دو ماہ قبل سیالکوٹ سے گمشدہ شخص کی لاش سندھ سے برآمد

اپ ڈیٹ 31 اکتوبر 2022
اغوا کاروں نے اہل خانہ سے ایک کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا تھا —فائل فوٹو: اے ایف پی
اغوا کاروں نے اہل خانہ سے ایک کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا تھا —فائل فوٹو: اے ایف پی

صوبہ پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے علاقے بلال کالونی میں 10 اگست سے گمشدہ رہائشی محمد اقبال کی لاش 26 اکتوبر کو سندھ کے ضلع کشمور سے ملی اور پولیس کے مطابق اغوا کاروں نے اہلخانہ سے ایک کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا تھا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق بزرگ شہری محمد اقبال کے بیٹے یاسر اقبال نے 10 اکتوبر کو پولیس کو اپنے والد کی گمشدگی کی اطلاع دی اور اگلے روز یاسر اقبال کو اپنے والد کے موبائل نمبر سے کال موصول ہوئی جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ وہ اغواکاروں کی حراست میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب پولیس کے اہلکار سندھ کے ڈاکوؤں کے ہاتھوں اغواء

12 اگست کو حاجی پورہ پولیس نے نامعلوم اغوا کاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا، اسی دوران اغواکاروں نے بزرگ محمد اقبال کے اہل خانہ سے تاوان کا مطالبہ کیا، ملزمان نے اہل خانہ کو ویڈیو کال بھی کی جس میں بزرگ شہری کو شدید تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے دکھایا جاتا تھا۔

سیالکوٹ پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں تشکیل دیں لیکن پولیس اغواکاروں کا سراغ لگانے میں ناکام رہی، ویڈیو کال کے دوران بزرگ شہری محمد اقبال اہل خانہ سے تاوان ادا کرنے کی درخواست کرتے رہے، ان کے بیٹے یاسر اقبال نے کہا کہ وہ ایک فیکٹری میں کام کرتے ہیں جس کی وجہ سے ایک کروڑ روپے تاوان کی ادائیگی ناممکن ہے۔

یاسر نے بتایا کہ پولیس نے تاوان کے پیسے کم کرنے کے لیے اغواکاروں کو قائل کرنے کا کہا، انہوں نے بتایا کہ پولیس ان کے والد کی بازیابی کے لیے 12 لاکھ روپے کا انتظام کرنے کے لیے تیار تھی۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: دو مغویوں کی لاشیں برآمد

پولیس کے ترجمان خرم شہزاد نے بتایا کہ کال کے ڈیٹا سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک خاتون نے فون کال کے ذریعے محمد اقبال کو اپنے جال میں پھنسایا اور سندھ کے علاقے کچے میں ملنے کے لیے بلایا، محمد اقبال سیالکوٹ سے کشمور بذریعہ بس اپنی مدد آپ کے تحت گئے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے سیالکوٹ پولیس سمیت جیکب آباد، رحیم یار خان اور کشمور کے اضلاع کی پولیس نے مختلف علاقوں میں 10 روز تک چھاپے مارے، بعد ازاں سیلاب کی وجہ سے پولیس نے سیلاب زدہ علاقوں میں چھاپہ مارنے سے انکار کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ تاوان کی ادائیگی کے لیے پولیس ملزمان سے وقت لیتی رہی، لیکن 26 اکتوبر کو کشمور کے علاقے سے مغوی شخص کی لاش برآمد ہوگئی۔

پولیس نے بزرگ شہری کی لاش کو پوسٹ مارٹم اور دیگر قانونی کارروائی کے بعد اہل خانہ کے حوالے کردیا، ڈسٹرکٹ پولیس افسر محمد فیصل کامران کا کہنا تھا کہ وہ قاتلوں کو جلد گرفتار کرلیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: شکارپور: پولیس کے 'اقدامات' سے مغوی گلوکار بازیاب

انہوں نے کہا کہ یاسر کے مطابق گینگ نے تاوان کے لیے مزید لوگوں کو بھی یرغمال بنا رکھا تھا اور اس سلسلے میں پولیس افسر محمد فیصل نے پنجاب حکومت سے کہا کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے بڑے آپریشن کا انتظام کیا جائے۔

پولیس نے بتایا کہ اغواکاروں کی شناخت ہوچکی ہے اور جلد گرفتار کرلیے جائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں