پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کو ’بیرونی سازش‘ میں شریک قرار دے دیا

اپ ڈیٹ 24 اکتوبر 2022
اعجاز چوہدری نے دعویٰ کیا کہ  توشہ خانہ کیس کے فیصلہ پر الیکشن کمیشن کے ایک رکن نےحکم نامہ پر دستخط نہیں کیے تھے— فوٹو: ڈان نیوز
اعجاز چوہدری نے دعویٰ کیا کہ توشہ خانہ کیس کے فیصلہ پر الیکشن کمیشن کے ایک رکن نےحکم نامہ پر دستخط نہیں کیے تھے— فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اعجاز چوہدری نے الیکشن کمیشن کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کا ’غلام‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی سابق حکومت کو ’غیر ملکی سازش‘ کے تحت ہٹانے میں الیکشن کمیشن نے اہم کردارادا کیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق لاہور میں پنجاب حکومت کی ترجمان مسرت چیمہ کے ہمراہ پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چوہدری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے اراکین کے استعفے اور عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے میں الیکشن کمیشن کر کردار پر سوال کھڑے کیے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں کو توہین الیکشن کمیشن کے نوٹسز جاری

سینیٹر اعجاز چوہدری نے کہا کہ جب پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی میں استعفے جمع کروائے تب ایوان کے اسپیکر قاسم سوری تھے جن کی جانب سے تمام استعفے الیکشن کمیشن کو بھجوائے گئے لیکن الیکشن کمیشن نے ان استعفوں کو زیادہ اہمیت نہیں دی، بعد ازاں جب راجا پرویز اشرف قومی اسمبلی کے اسپیکر منتخب ہوئے تو انہوں نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سے مشاورت کے بعد پی ٹی آئی کے صرف 11 ارکان کے استعفے الیکشن کمیشن کو جمع کروائے۔

اعجاز چوہدری نے مزید کہا کہ ’راجا پرویز اشرف نے استعفے اس لیے بھیجے کیونکہ پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ (پی ڈی ایم) کی اتحادی حکومت پُر اعتماد تھی کہ وہ 11 حلقوں سے جیت جائے گی جس کے بعد الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کو بھی ڈی نوٹیفائی کردیا۔

مزید پڑھیں: انتخابی قانون میں ترمیم الیکشن کمیشن کیلئے باعثِ تشویش

انہوں نے الزام عائد کیا کہ جب ایک اسپیکر نے استعفے بھجوائے تو الیکشن کمیشن نے اہمیت نہیں دی لیکن جب دوسرے اسپیکر نے بغیر کسی تصدیق کے استعفے بھجوائے تو فوراً قبول کر لیے گئے۔

انہوں نے الیکشن کمیشن کے فیصلوں اور اقدامات کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے یہ اقدامات پی ڈی ایم کے حق میں کیے جاتے ہیں۔

سینیٹر اعجاز چوہدری نے دعویٰ کیا کہ چیف الیکشن کمیشن سکندر سلطان راجا اپوزیشن کے ایجنڈے کو تقویت دینے کے لیے بغیر کسی وجہ کے پی ٹی آئی کے دور اقتدار میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے ذریعے انتخابات کرانے کے اقدام کی مخالفت کی۔

انہوں نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ دینے کے حق میں رکاوٹ پیدا کرنے میں بھی الیکشن کمیشن کا کردار تھا اور سینیٹ انتخابات کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلہ سے بھی الیکشن کمیشن نے انکارکیا۔

فروری 2021 میں ڈسکہ کے حلقہ این اے 75 میں ضمنی انتخابات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اعجاز چوہدری نے دعویٰ کیا کہ صرف 5 پولنگ اسٹیشن کے نتائج سامنے آئے تھے لیکن الیکشن کمیشن نے پورے الیکشن کو کالعدم قرار دے دیا۔

’الیشکن کمیشن پاکستان مسلم (ن) کا غلام ہے‘

سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسری مرحلے کو ملتوی کرنے کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے اقدام پر تنقید کرتے ہوئے اعجاز چوہدری نے کہا کہ یہ اقدام پنجاب اور خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے حکمت عملی کے بالکل برعکس تھا۔

انہوں نے سوال کیا کہ ’خیبرپختونخوا حکومت نے موسم کی خرابی کے باعث انتخابات ملتوی کروانے کی درخواست کی تھی لیکن الیکشن کمیشن نےدرخواست کو مسترد کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ کیس کی سماعت سے قبل پی ٹی آئی کا الیکشن کمیشن پر جانبداری کا الزام

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے الیکشن کمیشن کو ’مسلم لیگ کا غلام‘ کہا جو بالکل درست ہے کیونکہ پی ٹی آئی کے خلاف فیصلے پی ڈی ایم اور الیکشن کمیشن کی ملی بھگت ہے، الیکشن کمیشن پی ڈی ایم کے تحفظ کے لیے کام کرتا ہے۔

اعجاز چوہدری نے دعویٰ کیا کہ توشہ خانہ کیس کے فیصلے پر الیکشن کمیشن کے ایک رکن نے حکم نامہ پر دستخط نہیں کیے تھے اسی لیے الیکشن کمیشن 48 گھنٹے گزرنے کے باوجود تفصیلی فیصلہ جاری نہیں کرسکی ہے۔

انہوں نے سپریم جوڈیشل کونسل کے سامنے چیف الیکشن کمیشن راجا پرویز اشرف کے خلاف پی ٹی آئی ریفرنس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پی ٹی آئی کے مخصوص 11 اراکین کے استعفے جمع کروانے کے حوالے سے بات چیت کی آڈیو ریکارڈنگ جمع کروا دی ہے۔

اعجاز چوہدری نے کہا کہ سندھ سے تعلق رکھنے والے الیکشن کمیشن کے ایک رکن کے خلاف ایک اور ریفرنس دائر کردیا ہے، انہوں نے الزام عائد کیا کہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے الیکشن کمیشن کا ایک رکن کمیشن کا حصہ بننے کا اہل نہیں ہے۔

### ’توشہ خانہ کیس میں عمران خان نے کچھ غلط نہیں کیا‘

مسرت چیمہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب اسمبلی، وفاقی حکومت سے گزشتہ 30 برسوں کا توشہ خانہ ریکارڈ شائع کرنے کی درخواست کرچکی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ بطور وزیر اعظم عمران خان نے تحائف اپنے پاس رکھ کر کسی بھی اصول کی خلاف ورزی نہیں کی، انہوں نے آئین کے مطابق تحفے کی قیمت ادا کی تھی

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنے دور اقتدار میں بیرون ملک ملنے والے تحائف کی شرح پر کابینہ میں نظر ثانی کی تھی اور انہوں نے تحائف کی آدھی قیمت ادا کرکے مناسب طریقہ کار کے تحت اپنے پاس رکھے۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف پی ٹی آئی کارکنان کا احتجاج

مسرت چیمہ نے کہا تحائف کو اپنے پاس رکھنے کے بعد انہیں فروخت کرنا یا اپنے پاس رکھنے کا اختیار ہوتا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ 3 بار وزیراعظم بننے والے نواز شریف نے بھی اپنے دور اقتدار میں مہنگے تحائف کی آدھی قیمت ادا کرکے انہیں اپنے پاس رکھے تھے جبکہ توشہ خانہ قوانین کے مطابق وزیراعظم کو گاڑیاں رکھنے کی اجازت نہیں ہے کیونکہ وہ ریاست کی ملکیت ہوتی ہیں لیکن نواز شریف نے 45 لاکھ روپے کی مرسڈیز 6 لاکھ روپے کی قیمت ادا کرکے اپنے پاس رکھ لی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں