3 برس کے دوران خواتین پر تشدد کے 60 ہزار سے زائد مقدمات درج

20 اکتوبر 2022
اعداد و شمار کے مطابق 2021 میں 840  خواتین کو موت کی گھاٹ اتار دیا گیا—فائل فوٹو : شٹر اسٹاک
اعداد و شمار کے مطابق 2021 میں 840 خواتین کو موت کی گھاٹ اتار دیا گیا—فائل فوٹو : شٹر اسٹاک

وزارت انسانی حقوق کے نمائندگان نے قومی اسمبلی کو آگاہ کیا ہے کہ گزشتہ 3 برس کے دوران ملک میں خواتین پر تشدد کے 63 ہزار 367 مقدمات درج کیے گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت انسانی حقوق کے حکام نے قومی اسمبلی کو مطلع کیا کہ افسوسناک طور پر گزشتہ چند برسوں کے دوران ملک میں ریپ/گینگ ریپ کے 11 ہزار 160 مقدمات درج ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: جولائی میں 108 بچوں اور 85 خواتین کا ریپ کیا گیا، رپورٹ

رکن قومی اسمبلی مسرت رفیق مہیسر کے سوالوں کے تحریری جواب میں وزیر برائے انسانی حقوق میاں ریاض حسین پیرزادہ نے نشاندہی کی کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں وفاقی اور صوبائی پولیس کے محکموں میں رپورٹ/رجسٹر کی گئیں اور ان کی جانب سے ان معاملات میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی گئی۔

اس سلسلے میں تمام انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پیز) اور نیشنل پولیس بیورو کے حکام سے درخواست کی گئی کہ گزشتہ 3 برس کے دوران درج ہونے والے خواتین پر تشدد کے مقدمات کی فہرست فراہم کریں۔

نیشنل پولیس بیورو سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق ملک میں گزشتہ 3 برس کے دوران ریپ/گینگ ریپ کے کل 11 ہزار 160 کیسز درج ہوئے، 2019 میں ریپ/گینگ ریپ کے 4 ہزار 637، 2020 میں 4 ہزار 133 اور 2021 میں 2 ہزار 390 کیس درج کیے گئے۔

اسی طرح 2019 میں ایک ہزار 578 خواتین کو قتل کیا گیا جبکہ 2020 میں ایک ہزار 569 اور 2021 میں 840 خواتین کو موت کی گھاٹ اتار دیا گیا، 2019 میں مار پیٹ کے 2 ہزار 18 کیسز، سال 2020 میں 2 ہزار 19 کیسز اور 2021 میں ایک ہزار 134 کیسز درج ہوئے۔

مزید پڑھیں: خواتین پر تشدد کے خلاف مختلف ممالک میں ہزاروں افراد کا احتجاج

2019 میں اغوا کے 13 ہزار 916 مقدمات درج ہوئے، 2020 میں 12 ہزار 809 اور 2021 میں اغوا کے 7 ہزار 651 مقدمات درج ہوئے۔

اسی طرح 2019 میں قتل کے 391 کیسز، 2020 میں 397 اور 2021 میں مزید 237 کیسز درج ہوئے، دوسری جانب گزشتہ 3 برس کے دوران بدکاری کے 77 کیسز درج ہوئے جبکہ 2019 اور 2021 کے درمیان تیزاب پھینکنے کے 103 کیسز درج ہوئے۔

گزشتہ 3 برسوں میں دیگر درج کیے جانے والے جرائم میں ونی (زبردستی بچوں کی شادی)، زیر حراست تشدد، جسمانی و جنسی طور پر ہراساں کرنے اور اغوا کے 7 ہزار 137 واقعات شامل ہیں۔

اپنے تحریری جواب میں میاں ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ حکومت ہر ممکن اقدامات کرتے ہوئے آئین اور عالمی معاہدوں کے تحت خواتین کے حقوق کے فروغ اور تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے پُرعزم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فیصل آباد: 4 خواتین پر تشدد اور برہنہ کر کے ویڈیو بنانے والے 5ملزمان گرفتار

انہوں نے کہا کہ وزارت انسانی حقوق کا بنیادی کام ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھنا اور شہریوں میں ان کے حقوق کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنا ہے۔

قومی اسمبلی کو آگاہ کیا گیا کہ وزارت انسانی حقوق نے خواتین اور بچوں کے حقوق پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے لوگوں میں آگاہی پیدا کرنے کے مقصد سے ’انسانی حقوق سے متعلق آگاہی پروگرام‘ کے نام سے ایک منصوبہ شروع کیا ہے۔

وزارت انسانی حقوق اور حکومت نے قانون کے مطابق خواتین کے حقوق کے فروغ اور تحفظ کے لیے ایک خصوصی ادارہ ’قومی کمیشن برائے مقامِ خواتین‘ قائم کیا تھا۔

میاں ریاض حسین پیرزادہ نے بتایا کہ وزارت انسانی حقوق اور قومی کمیشن برائے مقام خواتین کا قومی سطح پر قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے ساتھ قریبی روابط ہیں تاکہ خواتین کے حقوق و تحفظ کے قوانین کو مؤثر طریقے سے نافذ کیا جا سکے۔

مزید پڑھیں: راولپنڈی میں خاتون پر تشدد کرنے والا ملزم گرفتار

8 مارچ کو خواتین کا عالمی دن منانے کے علاوہ خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے حوالت سے آگاہی اور ان کے حقوق کی ترویج کے لیے ہر سال 25 نومبر کو ایک باقاعدہ 16 روزہ مہم شروع کی گئی ہے۔

مزید برآں وزارت انسانی حقوق کی جانب سے خواتین کے حقوق اور قوانین پر خصوصی سیشن کے ساتھ تربیتی ورکشاپس کا باقاعدگی سے اہتمام کیا جاتا ہے۔

انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق قانونی مشورے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں اور دیگر حکام کے ذریعے ایسے معاملات کو حل کرنے کے لیے وزارت انسانی حقوق ایک ٹول فری ہیلپ لائن (1099) بھی چلا رہی ہے، جن خواتین کو ان کے حقوق کی خلاف ورزی سے متعلق مسائل کا سامنا ہے وہ باآسانی سے اس ہیلپ لائن سے بلا معاوضہ مدد حاصل کر سکتی ہیں۔

وزارت انسانی حقوق خواتین کے خلاف تشدد سے متعلق ایک جامع قومی پالیسی کو حتمی شکل دے رہی ہے جو ہر قسم کے تشدد کا ازالہ کرے گی جن کا سامنا خواتین کو اپنی روزمرہ کی زندگی میں کرنا پڑتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں