وفاق کے تین بڑے ہسپتال 25 سال کیلئے سندھ حکومت کے سپرد کرنے کی منظوری

اپ ڈیٹ 12 اکتوبر 2022
ہسپتالوں کو آپریٹ کرنے کے ساتھ اس کی ترقی اور دیکھ بھال کی ذمہ داری سندھ حکومت پر عائد ہوگی — فائل فوٹو: سی ایم سندھ ٹوئٹر
ہسپتالوں کو آپریٹ کرنے کے ساتھ اس کی ترقی اور دیکھ بھال کی ذمہ داری سندھ حکومت پر عائد ہوگی — فائل فوٹو: سی ایم سندھ ٹوئٹر

سندھ کابینہ نے کراچی میں وفاق کے 3 بڑے ہسپتال صوبائی حکومت کے حوالے کرنے کی منظوری دے دی ہے جس میں ہسپتالوں کے فنڈز، ملازمین اور ادویات کے اخراجات کی ذمہ داری 25 سال کے لیے صوبائی حکومت پر عائد ہوگی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق وفاق کے 3 بڑے ہسپتالوں جناح پوسٹ گریجوایٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی)، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ (این آئی سی ایچ) اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیو ویسکولر ڈیزیز (این آئی سی ایچ) صوبائی حکومت کو حوالے کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر قیادت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں سیکریٹری صحت نے کابینہ کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت کو تین ہسپتال حوالے کرنے پر اصولی طور پر اتفاق کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے تینوں ہسپتالوں کے کنٹرول کی منتقلی کو حتمی شکل دینے کے لیے آپریٹنگ اینڈ مینجمنٹ کو معاہدے کا مسودہ بھجوا دیا ہے، کابینہ نے معاہدے کے مسودے کی منظوری دے کر اسے حتمی منظوری کے لیے وفاقی حکومت کو بھجوا دیا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کو یونیورسٹی کا درجہ دینے کا فیصلہ

سیکریٹری صحت کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے 3 ہسپتالوں کی صوبائی حکومت کو کنٹرول کی منتقلی کو حتمی شکل دینے کے لیے آپریٹنگ اینڈ مینجمنٹ معاہدے کا مسودہ بھیجا جاچکا ہے جبکہ مسودے کی حتمی منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کو بھی بھجوا دیا ہے۔

صوبائی کابینہ کو بتایا گیا کہ معاہدے کی ابتدائی مدت 25 سال ہوگی، جو معاہدے کے دستخط کی تاریخ پر لاگو ہوگی۔

معاہدے کے تحت محکمہ صحت کے ذریعے ہسپتالوں کو آپریٹ کرنے کے ساتھ اس کی ترقی اور دیکھ بھال کی ذمہ داری حکومت سندھ پر عائد ہوگی۔

معاہدے کے تحت اس تمام عمل کے علاوہ عملے کی تنخواہیں، ادویات، یوٹیلیٹی اور ترقی کے اخراجات صوبائی حکومت برداشت کرے گی۔

اس کے علاوہ اس عمل کی تکمیل کے لیے ضروری عملے کی خدمات حاصل کی جائیں گی، تمام ملازمین صوبائی قوانین کے تحت کام کریں گے جبکہ معاہدے کی میعاد ختم ہونے کے بعد صوبائی حکومت کا اداروں پر کوئی اختیار نہیں ہوگا۔

مزید پڑھیں: سندھ کے ڈاکٹروں کی تنخواہ پنجاب کے برابر کرنے کی منظوری

معاہدے کے مسودے کے تحت ہسپتال میں کام کرنے والے وفاقی ملازمین اپنی ذمہ داریاں جاری رکھیں گے۔

کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے مشاورت کے بعد سال 2022 اور 2023 میں 23 ارب 55 کروڑ روپے کی سبسڈی کے ساتھ 5 ہزار 825 روپے فی 100 کلو گرام گندم جاری کرنے کی بھی سفارش کی ہے۔

وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے محکمہ خوراک کو ہدایت جاری کی کہ فی کلو آٹے کی قیمت 58 روپے سے 65 کے درمیان رکھی جائے اور صارفین کو سبسڈی دینے کے لیے حکمت عملی تیار کی جائے۔

کابینہ نے پاکستان زراعت اور سروس کارپوریشن (پاسکو) سے 2 لاکھ ٹن گندم کی خریداری کے لیے 16 ارب 77 کروڑ روپے کی منظوری دی، کابینہ نے فیصلہ کیا کہ پاسکو ایک لاکھ ٹن مقامی گندم اور ایک لاکھ ٹن درآمدی گندم فراہم کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ کے سرکاری ملازمین کی قبل از وقت ریٹائرمنٹ پر پابندی عائد

اس کے علاوہ کابینہ نے محکمہ جنگلی حیات کی تجویز کی بھی منظوری دی جس میں مقامی اور ہجرت کرنے والے آبی پرندوں کے شکار پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا، وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ قدرتی آفات کی وجہ سے محکمہ جنگلی حیات کو نقصان ہوا، نقصان کے ازالے تک ایک سال کے لیے شکار پر پابندی عائد کی جانی چاہیے۔

بے نظیر انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹ کے قیام کے بل کا مسودہ پیش

محکمہ صحت نے نواب شاہ میں بے نظیر انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹ (بی آئی یو ٹی) کے قیام کے لیے بل کا مسودہ پیش کیا جس میں یورولوجی اور ٹرانسپلانٹ کی تکنیکی مدد سے لوگوں کو یورولوجیکل اینڈ ٹرانسپلانٹ کی خدمات فراہم کی جائیں گی۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ یہ ادارہ خود مختار ادارہ ہوگا جو آزاد بورڈ آف گورنر کی ذریعے کام کرے گا۔

مزید پڑھیں: سندھ کابینہ نے صوبائی فنانس کمیشن بنانے کی منظوری دے دی

اس کے علاوہ یورولوجی، نیفرولوجی، نرسنگ اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی تربیت کے لیے پوسٹ گریجوایٹ پروگرام شروع کروایا جائے گا، اس کے علاوہ یوپورلوجی، نیفرولوجی اور آرگن ٹرانسپلانٹ کے علاج اور تحقیقات کے لیے جدید ترین جسمانی سہولیات کے تحت علاج کیا جائے گا۔

کابینہ نے ادارہ کے قیام کے لیے بل کی منظوری دے دی ہے جبکہ مزید غور و فکر کے لیے بل اسمبلی بھجوا دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ کابینہ کا پہلا اجلاس:کراچی کیلئے پانی کے نئے پلانٹ لگانے کا فیصلہ

دوسری جانب کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کو الحاق شدہ کالج اور عباسی شہید ہسپتال کو کراچی میٹروپولیٹن یونیورسٹی کو تدریسی ہسپتال قرار دینے کے لیے جامعات اور بورڈ نے درخواست پیش کی۔

ضلع وسطی میں کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن نے پبلک یونیورسٹی قائم کرنے کی تجویز بھی پیش کی اور کراچی میٹروپولیٹن یونیورسٹی قانون سازی کے لیے پہلے ہی اسمبلی بھجوایا چکا ہے، اس بل کی محکمہ قانون نے تصدیق کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں