اکتوبر میں مہنگائی کی شرح 26.6 فیصد تک پہنچ گئی

پاکستان مسلسل ٹرانسپورٹ اور خوراک کی قیمتوں میں بلند اضافے کی زد میں ہے — فائل فوٹو: شہاب نفیس
پاکستان مسلسل ٹرانسپورٹ اور خوراک کی قیمتوں میں بلند اضافے کی زد میں ہے — فائل فوٹو: شہاب نفیس

پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر میں صارف قیمت انڈیکس سے پیمائش کردہ مہنگائی سالانہ بنیاد پر 26.56 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

مہنگائی کی یہ شرح گزشتہ ماہ ریکارڈ کی گئی 23.18 فیصد افراط زر سے تین فیصد پوائنٹس زیادہ ہے جبکہ گزشتہ سال اسی ماہ ریکارڈ کی گئی مہنگائی سے 9.2 فیصد زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے معلوم ہوتا ہے کہ اکتوبر میں ماہانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح میں 4.71 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا۔

مزید پڑھیں: ستمبر میں مہنگائی معمولی کمی کے بعد 23.18 فیصد ہوگئی

پاکستان مسلسل ٹرانسپورٹ اور خوراک کی قیمتوں میں بلند اضافے کی زد میں ہے جہاں اگست میں مہنگائی کی شرح 27.26 فیصد تک پہنچ گئی تھی جو 49 سال کی بلند ترین سطح تھی۔

مواصلات کے علاوہ تقریباً تمام ذیلی اشاریوں کی قیمتوں میں دہرے ہندسوں کے اضافے کی وجہ سے مہنگائی بڑھی۔

مہنگائی میں سالانہ بنیاد پر اضافہ:

  • ٹرانسپورٹ: 53.43 فیصد
  • جلد خراب ہونے والی غذائی اشیا: 70.47 فیصد
  • الکوحل والے مشروبات اور تمباکو: 34.6 فیصد
  • ریسٹورنٹ اور ہوٹلز: 30.38 فیصد
  • نہ خراب ہونے والی اشیائے خوراک: 30.58 فیصد
  • فرنشننگ اور گھریلو سامان کی مرمت: 27.61 فیصد
  • متفرق اشیا اور خدمات: 22.3 فیصد
  • تفریح اور ثقافت: 23.65 فیصد
  • کپڑے اور جوتے: 18.28 فیصد
  • صحت: 16.23 فیصد
  • تعلیم: 10.88 فیصد
  • مواصلات: 1.58 فیصد
  • ہاؤسنگ اور یوٹیلیٹیز: 11.92 فیصد

پی بی ایس کے مطابق شہری اور دیہی علاقوں میں مہنگائی میں بالترتیب 24.57 فیصد اور 29.53 فیصد سالانہ اضافہ ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: مہنگائی 49 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، اگست میں 29 فیصد اضافہ

یہ اعداد و شمار وزارت خزانہ کے اکتوبر کے ماہانہ معاشی اپ ڈیٹ اور آؤٹ لُک کے دعووں کے متضاد ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ بنیادی اشیا کی مقامی اوسط قیمتوں میں کمی کے باعث افراط زر میں کمی کا امکان ہے۔

معاشی اپڈیٹ اور آؤٹ لُک میں بتایا گیا کہ کسٹم ڈیوٹی ختم کرکے خراب ہونے والی اشیاء کو درآمد کرنے کے لیے بروقت کیے گئے فیصلوں سے افراط زر کے خطرات کو جزوی طور پر کم کیا گیا ہے۔

آؤٹ لُک میں کہا گیا تھا کہ کسٹم ڈیوٹی ختم کرکے خراب ہونے والی اشیا کی درآمد کے بروقت فیصلوں سے مہنگائی کے خطرات کو جزوی طور پر کم کیا گیا ہے۔ مہنگائی کو کم کرنے کے لیے قیمتوں پر افواہوں پر کنٹرول کرنے کے لیے انتظامی اقدامات بھی کیے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں، بین الاقوامی سطح پر اجناس کی گرتی ہوئی قیمتوں پر بھی یہ توقع کی جارہی ہے کہ گھریلو رسد کے کی وجہ سے پیدا ہونے والی مہنگائی میں اضافے کو قابو میں رکھا جائے گا۔

وزارت خزانہ نے پیش گوئی کی ہے کہ یہ توقع کی جاسکتی ہے کہ اکتوبر کے مہینے میں سالانہ صارف قیمت انڈیکس افراط زر ستمبر میں گرتے ہوئے رجحان کو برقرار رکھے گا، امید ہے کہ صارف قیمت انڈیکس افراط زر 21 سے 22.5 فیصد کے درمیان رہے گی۔

مزید پڑھیں: جولائی میں مہنگائی 24.9 فیصد اضافے کے ساتھ 14 برس کی بلند سطح پر پہنچ گئی

گزشتہ ہفتے جاری ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ رواں برس سیلاب نے زرعی شعبے کو تباہ کردیا ہے جہاں گنے اور چاول کے فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے، جبکہ تقریباً 10 لاکھ مویشی بھی ہلاک ہوئے ہیں جن میں زیادہ تر گائے اور بھیڑ شامل ہیں۔

ستمبر میں وفاقی حکومت نے ٹماٹر اور پیاز کی درآمد پر چار ماہ تک سیلز ٹیکس اور وِدہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں