سارہ قتل کیس: ایاز امیر ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

اپ ڈیٹ 25 ستمبر 2022
اسلام آباد پولیس نے ایاز امیر کو بہو کے قتل کے مقدمے میں نامزد کیا تھا— فوٹو: ٹوئٹر
اسلام آباد پولیس نے ایاز امیر کو بہو کے قتل کے مقدمے میں نامزد کیا تھا— فوٹو: ٹوئٹر

سارہ قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہنواز امیر کے والد و سینئر صحافی ایاز امیر کو عدالت میں پیش کیا گیا جہاں ان کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ دے دیا گیا۔

سینئر صحافی کو ڈیوٹی جج ایسٹ زاہد ترمذی کی عدالت پیش کیا گیا، ایاز امیر کو گزشتہ رات تھانہ شہزاد ٹاؤن پولیس نے گرفتار کیا تھا۔

پیشی کے دوران پولیس کی جانب سے ایاز امیر کے 4 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: شاہنواز امیر کا جسمانی ریمانڈ منظور، ایاز امیر کے وارنٹ گرفتاری جاری

ملزم کے وکیل نے کہا کہ ایاز امیر مقدمے میں نامزد نہیں، پولیس نے استدعا کی ملزم ایاز امیر کو شامل تفتیش کرنا ہے جسمانی ریمانڈ منظور کیا جائے۔

پولیس حکام نے کہا کہ کیس بہت ہائی پروفائل ہے، کینیڈین نژاد پاکستانی خاتون سارہ کو قتل کیا گیا ہے۔

وکیل صفائی نے کہا کہ میرے مؤکل ایاز امیر کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہیں۔

ایاز امیر نے اجازت ملنے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ میں نے خود آئی جی اسلام آباد کو کال کر کے واقعے کے بارے میں بتایا، ایس ایچ او کو فارم ہاؤس کا پتا تک میں نے دیا، لیکن مجھے ہی گرفتار کر لیا گیا۔

مزید پڑھیں: نور مقدم کیس: قانونی ماہرین نے پولیس رپورٹ میں خامیوں کی نشاندہی کردی

انہوں نے کہا کہ شاہنواز ملزم ہے، اس سے کوئی ہمدردی نہیں، عدالت نے تفتیشی سے استفسار کیا کہ ایاز امیر کو کیوں گرفتار کیا گیا، کیا تفتیش کرنی ہے؟ تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ ایاز امیر، شاہنواز امیر کی چکوال میں ہونے والی شادی میں موجود تھے، ایاز امیر نے مقتولہ لڑکی سے حقائق چھپائے۔

ملزم ایاز امیر نے کہا کہ میں نے شادی سے قبل لڑکی کو بتایا تھا کہ شاہنواز امیر کی دو شادیاں ہوچکی ہیں، شاہنواز امیر نشے کا عادی ہے، سارہ نے کہا کہ شاہنواز امیر کا دل سونے کا ہے۔

سماعت کے بعد عدالت نے ملزم ایاز امیر کے جسمانی ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو بعد میں سناتے ہوئے ملزم کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا گیا۔

اسلام آباد پولیس نے ایاز امیر کو بہو کے قتل کے مقدمے میں نامزد کیا تھا، مقدمے میں 302 کے ساتھ دفعہ 109 بھی شامل کی گئی ہے، مقدمے میں ایاز امیر کی اہلیہ کو بھی نامزد گیا گیا ہے تاہم تاحال انہیں گرفتار نہیں کیا جاسکا ہے۔

مقامی عدالت نے گزشتہ روز ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے جس کے بعد انہیں گرفتار کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد کی مقامی عدالت نے صحافی ایاز امیر کے بیٹے شاہ نواز امیر کو اپنی اہلیہ کے قتل کیس میں 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا تھا۔

دوران سماعت پولیس نے ملزم کے والدین کے علاوہ چچا، چچی کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی بھی درخواست کی تھی، تاہم عدالت نے ملزم کے والدین کے وارنٹ گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے چچا چچی کے وارنٹ گرفتاری کی درخواست کو مسترد کردیا تھا۔

سارہ قتل کیس

خیال رہے کہ اسلام آباد پولیس نے 23 ستمبر کو معروف صحافی ایاز امیر کے بیٹے کو اپنی کینیڈین شہری بیوی کو مبینہ طور پر قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد میں سینئر صحافی ایاز امیر کی بہو قتل

پولیس کے مطابق مقتولہ کی شناخت 37 سالہ سارہ انعام کے نام سے ہوئی جو مبینہ قاتل کی تیسری بیوی تھی اور جمعرات کو ہی دبئی سے اسلام آباد پہنچی تھیں۔

پولیس کے مطابق دونوں سوشل میڈیا کے ذریعے ایک دوسرے سے محبت کرنے لگے تھے جس کے بعد چند ماہ قبل شادی کی تھی۔

واقعہ شہزاد ٹاؤن میں واقع ایک فارم ہاؤس میں پیش آیا جہاں ملزم اپنی والدہ کے ساتھ رہتا تھا۔

تاہم پولیس افسران کی جمع کی گئی تفصیلات میں قتل کے وقت کے بارے میں، کس نے اس بارے میں پولیس کو آگاہ کیا اور ملزم کو کہاں سے گرفتار کیا گیا کے حوالے سے تضاد تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نور مقدم قتل کیس: مرکزی ملزم ظاہر جعفر سمیت تمام 12 ملزمان پر فرد جرم عائد

پولیس کے مطابق علاقے میں گشت کرنے والی ٹیم کو ایک شہری سے اطلاع ملی کہ اس نے فارم ہاؤس میں ایک خاتون کی چیخیں سنی ہیں، جس پر پولیس ٹیم پوچھ گچھ کے لیے گھر پہنچی اور گیٹ پر دستک کا جواب نہ ملنے پر اندر داخل ہوگئی۔

اندر جاکر پولیس نے تلاشی لی تو اسے مقتولہ کی لاش باتھ ٹب میں ملی جبکہ دوسرے مؤقف کے مطابق ملزم کی ماں نے لاش دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی۔

پولیس نے بتایا کہ باتھ روم کے فرش کو اچھی طرح سے صاف کیا گیا تھا اور ایسا لگا کہ خون کے دھبے اور دیگر شواہد کو چھپانے کی کوشش کی گئی تھی، بعد ازاں لاش کو مزید قانونی کارروائی کے لیے ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

شواہد اکٹھے کرنے کے لیے پولیس کی فرانزک ٹیم کو جائے وقوع پر بلایا گیا اور گھر کی مکمل تلاشی لی گئی جس کے دوران پولیس نے ایک ڈمبل برآمد کیا، جس سے ملزم نے مقتولہ کو مارا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نور مقدم قتل کیس: کب، کیا ہوا؟

اس کے علاوہ ملزم کی گرفتاری کے حوالے سے متضاد دعوے بھی سامنے آئے، کچھ افسران کا کہنا تھا کہ اسے فارم ہاؤس سے گرفتار کیا گیا تھا جبکہ دیگر کا کہنا تھا کہ یہ گرفتاری گھر سے فرار ہونے کے بعد کہیں اور کی گئی تھی۔

پولیس نے بتایا کہ جمعرات کی رات کسی تنازع پر جوڑے کے درمیان سخت جھگڑا ہوا تھا، بعد ازاں جمعہ کی صبح دونوں میں دوبارہ جھگڑا ہوا جس کے دوران ملزم نے خاتون کو تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر سر پر ڈمبل مارا۔

اس کے نتیجے میں خاتون کو گہرا زخم آیا اور وہ بیہوش ہوکر فرش پر گر گئیں، ابھی تک اس بات کا تعین نہیں ہوسکا کہ خاتون کی موت سر پر چوٹ لگنے سے ہوئی یا ڈوبنے سے ہوئی کیونکہ سر پر چوٹ کے بعد وہ باتھ ٹب میں گری اور ملزم نے پانی کا نل کھول دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں