85 کروڑ ڈالر کی رقم دوبارہ دینے کا عزم بھی کیا۔

یہ بھی پڑھیں: جنرل اسمبلی اجلاس، غیررسمی ملاقاتوں میں وزیراعظم نے عالمی رہنماؤں کو سیلاب کے بحران سے آگاہ کیا

علاوہ ازیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس کے صدر کسبا کوروسی سے ملاقات میں وزیر اعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جامع اصلاحات کی اہمیت اور شفاف، مشاورتی اور تعمیری بین الحکومتی مذاکرات جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا، جو تمام رکن ممالک کی توقعات اور مؤقف کے جوابات دے سکیں۔

انہوں نے جنرل اسمبلی اور دیگر متعلقہ اداروں اور فورمز میں ترقیاتی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے گروپ آف 77 کے موجودہ سربراہ کی حیثیت سے پاکستان کی حمایت کا بھی اظہار کیا۔

جنرل اسمبلی کے صدر نے پاکستان کے ساتھ اپنی مکمل ہمدردی، یکجہتی اور تعاون کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے متعلق تباہی پاکستان کی نہیں تھی اور یہ دنیا کی مدد کا مستحق ہے، انہوں نے کہا کہ عالمی مسئلے کا عالمی حل ہونا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں