انسانوں کی بدترین غلامی دیکھنی ہے تو اندرون سندھ چلے جائیں، عمران خان

اپ ڈیٹ 23 ستمبر 2022
عمران خان نے کہا کہ آپ جو سیاست کریں گے وہ عبادت میں شامل ہوگی — فوٹو: ڈان نیوز
عمران خان نے کہا کہ آپ جو سیاست کریں گے وہ عبادت میں شامل ہوگی — فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ آج انسانوں کی بدترین غلامی دیکھنی ہے تو اندرون سندھ چلے جائیں۔

خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن گرلز چیپٹر سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جس طرح طاقتور وڈیرے وہاں انسانوں کو رکھتے ہیں، میں یقین دلاتا ہوں کہ جانوروں کو بھی اگر اس طرح مغربی ممالک میں رکھا جائے تو انہیں جیل میں ڈال دیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے جو مدینہ کی ریاست بنائی تھی، ہمیں اصولاً اسکولوں اور جامعات میں پڑھانا چاہیے، ہم سب کو پتا چلنا چاہیے کہ دنیا میں وہ کیا انقلاب آیا تھا کہ 10 سالوں میں انسان بدل گئے، جن کی اہمیت نہیں تھی انہوں نے دنیا کی امامت کی، یہ تاریخی سچ ہے، انہوں (نبی ﷺ) نے انسانوں کو آزاد کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سب کو اللہ تعالیٰ نے طاقت دی ہے، ہم سب میں صلاحیت ہے کہ ہم کچھ بھی کرسکتے ہیں لیکن زنجیریں بندھی ہوئی ہیں جو ہمیں اوپر جانے سے روکتی ہیں، آج بھی پاکستان میں 80 فیصد خواتین کو حقوق نہیں ملتے جو 1500 سال قبل انہوں (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے دیے تھے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ جب قانون طاقتور سے تحفظ دیتا ہے تب میں آزاد ہوتا ہوں، اگر آج انسانوں کی بدترین غلامی دیکھنی ہے تو اندرون سندھ چلے جائیں، جس طرح طاقتور وڈیرے وہاں انسانوں کو رکھتے ہیں، میں یقین دلاتا ہوں کہ جانوروں کو بھی اس طرح مغربی ممالک میں رکھا جائے تو انہیں جیل میں ڈال دیں، ان کے کوئی حقوق نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا ہفتے سے ’حقیقی آزادی تحریک‘ شروع کرنے کا اعلان

انہوں نے کہا کہ جانوروں اور انسانوں کے معاشرے میں یہی فرق ہوتا ہے کہ انسانوں کے معاشرے میں انصاف ہوتا ہے، جب انصاف نہیں ہوتا تو وہ معاشرہ جانوروں سے بھی نیچے چلا جاتا ہے، اس لیے سب سے پہلے انہوں (نبی ﷺ) نے انصاف قائم کیا، مدینہ کی ریاست میں دو خلیفۂ وقت عدالت میں جاتے ہیں، حضرت علی رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوتے ہوئے یہودی سے کیس ہار جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب آپ لوگ جامعات اور کالجز میں جائیں تو آپ سمجھائیں کہ اس طرح کے نظام میں جب چور آکر بیٹھ جائیں، مانے ہوئے ملک کے ڈاکو بیٹھ جائیں، فیکٹری پر چور کو بٹھا دیں تو فیکٹری بند ہوجائے گی تو ملک کیسے چل سکتا ہے، تمام غریب ملکوں کی ایک ہی کہانی ہے کہ وہاں انصاف کی حکمرانی نہیں بلکہ جنگل کا قانون ہے، طاقتور قانون سے اوپر ہے، کمزور کو انصاف نہیں ملتا۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ حقیقی آزادی کی جدوجہد جاری ہے، چور اوپر بیٹھ گئے ہیں، انگریزی کی ایک کہاوت ہے کہ پاگلوں نے پاگل خانے پر قبضہ کرلیا، یعنی چوروں نے ملک کے اوپر قبضہ کر لیا، ہر روز ان کے کیسز معاف ہورہے ہیں، پہلے خود اسمبلی میں قانون بناتے ہیں، پھر باری باری ان کے کیس ختم ہو رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ جو ہمارے ملک کے ساتھ ہورہا ہے اگر ہم اب اس کے لیے کھڑے نہیں ہوں گے، تو پھر قومیں تباہ ہو جاتی ہیں، اب یوگوسلاویا نہیں ہے، سویت یونین اب نہیں رہی، روس تھوڑا سا رہ گیا ہے، ہمارے ہوتے ہوئے مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بن گیا، جب تک اپنی آزادی اور حقوق کے لیے جدوجہد نہیں کرتے تو قومیں تباہ ہو جاتی ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ یہ پاکستان کی تاریخ میں فیصلہ کن وقت ہے، اگر ہم سب محنت کریں اور لوگوں میں جائیں تو حقیقی آزادی کی تحریک کامیاب ہوگی۔

مزید پڑھیں: نئے انتخابات ملک کے لیے بہتر ثابت ہوں گے، عمران خان

انہوں نے کہا کہ ایک سیاست دنیا بھر میں بدنام ہے، سیاست میں آتے ہیں اور وعدہ کرتے ہیں کہ عوام کے خدمت کریں گے، اور اس کے بعد خود پیسے بنانے شروع ہو جاتے ہیں، لوگوں کو ہی لوٹنا شروع کردیتے ہیں، اور دوسرے لوگ سیاست کو عبادت سمجھتے ہیں جو پیغمبروں کا راستہ تھا، نبی ﷺ نے بھی مدینہ کی ریاست سنبھالی تھی، وہ عبادت میں منتقل ہوجاتی ہے کیونکہ انہوں نے لوگوں کی زندگیاں بدل دیں، انسانوں کو اٹھا دیا، فلاحی ریاست بنا دی، انصاف کردیا، حقوق دے دیے، دو طرح کی سیاست ہے، ایک قائد اعظم کی اور دوسری ان چوروں کی۔

’آپ جو سیاست کریں گے وہ عبادت میں شامل ہوگی‘

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ آپ جو سیاست کریں گے وہ عبادت میں شامل ہوگی کیونکہ آپ اپنی ذات کے لیے نہیں بلکہ اپنی قوم کے لیے کریں گے، جس طرح مقبوضہ جموں و کشمیر کی خواتین جن مشکلات میں نکلتی ہیں، ظلم ہوتا ہے لیکن وہ قربانیوں کے بعد بار بار نکلتی رہتی ہیں، غلام قوم کبھی کھڑی نہیں ہوسکتی، غلام صرف اچھے غلام بن سکتے ہیں۔

’دنیا کے سامنے ہاتھ پھیلائیں گے تو کوئی عزت نہیں کرے گا‘

ان کا کہنا تھا کہ قرضے لے لے کر جس دلدل میں ہمیں پھنسایا ہوا ہے، خوددار قوموں کی عزت ہوتی ہے، جو انسان اپنی عزت کرواتا ہے اس کی عزت ہوتی ہے، اگر آپ اپنی عزت نہیں کروائیں گے تو آپ کی عزت نہیں ہوگی، دنیا کے سامنے ہاتھ پھیلائیں گے، کوئی عزت نہیں کرے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں