عمران خان کی نا اہلی: الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری

اپ ڈیٹ 01 نومبر 2022
11 نومبر تک جواب طلب کرتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے بھی معاونت طلب کی— فائل فوٹو: ڈان نیوز
11 نومبر تک جواب طلب کرتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے بھی معاونت طلب کی— فائل فوٹو: ڈان نیوز

لاہور ہائی کورٹ نے توشہ خانہ ریفرنس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف الیکشن کمیشن کی جانب سے استعمال کیے گئے قانون کی شق کے خلاف دائر درخواست سماعت کے لیے منظور کرلی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 137(4) کی قانونی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواست پر وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن پاکستان کو نوٹس جاری کردیے جس کے تحت الیکشن کمیشن نے عمران خان کو این اے 95 میانوالی سے ڈی سیٹ کرنے کے لیے کہا تھا۔

حلقے سے تعلق رکھنے والے ووٹر جابر عباس خان کی جانب سے دائر درخواست میں کابینہ ڈویژن، وزارت پارلیمانی امور، وزارت داخلہ اور وزارت سمندر پار پاکستانیز اور الیکشن کمیشن کے تمام اراکین کو فریق بنایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ ریفرنس: الیکشن کمیشن نے عمران خان کو نااہل قرار دے دیا

درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق نے عدالت کے سامنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو انتخابی قانون کے سیکشن 137 (4) (کرپٹ پریکٹس پر مقدمہ چلانے کا اختیار)، 167 (کرپٹ پریکٹس) اور 173 (جھوٹا بیان جمع کرانے) کے تحت نااہل قرار دیا گیا ہے جب کہ ان شقوں میں لفظ ’نااہلی‘ کا کوئی ذکر نہیں۔

انہوں نے مزید دلیل دی کہ توشہ خانہ کے تحائف اور ان کی فروخت سے حاصل رقم کی تفصیلات شیئر نہ کرنے کی بنیاد پر نااہل قرار نہیں دیا جا سکتا، نا اہلی صرف اس صورت میں ہو سکتی ہے جب کہ کاغذات نامزدگی داخل کرائے جانے کے 120 روز کے اندر قانونی کارروائی شروع کی جائے۔

درخواست گزار وکیل نے مؤقف اپنایا کہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 137 کے تحت قانونی چارہ جوئی صرف اثاثہ جات کے جھوٹے گوشوارے داخل کرنے کے 120 روز کے اندر ہی شروع کی جا سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: عمران خان کی نااہلی کے بعد پی ٹی آئی کو سخت قانونی جنگ کا سامنا

تاہم عمران خان کی جانب سے ایسا آخری بیان 31 دسمبر 2021 کو جمع کرایا گیا تھا، اس لیے ان کے خلاف رواں سال 30 اپریل تک قانونی کارروائی شروع کی جاسکتی تھی جب کہ ایسا نہیں ہوا۔

انہوں نے استدلال کیا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کو آئین کے آرٹیکل 63 (ون) (پی) الیکشنز ایکٹ سیکشن 137 اور 173 کے تحت نااہل کیا گیا، الیکشن کمیشن نے عمران خان کو سیکشن 137 کے تحت غیر قانونی طور پر نااہل قرار دیا جب کہ اس کیکشن کے تحت صرف 3 سال کی سزا یا جرمانہ یا دونوں سزاؤں کی بات کی گئی لیکن اس میں نا اہلی کا کوئی ذکر نہیں ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 137(4) کو آئین سے متصادم قرار دیا جائے اور درخواست کے زیر التوا ہونے کے دوران الیکشن کمیشن کو معاملے میں کسی قسم کی کوئی کارروائی سے روکا جائے۔

درخواست گزار کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے فریقین سے 11 نومبر تک جواب طلب کرتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے بھی معاونت طلب کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں