سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کیلئے پاکستان کو 16.3 ارب ڈالر درکار

29 اکتوبر 2022
قرض دہندہ ایجنسیوں نے واضح کیا کہ اضافی قومی وسائل پیدا کرنے کے لیے اصلاحات میں کوئی نرمی نہیں کی جا سکتی—فائل فوٹو : رائٹرز
قرض دہندہ ایجنسیوں نے واضح کیا کہ اضافی قومی وسائل پیدا کرنے کے لیے اصلاحات میں کوئی نرمی نہیں کی جا سکتی—فائل فوٹو : رائٹرز

عالمی ایجنسیوں نے پاکستان میں سیلاب کے سبب ہونے والے نقصانات کا تخمینہ 30 ارب ڈالر بتاتے ہوئے ہوئے ملک میں سیاسی و اقتصادی عدم استحکام کے پیش نظر غربت، مالیاتی اور بیرونی کھاتوں کے خسارے میں اضافے سے خبردار کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان تخمینوں کی بنیاد پر پاکستان نے عالمی مالیاتی بینک (آئی ائم ایف) کی شرائط میں نرمی کا مطالبہ کیا اور بحالی کے اقدامات اور موسمیاتی موافقت کی کوششوں میں سرمایہ کاری کے لیے ’موسمیاتی انصاف‘ کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب سے جاں بحق افراد کی تعداد ایک ہزار191 ہوگئی، پانی دادو شہر میں داخل

سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے حکومت پاکستان کے تعاون سے عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک ، اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام اور یوروپی یونین کے مشترکہ جائزے میں 16 ارب 30 کروڑ ڈالر کی مربوط امداد پر زور دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ’پاکستان کے محدود مالی وسائل کے پیش نظر بحالی کے جامع اقدامات کے لیے عالمی تعاون اور نجی سرمایہ کاری ضروری ہو گی‘۔

اس رپورٹ کا باقاعدہ اجرا ایک تقریب میں کیا گیا جس کی صدارت وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کی، انہوں نے آئی ایم ایف سے درخواست کی کہ وہ اپنے ترقیاتی فنڈز پاکستان کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دے۔

مزید پڑھیں: سیلاب زدہ علاقوں میں پانی کی سطح میں کمی، متاثرین نے آبائی علاقوں کا رخ کرلیا

وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان نے آئندہ ماہ مصر میں ہونے والی کوپ 27 موسمیاتی تبدیلی کانفرنس میں ’موسمیاتی انصاف‘ کا مقدمہ دنیا کے سامنے رکھنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں۔

رپورٹ میں شہری منصوبہ بندی، پانی کے انتظام، بنیادی انفرااسٹرکچر کی دیکھ بھال، گورننس انفرااسٹرکچر، رسک مینجمنٹ اور ناکافی صلاحیت سے متعلق پاکستانی اداروں اور نظام کی خامیوں کو نمایاں کیا، رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ تباہ کن سیلاب ہزار برس میں ایک بار پیش آنے والا واقعہ ہے جس نے ان خامیوں کو مزید بے نقاب کردیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیاسی اور معاشی عدم استحکام ان تباہ کاریوں کے اثرات کو بڑھا رہا ہے اور بحالی کے اقدامات کو غیر مؤثر کر رہا ہے، بیک وقت قدرتی خطرات، کورونا وبا، بڑھتی ہوئی مہنگائی، توانائی کا بحران اور مالیاتی چیلنجز جیسے متعدد دھچکے ان اثرات کو بڑھا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب سے متاثرہ افراد کی اکثریت ریاستی اداروں کی کارکردگی سے غیر مطمئن

ترقیاتی شراکت داروں نے نشاندہی کی کہ حالیہ سیلاب کا زندگی اور معاش پر گہرا اثر پڑے گا، ابتدائی تخمینوں کے مطابق غربت کی شرح میں 3.7 سے 4 فیصد پوائنٹس تک اضافہ ہو گا جو تقریباً 84 سے 91 لاکھ کے درمیان لوگوں کو براہ راست غربت کی جانب دھکیل دے گا۔

قرض دہندہ ایجنسیوں نے واضح کیا کہ اضافی قومی وسائل پیدا کرنے کے لیے اصلاحات میں کوئی نرمی نہیں کی جا سکتی، لہٰذا تخمینے کے مطابق کُل نقصانات 14.9 ارب ڈالر سے زیادہ کے ہوں گے اور کل اقتصادی نقصانات تقریباً 15.2 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں