گلگت بلتستان: عسکریت پسندوں نے بابو سر روڈ بلاک کردی، سیاح اور مسافر پھنس کر رہ گئے

08 اکتوبر 2022
گلگت کے وزیر نے کہا عسکریت پسندوں نے جیل سے اپنے ساتھیوں کی رہائی کے لیے حکام پر دباؤ ڈالنے کے لیے سڑک بند کی تھی —فائل فوٹو: اے ایف پی
گلگت کے وزیر نے کہا عسکریت پسندوں نے جیل سے اپنے ساتھیوں کی رہائی کے لیے حکام پر دباؤ ڈالنے کے لیے سڑک بند کی تھی —فائل فوٹو: اے ایف پی

خیبرپختونخوا کو گلگت بلتستان سے ملانے والی سڑک پر عسکریت پسندوں نے رکاوٹیں کھڑی کر کے اسے بلاک کردیا جس کے باعث چلاس کے قریب بابوسر روڈ پر متعدد سیاح اور ایک سینئر وزیر پھنس گئے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر شئیر کی گئی وائس کلپ میں گلگت بلتستان کے وزیرعبیداللہ بیگ نے کہا کہ وہ اسلام آباد سے گلگت جارہے تھے کہ متعدد عسکریت پسندوں نے اپنے ساتھیوں کی رہائی کے لیے حکام پر دباؤ ڈالنے کے لیے سڑک بند کردی۔

مزید پڑھیں: ٹی ٹی پی کے حملے بڑھنے کا خدشہ، وزارت داخلہ نے الرٹ جاری کردیا

ذرائع کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان کے انتہائی مطلوب عسکریت پسند کمانڈر حبیب الرحمٰن پر نانگا پربت میں 10 غیر ملکیوں کو قتل کرنے کا الزام ہے، جس کے ساتھیوں نے دیامیر میں چلاس کے قریب تَھک گاؤں میں 4 بجے کے قریب سڑک بلاک کی جس کے باعث کئی سیاح اور مسافر دونوں طرف پھنس کر رہ گئے۔

ذرائع نے مزید کہا کہ عسکریت پسند نانگا پربت میں غیر ملکیوں کے بیہمانہ قتل اور دیامر میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث دیگر ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کررہے تھے۔

ڈان نے اس خبر کی تصدیق کے لیے پولیس اور حکام سے رابطے کی کوشش کی لیکن جمعے کی رات اس رپورٹ کے اشاعت کے لیے جانے تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

ذرائع نے بتایا کہ ضلع کے سیاسی رہنما اور حکام عسکریت پسندوں کے ساتھ مذاکرات کررہے تھے۔

مزیدپڑھیں: ملک میں ستمبر کے دوران دہشت گرد حملوں میں اضافہ ریکارڈ

بعد ازاں سوشل میڈیا پر گلگت بلتستان کے وزیر کا ایک انٹرویو سامنے آیا، ایک آڈیو کلپ میں ان کا کہنا تھا کہ عسکریت پسند کمانڈروں کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں جن کے دو مطالبات ہیں۔

آڈیو کلپ میں مزید کہا گیا کہ عسکریت پسند جیلوں سے اپنے ساتھیوں کی رہائی اور ملک میں اسلامی قوانین نافذ کرنے اور خواتین کے کھیلوں کی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں