فرقہ وارانہ تشدد کے خاتمے میں وزیرِاعظم مدد کریں، وزیرِ اعلیٰ بلوچستان
کوئٹہ: وزیرِ اعلیٰ بلوچستان، ڈاکٹر عبدالمالک نے بلوچستان، خصوصاً کوئٹہ میں بڑھتے ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے خاتمے کیلئے شریف برادران سے مدد اور مشورہ طلب کیا ہے۔
ڈاکٹربلوچ نے وزیرِ اعظم نوازشریف اور وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے دیگر پاکستان میں امن و امان کیلئے ان کے بھرپور تعاون کی درخواست کی ہے۔
' مجھے بلوچستان کیلئے وہ امن فارمولہ بتائیں جو آپ پنجاب میں استعمال کرتے ہیں،' میٹنگ میں موجود ایک شخص نے وزیرَ اعلیٰ اور وزیرِ اعظم کے درمیان ہونے والی گفتگو کے ان الفاظ سے ڈان ڈاٹ کام کو آگاہ کیا۔
ڈاکٹر عبدالمالک نے اسلام آباد کے حالیہ دورے میں وزیرِ اعظم اور دیگر اعلیٰ حکام سے بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ ایک عشرے سے بد امنی کے شکار صوبے میں دیرپا امن کیلئے تمام پہلوؤں پر گفتگو کی گئی ہے۔
' اگر آپ مکمل طورپریہ مسئلہ حل نہیں کرسکتے تو برائے مہربانی صوبے میں فرقہ واریت سے متعلق تشدد کو کم کرنے میں ہماری مدد کریں،' ڈاکٹر بلوچ نے وزیرِ اعظم سے کہا۔
تاہم، جب ڈاکٹر بلوچ نے پنجاب کے امن فارمولے پر وزیرِ اعظم سے جواب مانگا تو وزیرِ اعظم خاموش رہے۔
وزیرِ اعظم اور وزیرِ اعلیٰ بلوچستان کے درمیان یہ گفتگو ڈاکٹر بلوچ کے اس اعلان کے بعد ہوئی ہے جس میں انہوں نے بلوچستان میں سرگرم تمام عسکریت پسند گروہوں سے مذاکرات کا اعلان کیا ہے۔
' ڈاکٹر بلوچ نے بلوچستان اسمبلی کے حالیہ سیشن میں تمام مسلح جتھوں سے بات چیت کا اشارہ دیا تھا خواہ وہ بلوچ علیحدگی پسند ہوں یا پھر فرقہ واریت میں ملوث افراد ہوں۔
اس سال دس جنوری کو ایک خودکش حملہ آور نے ایک سنوکر کلب پر حملہ کرکے کوئٹہ میں شیعہ ہزارہ برادری سے وابستہ تقریباً ایک سو افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔
بلوچستان میں خود کش حملوں میں شیعہ ہزارہ افراد کے علاوہ قانون نافذ کرنے والے افراد بھی بڑی تعداد میں ہلاک ہوئے ہیں۔
دوسری جانب غیربلوچ افراد کے قتل کا سلسلہ بھی جاری ہے۔












لائیو ٹی وی
تبصرے (3) بند ہیں