کراچی: دودھ فروشوں کا مقررہ سرکاری قیمت پر دودھ فروخت کرنے سے انکار

اپ ڈیٹ 26 اکتوبر 2022
شاکر عمر گجر نے متنبہ کیا کہ تازہ دودھ کی قیمت ایک ماہ میں 200 روپے فی لیٹر تک لازمی بڑھے گی— فائل فوٹو: رائٹرز
شاکر عمر گجر نے متنبہ کیا کہ تازہ دودھ کی قیمت ایک ماہ میں 200 روپے فی لیٹر تک لازمی بڑھے گی— فائل فوٹو: رائٹرز

کراچی میں شہری انتطامیہ نے دودھ کی سرکاری قیمت 50 روپے بڑھا کر 170 روپے فی لیٹر مقرر کردی ہے لیکن دودھ فروشوں نے دودھ 180 روپے فی لیٹر فروخت کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب شہر کی بیشتر مارکیٹوں میں گاہک 200 روپے فی لیٹر دودھ خریدنے پر مجبور ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں دودھ کی ڈبل سنچری مکمل، فی لیٹر قیمت میں 20 روپے اضافہ

کمشنر کراچی محمد اقبال میمن کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق تازہ دودھ کی ریٹیل قیمت 170 روپے فی لیٹر، ہول سیل قیمت 160 روپے اور ڈیری فارم قیمت 153 روپے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔

صدر ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن شاکر عمر گجر نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ ڈیری فارمرز اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ہول سیلرز کو مقررہ قیمت پر دودھ فراہم کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ خوردہ فروشوں نے تازہ دودھ کی سرکاری قیمت کو مسترد کر دیا ہے اور آئندہ 15 روز کے لیے دودھ 180 روپے فی لیٹر فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ انتظامیہ نے ڈیری فارمرز، ہول سیلرز اور خوردہ فروشوں سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ دوبارہ مذاکرات پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

شاکر عمر گجر نے متنبہ کیا کہ تازہ دودھ کی قیمت ایک ماہ میں 200 روپے فی لیٹر تک لازمی بڑھے گی کیونکہ بجلی، ادویات، گیس، مویشی، چارے اور دیگر ضروری اشیا کی قیمتیں روز بروز بڑھ رہی ہیں۔

مزید پڑھیں: دودھ کی قیمت میں خودساختہ اضافہ کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن

ہول سیلرز ایسوسی ایشن کے نمائندے جمیل عمر گجر نے بھی کہا کہ وہ دودھ کی مقررہ سرکاری قیمت (160 روپے فی لیٹر) پر عملدرآمد یقینی بنائیں گے۔

خیال رہے کہ 8 ستمبر کو خوردہ فروشوں نے یکطرفہ طور پر شہر میں تازہ دودھ کی قیمت میں 20 روپے فی لیٹر اضافہ کردیا تھا جس پر شہر بھر کے صارفین کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا تھا اور شہریوں کے حقوق کے لیے سرگرم سماجی کارکنان نے لوگوں سے ڈیری مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی تھی۔

یہ معاملہ سوشل میڈیا پر زیر بحث آنے کے بعد شہری انتظامیہ نے مداخلت کی اور 200 روپے فی لیٹر دودھ بیچنے والے دودھ فروشوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا، جرمانے کیے گئے، دکانوں کو سیل کیا گیا اور کچھ دودھ فروشوں کو گرفتار بھی کیا گیا جس سے مارکیٹ میں دستیاب دودھ کے معیار میں تیزی سے کمی آنے لگی اور صورتحال مزید گھمبیر ہوگئی۔

کمشنر کراچی اقبال میمن نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ اسٹیک ہولڈرز نے گزشتہ 2 روز مذکرات کے لیے متعدد نشستوں کے بعد بالآخر 170 روپے فی لیٹر قیمت مقرر کرنے پر اتفاق کرلیا، مقررہ قیمت سے زائد قیمت پر فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: دودھ کی فی لیٹر قیمت 94 روپے مقرر

دریں اثنا شہریوں نے شکایت کی ہے کہ شہر کے مختلف علاقوں میں دودھ فروخت کرنے والے اب بھی 180 سے 200 فی لیٹر روپے تک خود ساختہ پر اضافہ شدہ قیمتیں وصول کر رہے ہیں۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ جو دکاندار مقررہ سرکاری قیمت وصول کر رہے ہیں وہ غیر معیاری اور ملاوٹ زدہ دودھ فروخت کر رہے ہیں جبکہ عمومی معیار والا دودھ 200 روپے فی لیٹر میں فروخت کیا جارہا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس تازہ دودھ کی قیمت 8 نومبر 2021 کو 10 روپے فی لیٹر اضافے کے ساتھ 140 روپے مقرر کی گئی تھی، صارفین کے شور شرابے کے بعد کمشنر نے دسمبر 2021 میں تازہ دودھ کی ریٹیل قیمت 120 روپے فی لیٹر مقرر کی تھی لیکن شہری انتظامیہ اس وقت سے دودھ کی مقرر سرکاری قیمت پر عملدرآمد کروانے میں ناکام رہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں