سیلاب کی تباہ کاریاں، اقتصادی ترقی کی شرح 2 فیصد رہ جانے کا خدشہ

23 ستمبر 2022
سید ظفر علی شاہ نے کہا کہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات اور تعمیر نو کی تخمینہ لاگت ابتدائی طور پر تقریباً 30 ارب ڈالر تک سامنے آئی ہے—فوٹو : اے ایف پی
سید ظفر علی شاہ نے کہا کہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات اور تعمیر نو کی تخمینہ لاگت ابتدائی طور پر تقریباً 30 ارب ڈالر تک سامنے آئی ہے—فوٹو : اے ایف پی

سیلاب کی تباہ کاریوں کے پیش نظر حکومت کی جانب سے پاکستان کی اقتصادی ترقی کی شرح رواں مالی سال کے دوران 5 فیصد رہنے کے ہدف کے بجائے 2 فیصد رہ جانے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جی ڈی پی کی شرح نمو کا یہ سرکاری تخمینہ ایک روز قبل ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے 3.5 فیصد شرح نمو کی پیش گوئی کے بالکل برعکس ہے۔

اس سے قبل اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے 2.4 فیصد شرح نمو کا تخمینہ لگایا تھا جبکہ حکومت رواں سال کے لیے 2.2 سے 2.3 فیصد شرح نمو کا تخمینہ لگا رہی تھی۔

سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقی سید ظفر علی شاہ نے کہا کہ تازہ صورتحال کے پیش نظر پاکستان کو بحالی اور تعمیر نو کے لیے مالیاتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ترقیاتی شراکت داروں، قرض دہندگان اور عطیہ دہندگان کے مسلسل اور مستقل تعاون کی ضرورت ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: رواں مالی سال پاکستان کی اقتصادی ترقی کی شرح 3.5 فیصد رہ جانے کا خدشہ

صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک نے کاؤنٹر سائکلیکل پروگرام کے تحت پاکستان کے لیے تقریباً ڈیڑھ ارب ڈالر کی امداد طے کی تھی جو کورونا کے بعد بحالی کے اقدامات کے لیے تھا، حکومت کی خواہش تھی کہ تقریباً 3.15 فیصد سود پر عام سرمائے کے وسائل (او سی آر) کے بجائے تقریباً 2 فیصد سود پر اس کی سافٹ فنانسنگ ہو۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات اور تعمیر نو کی تخمینہ لاگت ابتدائی طور پر تقریباً 30 ارب ڈالر تک سامنے آئی ہے جو کہ جائزے کے بعد تبدیل بھی ہو سکتی ہے۔

113 سے زیادہ آفت زدہ اضلاع سمیت صوبوں کے نقصانات اور تعمیر نو کا تخمینہ لگانے کی آخری تاریخ 30 ستمبر مقرر کی گئی ہے، کور گروپ 15 اکتوبر تک اپنی حتمی رپورٹ پیش کرے گا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی شرح نمو میں تخمینے سے زیادہ اضافہ، 6 فیصد کے قریب پہنچ گئی

سید ظفر علی شاہ نے کہا کہ وسائل کو ملکی اور بیرونی ذرائع کی مدد سے ترتیب دینا ہوگا، 2.2 کھرب روپے مالیت کے وفاقی اور صوبائی ترقیاتی بجٹ میں خاطر خواہ ردوبدل کی ضرورت ہوگی، فنڈز کا اجرا نقصانات کی تشخیص کی رپورٹ پر مبنی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پہلے ہی 30 کروڑ 30 لاکھ ڈالر ڈونر فنڈز کو سیلاب کی امدادی سرگرمیوں کے لیے وقف کر چکی ہے، اس میں عالمی بینک کے جاری پروگرام سے 30 کروڑ ڈالر کے فنڈز اور ایشایئی ترقیاتی بینک کے 30 لاکھ ڈالر شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری نے 16 کروڑ ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے لیکن تعمیر نو اور بحالی کی کوششوں کے لیے اس سے کہیں زیادہ فنڈز درکار ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پلاننگ کمیشن کے میکرو اکنامک ماہرین نے سیلاب کے پہلے 15 روز کی بنیاد پر جی ڈی پی کے 5 فیصد ہدف کے بجائے تقریباً 2.3 فیصد نقصان کا تخمینہ لگایا تھا، ان کے اور صوبائی رپورٹوں کی بنیاد پر ورلڈ بینک کے کور گروپ، ایشیائی ترقیاتی بینک اور اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے تقریباً 17 شعبوں کے 100 ماہرین کو سیلاب سے متعلق اسٹیئرنگ کمیٹی کے ساتھ کام کرنے کے لیے ترتیب دیا تھا تاکہ عالمی معیار کے بہترین طریقوں کے ساتھ نقصانات کی تشخیص کی جاسکے، اس کی قیادت حکومت پاکستان کرے گی لیکن اس میں عالمی تنظیموں کے ماہرین کی حمایت بھی حاصل ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: 'اقتصادی ترقی کی شرح میں 11 برس کے مقابلے میں ریکارڈ اضافہ'

اس مقصد کے لیے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کو بحال کر دیا گیا ہے، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال این سی او سی کوآرڈینیٹ کر رہے ہیں جبکہ وزیر اعظم شہباز شریف خود اس عمل کی نگرانی کر رہے ہیں۔

سید ظفر علی شاہ نے کہا کہ کپاس کی آمد پر مبنی تازہ ترین رپورٹس بتاتی ہیں کہ تخمینوں کے برعکس کپاس کی فصل کو ہونے والے نقصانات بہت کم ہیں۔

سیکریٹری منصوبہ بندی نے اس بات کی تصدیق کی کہ امدادی فنڈز کے لیے اقوام متحدہ کی اپیل میں اضافہ کیا جائے گا جس کا اشارہ سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ پہلے ہی دے چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عالمی اقتصادی چیلنجز کی وجہ سے بحالی اور تعمیر نو کے لیے گرانٹس ناکافی ہوسکتی ہیں، ان چیلنجز کی وجہ سے امریکا اور برطانیہ جیسے ممالک بھی 40 سال کی بلند افراط زر کی شرح کا سامنا کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: ’معاشی ترقی کی رفتار سست، مہنگائی میں اضافے کا اندیشہ‘

انہوں نے کہا کہ ریلوے ٹریک، پلوں اور دیگر متعلقہ انفرااسٹرکچر کی تعمیر نو کے لیے ملک کے ریل نیٹ ورک کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ 2 ارب 30 کروڑ ڈالر لگایا گیا ہے، مکانات کی تعمیر نو کے لیے درکار فنڈز کا تخمینہ 3 ارب ڈالر ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے ان نقصانات کے تخمینے پر مسلسل کام کر رہے ہیں لیکن سندھ کی جانب سے پانی کی سطح میں کمی کے بعد ہی پیش رفت ہو سکتی ہے۔

سید ظفر علی شاہ نے کہا کہ حکومت نے 332 ارب روپے کے سیلاب سے بچاؤ کے پلان (2017) کو 10 برسوں کے لیے اپ ڈیٹ کرنے کی ہدایت کی ہے، جس میں افراط زر کے اثرات سے نمٹنے کے لیے پہلے 5 برسوں کے لیے 177 ارب روپے شامل ہیں، اس مقصد کے لیے نیسپاک کے ساتھ شراکت میں ایک ڈچ کنسلٹنٹ کو اس پر نظر ثانی کے لیے کہا گیا تھا جس نے یہ اصل منصوبہ تیار کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں