غیر ملکی گلوکارہ کی پرفارمنس پر پشاور کی یونیورسٹی شدید تنقید کی زد میں

22 اکتوبر 2022
غیر ملکی گلوکارہ کے لباس کی وجہ سے ان کی پرفارمنس پر شدید تنقید کی گئی—تصویر: اسکرین گریب
غیر ملکی گلوکارہ کے لباس کی وجہ سے ان کی پرفارمنس پر شدید تنقید کی گئی—تصویر: اسکرین گریب

پشاور کی ایک نجی یونیورسٹی، اپنے احاطے میں ہونے والے ایک پروگرام کے دوران غیر ملکی گلوکارہ کو پرفارم کرنے کی اجازت دینے پر سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گانے کی پرفارمنس کی وائرل ہونے والی ویڈیو پر سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر غم و غصے کا اظہار کیا گیا، جو صوبائی دارالحکومت میں نجی این سی ایس یونیورسٹی کے احاطے میں ’تھرٹین ایونٹ پلانرز‘ کے زیر اہتمام تین روزہ ہنر میلہ کے اختتام پر منعقد ہوئی تھی۔

شدید عوامی تنقید کے بعد خیبر میڈیکل یونیورسٹی (کے ایم یو) نے نجی یونیورسٹی کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی جامعات میں ’طلبہ کیلئے اخلاقی لباس‘

نوٹس میں کہا گیا کہ وہ تین روز کے اندر اندر ’اپنے احاطے میں غیر اخلاقی سرگرمیوں‘ کے انعقاد کے حوالے سے اپنی پوزیشن کی وضاحت کرے۔

سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر ہونے والی ویڈیوز میں ایک گلوکارہ کو انتہائی چست اور مختصر لباس پہنے کیمپس میں گاتے ہوئے دیکھا گیا، سوشل میڈیا صارفین نے یونیورسٹی کو اس کے احاطے میں اس پرفارمنس کی اجازت دینے پر سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

بعد ازاں انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شوکت علی نے یونیورسٹی کے فیس بک پیج پر پوسٹ کیے گئے ایک پیغام میں غلط حرکت پر معذرت کی اور ایونٹ پلانر کو اس مسئلے کا ذمہ دار قرار دیا۔

مزید پڑھیں: یونیورسٹی آف لاہور نے ’پروپوز‘ کرنے کی ویڈیو وائرل ہونے پر طلبہ کو نکال دیا

انہوں نے کہا کہ تین روزہ ہنر میلے میں پاکستانی ہنرمندوں کی فن کی نمائش کی گئی جس کے اختتام پر ایک غیر ملکی گلوکار کی پرفارمنس ہوئی جو کہ پاکستانی اقدار اور ثقافت کے منافی تھی۔

انہوں نے کہا کہ تقریب کے منتظم نے انہیں گلوکارہ کی پرفارمنس کے بارے میں آگاہ نہیں کیا تھا۔

دریں اثنا خیبر میڈیکل یونیورسٹی، جس کے ساتھ این سی ایس کا الحاق ہے، نے ایک خط میں یونیورسٹی سے کہا کہ وہ تین روز کے اندر اپنی پوزیشن کی وضاحت کرے، بصورت دیگر اس کا الحاق ختم کر دیا جائے گا۔

خیبر میڈیکل یونیورسٹی نے کہا کہ اس نے کیمپس میں ایک ’غیر اخلاقی سرگرمی‘ کا سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے، جس میں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں ایک نوجوان لڑکی کو کالج کی تقریب کے دوران رقص کرتے دیکھا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور: یونیورسٹی کی طالبات کا اساتذہ کی جانب سے ’ہراساں‘ کیے جانے کے خلاف احتجاج

انہوں نے کہا کہ اسٹیج پر کے ایم یو کے لوگو اور نام کے ساتھ ایسی سرگرمیاں کرنا کافی قابل اعتراض ہے۔

نوٹس میں مزید کہا گیا کہ تمام تعلیمی ادارے نصابی اور ہم نصابی سرگرمیوں کے دوران تہذیبی و اخلاقی معیارات اور اداروں کے تقدس کو برقرار رکھنے کے پابند ہیں۔

تبصرے (3) بند ہیں

wajid habib Oct 22, 2022 06:20pm
Now, some liberals will comments to be open minded. Ethics is a subjective .every society has the different ethics value. and applying it at different society isn't totally right. university official should be fine heavily.
M. Saeed Oct 22, 2022 09:50pm
But, Pushtu Films show much more vulgar dances and other objectionable stuff?
Abida Oct 23, 2022 09:48am
@M. SAEED films are a totally different thing. You can't do these things at an educational institution