توانائی اور مہنگائی بحران، بڑی معیشتوں کے کساد بازاری کا شکار ہونے کے خدشات

اپ ڈیٹ 26 ستمبر 2022
پیرس بیسڈ پالیسی فورم خاص طور پر یورپ کے منظرنامے کے حوالے سے مایوس ہے — فائل فوٹو: رائٹرز
پیرس بیسڈ پالیسی فورم خاص طور پر یورپ کے منظرنامے کے حوالے سے مایوس ہے — فائل فوٹو: رائٹرز

اقتصادی تعاون و ترقی کی تنظیم (او ای سی ڈی) نے کہا ہے کہ عالمی معاشی نمو کی رفتار میں توقع سے زیادہ کمی ہو سکتی ہے، روس اور یوکرین جنگ کے بعد توانائی اور مہنگائی بحران کے سبب اہم معیشتوں کے کساد بازاری کا شکار ہونے کے خطرات ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق او ای سی ڈی نے بتایا کہ رواں برس کے لیے عالمی معاشی شرح نمو 3 فیصد رہنے کی توقع ہے، جو 2023 میں کم ہو کر 2.2 فیصد ہو سکتی ہے۔

پیرس بیسڈ پالیسی فورم خاص طور پر یورپ کے منظرنامے کے حوالے سے مایوس ہے، جو روس کی یوکرین میں جنگ کے اثرات سے براہ راست متاثر ہوا ہے۔

اگلے برس کے لیے عالمی پیداوار کا تخمینہ 2.8 ٹریلین ڈالر لگایا گیا ہے جو یوکرین پر روس کے حملے سے قبل لگائے جانے والے او ای سی ڈی کے تخمینے سے کم ہے، عالمی سطح پر آمدنی میں کمی فرانس کی معیشت کے برابر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یورپ میں مہنگائی تاریخی بُلند ترین سطح 9.1 فیصد پر پہنچ گئی

او ای سی ڈی کے سیکریٹری جنرل میتھیاس کورمن نے بیان میں بتایا کہ روس کے یوکرین پر بلااشتعال حملے کی وجہ سے عالمی معیشت کی رفتار سست ہوگئی ہے، متعدد معیشتوں میں مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) میں اضافہ رک گیا ہے، اور معاشی اشاریے مزید سست روی کی نشاندہی کر رہے ہیں۔

او ای سی ڈی کے مطابق رواں برس یورو زون کی معاشی شرح نمو 3.1 فیصد سے کم ہو کر اگلے سال صرف 0.3 فیصد رہنے کی توقع ہے۔

او ای سی ڈی خاص طور پر جرمنی کی روسی گیس پر انحصار کی وجہ سے پریشان ہے، جس نے پیش گوئی کی کہ اس کی معیشت اگلے سال 0.7 فیصد تک سکڑ جائے گی، جو کہ 1.7 فیصد نمو کے جون کے تخمینے سے کم ہے۔

او ای سی ڈی نے خبردار کیا کہ توانائی کی فراہمی میں مزید رکاوٹیں مہنگائی کو بڑھائیں گی اور شرح نمو پر اثر انداز ہوں گی، خاص طور پر یورپ میں جہاں مہنگائی 1.5 فیصد پوائنٹس بڑھ جائے گی اور متعد ممالک 2023 کے پورے سال میں کساد بازاری کا شکار ہو جائیں گے۔

میتھیاس کورمن نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ اہم معیشتوں میں مہنگائی پر قابو پانے کے لیے زری پالیسی کو مزید سخت کرنے کی ضرورت ہے، اور حکومتوں کو ٹارگٹڈ مالیاتی پیکیج دینا چاہیے تاکہ صارفین اور کاروبار کو اعتماد مل سکے۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں بدترین مہنگائی، تنخواہوں میں اضافے کیلئے پورٹ ملازمین نے بھی ہڑتال کردی

ان کا کہنا تھا کہ یہ نہایت اہم ہے کہ زری اور مالیاتی پالیسی دونوں ایک ساتھ کام کریں۔

او ای سی ڈی کے مطابق دنیا کی سب سے بڑی معیشت کی شرح نمو رواں برس کے 1.5 فیصد سے کم ہو کر اگلے سال صرف 0.5 فیصد رہنے کی توقع ہے۔

دوسری جانب چین کی جانب سے کووڈ-19 پر قابو پانے کے سخت اقدامات کے بعد رواں برس شرح نمو 3.2 فیصد اور اگلے برس 4.7 فیصد رہنے کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔

او ای سی ڈی نے بتایا کہ بڑی معیشتوں کے لیے تیزی سے بگڑتے معاشی منظرنامے کے باوجود مہنگائی پر قابو پانے کے لیے شرح سود میں مزید اضافے کی ضرورت ہے، زیادہ تر مرکزی بینکوں کی پالیسی کی شرح اگلے سال 4 فیصد سے اوپر جائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں