'سیلاب زدہ علاقوں میں 6 لاکھ حاملہ خواتین بنیادی سہولیات سے محروم '

اپ ڈیٹ 30 ستمبر 2022
وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات نے زور دیا کہ زچہ و بچہ مراکز صحت کی بحالی کے لیے تیزی سے کوششیں کرنا ہوں گی — فائل فوٹو: رائٹرز
وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات نے زور دیا کہ زچہ و بچہ مراکز صحت کی بحالی کے لیے تیزی سے کوششیں کرنا ہوں گی — فائل فوٹو: رائٹرز

وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 6 لاکھ حاملہ خواتین ہیں جنہیں مطلوبہ صحت کی ضروری سہولیات اور ڈیلیوری کے لیے محفوظ مقام میسر نہیں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ 50 لاکھ سے زائد بچوں کو حفاظتی ویکسین یا غذائی تحفظ حاصل نہیں ہے، وزیر مملکت نے زور دیا کہ پاکستان کو خواتین اور بچوں کے مراکز صحت کی بحالی کے لیے تیزی سے کوششیں کرنا ہوں گی۔

وہ پارلیمانی فورم آن پاپولیشن (پی ایف پی) کے ساتویں اجلاس کے شرکا سے خطاب کر رہی تھیں، اس اجلاس کا اہتمام پاپولیشن کونسل اور اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ (یو این ایف پی اے) نے مقامی ہوٹل میں کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب زدہ علاقوں میں خواتین اور بچوں کیلئے عدم تحفظ کے دہرے خدشات

آبادی سے متعلق پارلیمانی فورم آبادی اور ترقی کے بارے میں بیداری بڑھانے، سیاسی وابستگی کو برقرار رکھنے اور آبادی کے استحکام سے متعلق وکالت کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں پر مشتمل پلیٹ فارم ہے، اجلاس میں اراکین سینیٹ، قومی و صوبائی اسمبلیوں کے اراکین اور گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلیوں کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ ملک کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کی نمائندگی کرنے والے افراد نے شرکت کی۔

ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ مختص فنڈز کو خرچ کرنے کے لیے موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ پاکستان جیسے ممالک کو ترجیح دے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاپولیشن کونسل کی کنٹری ڈائریکٹر ڈاکٹر زیبا ستار نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب نے پہلے سے ہی پسماندہ طبقے کے لیے خطرات کو مزید بڑھا دیا ہے، انہوں نے قومی اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے شدید متاثرہ علاقوں میں رہنے والے 3 کروڑ 10 لاکھ افراد میں سے ایک کروڑ 90 لاکھ افراد غربت کا شکار ہیں۔

مزید پڑھیں: سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں خاتون ڈاکٹروں کی اشد ضرورت ہے، صوبائی وزیر صحت

پاپولیشن کونسل کی پروجیکٹ ڈائریکٹر سمیعہ علی شاہ نے وضاحت کی کس طرح تولیدی مراکز صحت کی کمی سیلاب سے متاثرہ لاکھوں افراد کی زندگیوں کو متاثر کر رہی ہے، انہوں نے کہا کہ ہمیں کمیونٹی پر مبنی خدمات فراہم کرنے والی تنظیموں کو مضبوط کرنا چاہیے تاکہ وہ انتہائی ضروری خدمات کی فراہمی میں اپنی برادریوں کی مدد کریں۔

اس دوران پارلیمنٹیرینز نے ڈونر کمیونٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ خواتین اور لڑکیوں کی ضروریات کو فوری طور پر ترجیح دیں جو موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات کا شکار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پانی سے گھرے ٹیلوں پر بیٹھی حاملہ عورتیں!

انہوں نے خواتین اور لڑکیوں کے لیے محفوظ جگہ کی فراہمی کے ساتھ ساتھ حاملہ خواتین کی صحت، تولیدی صحت اور خاندانی منصوبہ بندی سے متعلق خدمات کی فراہمی میں تیزی کی ضرورت پر زور دیا۔

سیکریٹری جنرل پی ایف پی سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ پاکستان کی آبادی میں تیزی سے اضافہ اس کے وسائل کو نگل جاتا ہے، لوگوں کو سماجی و معاشی مسائل سے دوچار کرتا ہے اور عوام کو آبادی کی جانب سے پیدا ہونے والی ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات کے خطرے سے دوچار کرتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں