پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی سے 29 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا، عالمی بینک

اپ ڈیٹ 16 اکتوبر 2022
رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ پاکستان کی آب و ہوا حالیہ دہائیوں میں تبدیل ہو رہی ہے— فائل فوٹو: رائٹرز
رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ پاکستان کی آب و ہوا حالیہ دہائیوں میں تبدیل ہو رہی ہے— فائل فوٹو: رائٹرز

عالمی بینک نے کہا ہے کہ قدرتی آفات نے گزشتہ 3 دہائیوں میں تقریباً ساڑھے 7 کروڑ سے زائد پاکستانیوں کو متاثر کیا ہے اور اس کے سبب ہونے والے نقصانات کا تخمینہ 29 ارب ڈالر یا تقریباً ایک ارب ڈالر سالانہ ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق عالمی بینک کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ درجہ حرارت کی شدت میں ممکنہ اضافہ انسانی صحت، معاش اور ماحولیاتی نظام پر پڑنے والے منفی اثرات کو بتدریج بڑھائے گا جن کا پاکستان پہلے ہی سامنا کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی سے زیادہ متاثر ممالک میں بھوک میں 123 فیصد اضافہ

رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ پاکستان کی آب و ہوا حالیہ دہائیوں میں تبدیل ہو رہی ہے اور ملک کو گرمی کی شدت کا سامنا ہے جو عالمی اوسط سے کافی زیادہ ہے۔

سال 1999 سے 2002 تک سندھ اور بلوچستان میں خشک سالی کے سبب 20 لاکھ مویشی ہلاک ہوگئے، کاشت کاروں کو پینے کا پانی اور خوراک فراہم کرنے کے لیے ہنگامی امداد کی ضرورت رہی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ بارشوں کے معمول میں لمبے عرصے تک معمولی تبدیلیاں بھی پانی کی فراہمی کے لیے دستیاب وسائل پر زیادہ دباؤ ڈال کر پاکستان کی خوراک کی پیداوار کو متاثر کر سکتی ہیں جن پر ملک کا نظامِ آبپاشی منحصر ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں سے ایک ہے، انتونیو گوتریس

شمالی پہاڑی علاقے کے علاوہ خاص طور پر کپاس، گندم، گنا، مکئی اور چاول جیسی فصلوں کی پیداوار میں بڑے پیمانے پر کمی کا خدشہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق تمام صوبوں نے ٹریکٹر، ٹیوب ویل، تھریشر اور کھاد وغیرہ کے استعمال میں بہت زیادہ اضافہ کیا ہے جبکہ پنجاب کے علاوہ دیگر صوبوں نے کھیتی باڑی کے لیے افرادی قوت میں بھی اضافہ کیا ہے، پیداواری صلاحیت میں اضافے کی بجائے یہ عوامل پیداوار میں اضافے کی بنیادی وجہ سمجھے جاتے ہیں۔

واضح رہے کہ 1993 سے پاکستان میں فصلوں کی پیداوار میں 78 فیصد اضافہ ہوا ہے، یہ اضافہ پنجاب اور سندھ میں فصلوں کی پیداوار میں بالترتیب 95 فیصد اور 87 فیصد اضافے کی وجہ سے ہوا، اس کے برعکس خیبرپختونخوا میں پیداوار میں صرف 27 فیصد اضافہ ہوا جبکہ بلوچستان میں پیداوار میں 13 فیصد کمی ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: ہم مل کر موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والی تباہی سے نمٹ سکتےہیں، وزیر خارجہ

پنجاب میں فارمز کی سطح پر پیداواری صلاحیت کا جائزہ بھی گندم، چاول اور کپاس کے فارموں میں اوسط پیداوار میں کمی جبکہ گنے کے فارموں میں پیداوار میں اضافہ ظاہر کرتا ہے۔

سال 2013 اور 2019 کے درمیان پنجاب میں کھیتوں کی سطح کے اعداد و شمار کے منظم جائزے سے حاصل کردہ نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ گندم، چاول اور کپاس کے فارموں میں مجموعی پیداوار کی اوسط میں کمی آئی لیکن گنے کے فارمز میں اس میں اضافہ ہوا۔

مجموعی پیداواری نمو کے محرک پنجاب میں شعبہ زراعت میں وسائل کی غلط تقسیم کو کسی حد تک نمایاں کر سکتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں