ایل این جی ٹینڈر بولی لگانے والوں کو راغب کرنے میں ناکام، قلت برقرار رہنے کا خدشہ

04 اکتوبر 2022
پی ایل ایل نے فی مہینہ ایک کارگو کے حساب سے کُل 72 کارگوز کے لیے ٹینڈر جاری کیا تھا—فائل فوٹو: رائٹرز
پی ایل ایل نے فی مہینہ ایک کارگو کے حساب سے کُل 72 کارگوز کے لیے ٹینڈر جاری کیا تھا—فائل فوٹو: رائٹرز

پاکستان میں ایل این جی (مائع قدرتی گیس) کی قلت طول پکڑتی دکھائی دے رہی ہے کیونکہ عالمی منڈی میں تناؤ کے سبب پاکستان طویل مدتی معاہدے کے لیے بولی دہندگان کو راغب کرنے میں تاحال ناکام ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) نے کُل 72 ایل این جی کارگوز کے لیے 2 ٹینڈرز کے نتائج کا اعلان اس کی تاریخ میں ایک ماہ کی توسیع کے بعد کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں کوئی بولی موصول نہیں ہوئی۔

پی ایل ایل نے فی مہینہ ایک کارگو کے حساب سے کُل 72 کارگوز کے لیے ٹینڈر جاری کیا تھا، یہ 2 لاٹوں کے لیے ایک ٹینڈر کی شکل میں ہونا تھا۔

بعدازاں ممکنہ بولی دہندگان کی خواہش پر اسے جنوری 2023 سے دسمبر 2024 تک 24 کارگوز کی پہلی لاٹ اور جنوری 2025 سے دسمبر 2028 تک 48 کارگوز کی دوسری لاٹ میں تبدیل کیا گیا، بولی دہندگان کی سہولت کے لیے اس کی آخری تاریخ بھی 3 اکتوبر تک بڑھا دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: ایل این جی بحران کے دوران صنعتوں کو گیس کی فراہمی میں کمی کا امکان

تاہم کوئی بھی بولی دہندہ کسی بھی لاٹ کی بولی کے لیے آگے نہیں آیا جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اسپاٹ مارکیٹ میں ایل این جی دستیاب نہیں تھی کیونکہ یورپ نے روسی گیس کی سپلائی کی بندش سے پیدا ہونے والی توانائی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے تمام اضافی کارگو بک کر لیے ہیں۔

بین الاقوامی فرموں نے ادائیگی کے توازن میں پاکستان کو درپیش چیلنجوں کے پیش نظر ادائیگی کی یقین دہانی یا خودمختار ضمانتیں طلب کی تھیں، حکومتِ پاکستان نے بین الاقوامی سپلائرز کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ آئندہ 6 برسوں میں اپنے اسپاٹ کارگوز کے لیے عالمی بینکوں سے اسٹینڈ بائی لیٹرز آف کریڈٹ (ایس بی ایل سیز) کے ذریعے بروقت ادائیگیاں فراہم کریں گے۔

پی ایل ایل نے بولی دہندگان کو وضاحت دی تھی کہ وہ جے پی مورگن، سٹی بینک اور ڈوئچے بینک جیسے بین الاقوامی بینکوں کے ذریعے بھی ایس بی ایل سی کی تصدیق طلب کرسکتے ہیں۔

انہوں نے مؤقف ظاہر کیا کہ پی ایل ایل ایک شیڈول بینک سے ایس بی ایل سی جاری کرے گا جس کی پی اے سی آر اے/جے سی آر-طی ایس سے کم از کم ڈبل اے کی طویل مدتی کریڈٹ ریٹنگ ہو یا کسی معروف بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی سے مساوی ہو، پی ایل ایل یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ (یو بی ایل) کے ذریعے ایس بی ایل سی جاری کر سکتا ہے، تاہم پی ایل ایل نے وزارت خزانہ کی جانب سے گارنٹی فراہم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کو ایل این جی کارگوز کیلئے 6 مہنگی بولیاں مل گئیں

پی ایل ایل نے برینٹ سے منسلک مختلف سائز کے کارگوز کے علاوہ قیمتوں کے تعین کے معیارات میں بولی قبول کرنے کی تجاویز کو ٹھکرا دیا تھا۔

ایل این جی کی قلت کی وجہ سے حکومت تقریباً 5 ہزار میگاواٹ کے ایل این جی پاور پلانٹس کو پوری صلاحیت کے ساتھ چلانے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے اور مہنگے درآمدی فرنس آئل اور کوئلے پر چلنے والے منصوبوں کی موجودگی میں لوڈشیڈنگ پر انحصار کرنے پر مجبور ہے۔

پاکستان گزشتہ کئی ماہ سے کوئی اسپاٹ کارگو حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا ہے، روس-یوکرین جنگ کے بعد عالمی قیمتوں میں امکان سے زیادہ اضافہ ہوا ہے، روسی گیس پر پابندی کی وجہ سے یورپ توانائی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اپنی گیس کی زیادہ تر سپلائی بین الاقوامی اسپاٹ مارکیٹ سے حاصل کرنے پر مجبور ہوگیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں