بھارت میں انسانی حقوق کی پامالی پر انتونیو گوتریس کی جانب سے سرزنش

19 اکتوبر 2022
اقوام متحدہ کے سربراہ کا ممبئی میں خطاب، انسانی حقوق کا تحفظ کرنے پر زور —فوٹو: این ڈی ٹی وی
اقوام متحدہ کے سربراہ کا ممبئی میں خطاب، انسانی حقوق کا تحفظ کرنے پر زور —فوٹو: این ڈی ٹی وی

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر بھارت کی سرزنش کی ہے، ناقدین کا کہنا ہے کہ اس صورتحال میں ہندو قوم پرست وزیر اعظم نریندرا مودی کے دورِ حکومت میں اضافہ ہوا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق ممبئی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ ’ہیومن راٹس کونسل کے منتخب رکن ہونے کے ناطے بھارت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ انسانی حقوق کے عالمی قوانین پر عملدرآمد کرتے ہوئے تمام لوگوں بشمول اقلیتی برداری کے حقوق کا تحفظ کرے۔

تاہم، انتونیو گوتیرس نے برطانوی راج چھوڑنے کے 75 برس بعد بھارت کی کامیابیوں کو سراہا اور کہا کہ تنوع ایک وسیع چیز ہے، ضمانت نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ ہر روز اس کا فروغ، مضبوطی اور تجدید ہونی چاہیے۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کی پاکستان میں سیلاب متاثرین کیلئے16کروڑ ڈالر کی ہنگامی امداد کی اپیل

نریندرا مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) میں کچھ لوگوں کے لیے نفرت انگیز شخصیات بننے والے آزادی کے رہنما مہاتما گاندھی اور بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کا حوالہ دیتے ہوئے انتونیو گوتیرس نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر کی غیر واضح مذمت کرتے ہوئے ان کے اقدار کی حفاظت کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے، صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنان ، طلبہ اور ماہرین کی اظہار آزادی کا تحفظ کرتے ہوئے اور بھارتی عدلیہ کی مسلسل آزادی کو یقینی بناتے ہوئے بھارت کو ان کے اقدار کی حفاظت کرنی چاہیے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری نے کہا کہ شمولیت کے مضبوط عزم سے لے کر ملک میں انسانی حقوق کا احترام کرنے سے ہی عالمی سطح پر بھارت کی آواز اختیار اور اعتماد حاصل کر سکتی ہے، مزید کہا کہ صنفی مساوات اور خواتین کے حقوق کی پاسداری کے لیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انتونیو گوتریس کا بھارت میں مسلمانوں سے امتیازی سلوک پر اظہار تشویش

انہوں نے کہا کہ میں بھارتیوں سے گزارش کرتا ہوں کہ خبردار رہیں اور جامع، تکثیری، متنوع برادریوں اور معاشروں پر سرمایہ کاری میں اضافہ کریں۔

انسانی حقوق کی مہم چلانے والوں کا کہنا ہے کہ 1.4 ارب کے ہندو اکثریتی ملک میں 2014 میں نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے مذہبی اقلیتوں کے خلاف بربریت اور نفرت انگیز تقریر میں تیزی آئی ہے جہاں خاص طور پر بھارت کی 20 کروڑ کی بڑی مسلم اقلیت کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

انسانی حقوق کے کارکنان کا کہنا ہے کہ یہ بالکل مقبوضہ جموں کشمیر کی طرح ہے جہاں 2019 میں مودی حکومت نے مسلم اکثریتی علاقے کی خودمختار حیثیت ختم کرکے اپنی حکمرانی مسلط کرتے ہوئے 5 لاکھ کے قریب فوجی تعینات کردیے ہیں۔

حکومتی ناقدین اور صحافیوں، خاص طور پر خواتین نمائندگان پر بھی دباؤ بڑھا ہے جہاں کچھ صحافیوں کو انٹرنیٹ پر مسلسل دھمکی آمیز مہم کا سامنا کرنا پڑا ہے جن کو قتل اور ریپ کی دھمکیاں بھی دی جاتی رہی ہیں۔

مزید پڑھیں: بھارت میں مسلمانوں پر ظلم کے خلاف افغانستان اور بنگلہ دیش میں احتجاج

رواں برس فروری میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہان نے ایک مسلمان خاتون صحافی کے خلاف انٹرنیٹ پر ہتک آمیز اور فرقہ وارانہ مہم کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا جو کہ مودی حکومت کی سخت ناقد تھیں۔

میڈیا رائٹس گروپ رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے اپنے ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں بھارت کو 142 ویں نمبر پر رکھتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے دور میں میڈیا پر ہندو قوم پرست حکومت کا اثر رسوخ رکھنے کے لیے دباؤ بڑھ گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں