ایشیائی ترقیاتی بینک کے ساتھ سیلاب متاثرین کیلئے 1.5 ارب ڈالر قرض معاہدے پر دستخط

اپ ڈیٹ 25 اکتوبر 2022
وزیر اعظم نے کہا کہ عالمی اسٹیک ہولڈرز  نے قدرتی آفات کے بعد پاکستان کی معیشت کو 30ارب ڈالر کے نقصان کا تخمینہ لگایا— فائل فوٹو: اے ایف پی
وزیر اعظم نے کہا کہ عالمی اسٹیک ہولڈرز نے قدرتی آفات کے بعد پاکستان کی معیشت کو 30ارب ڈالر کے نقصان کا تخمینہ لگایا— فائل فوٹو: اے ایف پی

ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے پاکستان کے بجٹ کو سپورٹ کرنے اور تباہ کن سیلاب کے بعد متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے ایک ارب 50 کروڑ ڈالر کی فنانسنگ معاہدے پر دستخط کردیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قرض معاہدے پر اے ڈی بی کے کنٹری ڈائریکٹر یونگ یے اور سیکریٹری اقتصادی امور ڈویژن (ای اے دی) کاظم نیاز نے دستخط کیے، وزیراعظم شہباز شریف، وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، وزیر اقتصادی امور ڈویژن ایاز صادق اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے ڈائریکٹر جنرل سینٹرل اینڈ ویسٹ ایشیا ریجن یوجین زوکوف نے تقریب میں شرکت کی۔

اے ڈی بی بلڈنگ ریزیلینس وِد ایکٹو کاؤنٹر سائکلیکل ایکسپینڈیچرز (بی آر اے سی ای) پروگرام کے تحت فراہم کردہ فنانسنگ حکومت کے 2 ارب 30 کروڑ ڈالر کے کاؤنٹر سائکلیکل ڈویلپمنٹ ایکسپینڈیچرز پروگرام کی فنڈنگ میں مدد کرے گا، جو یوکرین پر روسی حملے سمیت عالمی سطح پر ہونے والے واقعات کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایشیائی ترقیاتی بینک کی سیلاب متاثرین کیلئے 1.5 ارب ڈالر فنڈز کی منظوری

ایشیائی ترقیاتی بینک کے ایک ارب 50 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری کا مقصد تباہ کن سیلاب اور عالمی سپلائی چین میں حائل رکاوٹوں کے درمیان پاکستان میں سماجی و غذائی تحفظ کو فروغ دینے اور لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں مدد دینا ہے، منظور شدہ قرض آئندہ ہفتے جاری کیا جائے گا اور توقع ہے کہ اس سے زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے اور روپے کی قدر میں کمی پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔

پاکستان کے کل زرمبادلہ کے ذخائر 14 اکتوبر تک کم ہو کر 13 ارب 25 کروڑ ڈالر رہ گئے جس میں اسٹیٹ بینک کے 7ارب 597 کروڑ ذخائر بھی شامل تھے جو کہ تقریباً 5 ہفتوں کی کنٹرول شدہ درآمدات کے برابر ہیں۔

شہباز شریف نے حالیہ سیلاب سے ہونے والی تباہی سے نمٹنے میں حکومت کی مدد کے لیے قرض کی فوری فراہمی کے اعلان اور منظوری پر ایشیائی ترقیاتی بینک کی انتظامیہ اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کا شکریہ ادا کیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ عالمی اسٹیک ہولڈرز جیسے یورپی یونین، ورلڈ بینک، اے ڈی بی اور اقوام متحدہ نے قدرتی آفات کے بعد پاکستان کی معیشت کو 30ارب ڈالر کے نقصان کا تخمینہ لگایا۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایشیائی ترقیاتی بینک کے قرض سے پاکستان کی معیشت کو درپیش مشکلات، ملک کے معاشی چیلنجز اور سیلاب سے متاثرہ آبادی کی تکالیف کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

اس موقع پر یوجین زوکوف نے سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے ہنگامی امداد کے قرض کے لیے 47 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے موجودہ اے ڈی بی پورٹ فولیو کی وضاحت کی۔

مزید پڑھیں: ایشیائی ترقیاتی بینک کا سیلاب متاثرین کیلئے 2.5 ارب ڈالر امداد کا اعلان

منیلا میں قائم قرض دہندہ ایجنسی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے گزشتہ ہفتے ایک ارب 50 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دی تھی اور معاہدے پر فوری دستخط کرنے کی سہولت فراہم کی تھی۔

ایشیائی ترقیاتی بینک کے ڈائریکٹر جنرل برائے وسطی اور مغربی ایشیا نے کہا تھا کہ بڑھتے کاروباری اخراجات اور مہنگائی لاکھوں پاکستانیوں خاص طور پر غریب اور کمزور طبقے کو متاثر کر رہی ہے، اے ڈی بی پروگرام حکومت کو بڑھتی قیمتوں کے اثرات، خوراک کے عدم تحفظ میں اضافے، کاروباری سرگرمیوں سست روی اور پسماندہ طبقات کی آمدنی کو کم کرنے والے عوامل کے اثرات کو کم کرنے میں مدد کرے گا جب کہ لاکھوں لوگ سیلاب کے باعث سخت معاشی مشکلات کا شکار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اے ڈی بی فنانسنگ حکومت کو اپنے کاؤنٹر سائکلیکل ڈویلپمنٹ ایکسپینڈیچرز پروگرام کو نافذ کرنے کے لیے درکار مالی گنجائش فراہم کرے گی، یہ پروگرام پاکستان کے غریب ترین خاندانوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جو کہ بحران کے دوران بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان میں ریلیف اقدامات کیلئے 30 لاکھ ڈالر کی منظوری

ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا تھا کہ حکومت کو فراہم کی جانے والی امداد کا مقصد صنفی لحاظ سے بااختیار بنانے اور موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے مخصوص اقدامات کو فروغ دینا ہے جو حالیہ سیلاب کے بعد مزید اہمیت اختیار کر گئے ہیں۔

ایشیائی ترقیاتی بینک کی ایک ارب 50 کروڑ ڈالر کی کاؤنٹر سائکلیکل سپورٹ پاکستان میں حالیہ سیلاب کے پیش نظر لوگوں، معاشی ذرائع اور انفرااسٹرکچر کی امداد کے لیے اہم رسپانس پیکج کا حصہ ہے جس نے سوا 3 کروڑ سے زائد افراد کو متاثر کیا ہے اور انفرااسٹرکچر اور زراعت کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں