ایم کیو ایم کے سابق رکن اسمبلی کی نظر بندی کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست

20 اکتوبر 2022
وکیل نے کہا کہ یہ حکم آئین کے آرٹیکل 9  اور 10 کے تحت بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے— فائل فوٹو: وکی میڈیا کامن
وکیل نے کہا کہ یہ حکم آئین کے آرٹیکل 9 اور 10 کے تحت بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے— فائل فوٹو: وکی میڈیا کامن

متحدہ قومی مومنٹ (ایم کیو ایم) کے سابق رکن اسمبلی نے مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) آرڈیننس کے تحت جاری کیے گئے نظر بندی کے حکم کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سابق ایم این اے کنور خالد یونس نے اپنے وکیل کے ذریعے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جس میں کہا گیا کہ رواں سال اپریل میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی الطاف حسین کے ساتھ مبینہ تعلقات کے بے بنیاد الزامات پر صوبائی محکمہ داخلہ نے مینٹیشن آف پبلک آرڈر (ایم پی او) کے تحت ان کی گرفتاری اور نظربندی کا حکم جاری کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں کئی برس بعد ایم کیو ایم لندن کی سرگرمیاں بحال

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ اُن کی عمر 78 سال ہے اور وہ متعدد بیماریوں میں مبتلا ہونے کے باعث مکمل طور پر اپنے بستر تک محدود ہیں۔

ان کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کنور خالد یونس کے ایم کیو ایم لندن سے رابطے کے کسی ثبوت اور ٹھوس مواد کے بغیر یہ حکم جاری کیا گیا، درخواست گزار پہلے ہی کسی بھی سیاسی سرگرمی بالخصوص ایم کیو ایم لندن کے پلیٹ فارم سے تعلق رکھنے سے انکار کرچکے ہیں۔

وکیل نے کہا کہ محکمہ داخلہ نے درخواست گزارکے خلاف یہ حکم مبینہ انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر کسی تصدیق کے بغیر جاری کیا اور درخواست گزار کو پیشی اور وضاحت کا کوئی موقع فراہم نہیں کیا۔

درخواست میں سیکریٹری داخلہ، آئی جی پولیس اور ایس ایس پی جنوبی کو فریق بناتے ہوئے درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ انہوں نے اپنے اہل خانہ کے ہمراہ حراست کے حکم کے خلاف متعلقہ حکام سے رابطہ کیا تھا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

مزید پڑھیں: برطانوی عدالت نے الطاف حسین کو ’دہشت گردی پر اکسانے‘ کے کیس میں بری کردیا

وکیل نے کہا کہ یہ حکم آئین کے آرٹیکل 9 اور آرٹیکل 10 کے تحت بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے استدعا کی کہ درخواست گزار کے خلاف نظر بندی کے حکم کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے ۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں